نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو ہفتہ کو راوز ایونیو کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ ای ڈی کی شکایت پر 9 اپریل کو عدالت نے امانت اللہ خان کو آج پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا۔ دراصل ای ڈی نے ایک عرضی داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ امانت اللہ خان کو دہلی وقف بورڈ کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے سمن جاری کیا گیا تھا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔
ای ڈی نے کہا تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے
ای ڈی نے کہا تھا کہ امانت اللہ خان تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل 11 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ نے امانت اللہ خان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ ای ڈی کے مطابق امانت اللہ خان نے مجرمانہ سرگرمیوں سے بھاری دولت حاصل کی اور اپنے ساتھیوں کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران کئی دستاویزات اور ڈیجیٹل ثبوت ملے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث ہیں۔
راؤز ایونیو کورٹ نے یکم مارچ کو امانت اللہ خان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس کے بعد امانت اللہ نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کی، لیکن کوئی ریلیف نہیں ملا۔ راؤز ایونیو کورٹ نے ای ڈی کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ کا نوٹس لیا ہے۔ ای ڈی نے 9 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تقریباً پانچ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں ای ڈی نے جاوید امام صدیقی، داؤد ناصر، کوثر امام صدیقی اور ذیشان حیدر کو ملزم نامزد کیا ہے۔ ای ڈی نے پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور کو بھی ملزم بنایا ہے۔