ہسپتالوں اور دیگر طبی اداروں میں جراثیم کش ادویات کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے اور کووڈ 19 وبائی مرض کے دور میں صرف ہسپتال ہی نہیں بلکہ عام آبادی بھی اس کا زیادہ استعمال کر رہی ہے۔ پہلے ہوئی کئی تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دفتر میں جراثیم کش ادویات کے استعمال سے ملازمین کو دمہ اور ڈرماٹائٹیس(جلد کی سوزش) جیسی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ لیکن حال ہی میں کیے گئے چند مطالعات میں حمل کے دوران جراثیم کش ادویات کے استعمال سے مرتب ہونے والے اثرات اور اور بچوں میں الرجی ریکشن کے درمیان تعلق کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ Impact of Disinfectant on Children
اس تحقیق میں مصنفین نے جاپان انوائرومینٹ اور چلڈرین مطالعہ میں حصہ لینے والے 78 ہزار 915 ماں اور بچے کی جوڑی کے اعداد و شمار کا استعمال کیا تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ کہیں ماؤں کے ذریعہ دفتر میں جراثیم کش ادویات کا استعمال کرنے سے ان کے بچوں میں تین سال کی عمر تک الرجی کی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے یا نہیں۔ تحقیق میں پایا گیا کہ اگر کوئی ماں ہفتے میں ایک سے چھ بار جراثیم کش ادویات کا استعمال کرتی ہیں تو ان کے بچوں میں دمہ یا ایگزیما ہونے کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر ان ماؤں کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جنہوں نے کبھی جراثیم کش ادویات کا استعمال نہیں کیا ہے۔ Disinfectant Linked to Asthama and Eczema in Children
تحقیق کے مطابق بچوں کی پیدائش سے قبل اگر حاملہ خاتون جراثیم کش ادویات کا استعمال کرتی ہے تو ان کے بچوں کو الرجی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس لیے بچوں میں الرجی ہونا اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ مائیں کتنا جراثیم کش ادویات کا استعمال کرتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جو مائیں روزانہ زیادہ جراثیم کش کا استعمال کرتی ہیں ان کے بچوں میں 26 فیصد دمہ اور 29 فیصد ایگزیما کا خطرہ ان کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگا جن کی ماؤں نے کبھی جراثیم کش ادویات کا استعمال نہیں کیا تھا۔ وہیں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جراثیم کش ادویات کا استعمال اور فوڈ الرجی کے درمیان کوئی اہم تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ یہ ایک مشاہداتی مطالعہ ہے اور ابھی تک یہ پتہ نہیں لگایا جاسکا ہے کہ اس کے پیچھے کی وجوہات کیا ہے، لہذا ابھی کوئی بھی وجہ قائم کرنا درست نہیں ہوگا۔