حیدرآباد: ارتھرائٹس اپنے ساتھ جوڑوں میں درد اور سوجن کا مسئلہ لے کر آتا ہے۔ اگر جسم میں یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول کیا جائے تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ سردیوں میں یورک ایسڈ بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں تلی ہوئی چیزیں زیادہ مقدار میں استعمال کی جاتی ہیں۔ اس کے لیے ہمیں اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو اس مضمون کے ذریعے بتا رہے ہیں کہ یورک ایسڈ کے مسئلے میں کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں؟
یورک ایسڈ والے افراد کو کن کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے
یورک ایسڈ کے مسئلے سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز پھول گوبھی، بند گوبھی، برسیلز، اسپراؤٹس اور مشروم نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان میں پیورین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان چیزوں کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
یورک ایسڈ کے مریضوں کو گوشت اور سی فوڈ کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے
نان ویج میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں یورک ایسڈ بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے گوشت کھاتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ کوشت کے بعض اعضاء جیسے جگر، گردے وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ سی فوڈ میں شامل کیکڑے یا جھینگے کو اپنے غذا میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تمام چیزیں جسم میں یورک ایسڈ کی سطح میں اضافہ کرتی ہیں۔
جنک فوڈ
یورک ایسڈ کے مریضوں کو جنک فوڈ، فاسٹ فوڈ، تلی ہوئی چیزیں، مصالحہ دار کھانا، سفید روٹی، کیک، بسکٹ، کوکوا، آئس کریم، خمیری غذا، ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ کے علاوہ زیادہ چکنائی والی غذائیں نہیں کھانی چاہئیں۔ ان تمام چیزوں کو کھانے سے یورک ایسڈ کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
پروٹین والی غذا
اپنی خوراک میں زیادہ پروٹین کا استعمال یورک ایسڈ کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس لیے پروٹین اور پیورین سے بھرپور غذا جیسے دودھ، دہی، بادام، سبز مٹر، پالک، دال وغیرہ کھانے سے پرہیز کریں۔ اس علاوہ یورک ایسڈ کے مریضوں کو دہی کھانے سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔ اس میں موجود ٹرانس فیٹس جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کو مزید بڑھاتے ہیں۔
زیادہ چینی والے مشروبات کو اپنی غذا میں شامل نہ کریں
یورک ایسڈ کے مریضوں کو کولڈ ڈرنکس، سافٹ ڈرنکس، سوڈا، شکنجی اور پیک شدہ پھلوں کے جوس سے پرہیز کرنا چاہئے جن میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنی خوراک میں شہد، سویا دودھ، مکئی کا شربت اور زیادہ فرکٹوز والی غذائیں شامل نہ کریں۔ ان تمام چیزوں کو کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے یورک ایسڈ کے مریضوں کو دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شراب، کالی چائے اور کافی سمیت زیادہ چینی والے پھلوں کے جوس پینے سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔
مزید پڑھیں:
یورک ایسڈ کے مریضوں کو رات میں سوتے وقت دال، چاول کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے
یورک ایسڈ کے مریضوں کو سونے سے پہلے رات کے کھانے میں دال، چاول کا بلکل استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ یہ جسم میں یورک ایسڈ کے مقدار میں اضافہ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے انگلیوں اور جوڑوں میں گٹھیا کا درد بڑھ جاتا ہے۔ اپنی خوراک میں چھلکے والی دالوں کو شامل کرنے سے مکمل طور پرہیز کریں۔ متوازن مقدار میں تھوڑا تھوڑا کھانا کھائیں۔ ایک بار میں زیادہ کھانا کھانے سے بھی کئی مسائل پیدا ہوں گے۔