ETV Bharat / sukhibhava

ویکسی نیشن کے بعد بھی لانگ کووڈ ہوسکتا ہے؟

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کووڈ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو اگر کووڈ 19 کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں لانگ کووڈ کا امکان 49 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

ویکسی نیشن کے بعد بھی لانگ کووڈ ہوسکتا ہے؟
ویکسی نیشن کے بعد بھی لانگ کووڈ ہوسکتا ہے؟
author img

By

Published : Sep 3, 2021, 7:57 PM IST

کورونا کے منفی اثرات پر تحقیق کے دوران کووڈ 19 کی ویکسین لگوا لیے جانے کے بعد بھی اس مرض کا شکار ہوجانے کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم اب ویکسی نیٹڈ افراد میں لانگ کووڈ کے حوالے سے نئے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کووڈ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو اگر کووڈ 19 کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں لانگ کووڈ کا امکان 49 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

کنگز کالج لندن کی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے یو کے زوئی کووڈ سمپٹم اسٹڈی ایپ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جو 8 دسمبر 2020 سے 4 جولائی 2021 تک جمع کیا گیا۔یہ لاکھوں افراد کا ڈیٹا تھا جس میں سے 12 لاکھ 40 ہزار 9 افراد نے ویکسین کی ایک خوراک استعمال کی تھی جبکہ 9 لاکھ 71 ہزار 504 نے 2 خوراکیں استعمال کی تھیں۔ماہرین نے مختلف عناصر بشمول عمر، جسمانی یا ذہنی تنزلی اور دیگر کا موازنہ ویکسینیشن کے بعد ہونے والی بیماری سے کیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر ویکسین کی 2 خوراکوں کے بعد بھی کوئی بدقسمتی سے کووڈ کا شکار ہوجاتا ہے تو بھی اس میں طویل المعیاد علامات کا خطرہ ویکسینیشن نہ کروانے والے مریضوں کے مقابلے میں 49 فیصد کم ہوتا ہے۔

اسی طرح ویکسینیشن کے بعد بیماری پر اسپتال میں داخلے کا خطرہ 73 فیصد تک کم ہوتا ہے اور بیماری کی شدید علامات کا خطرہ 31 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ان افراد میں عام علامات ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد سے ملتی جلتی ہے جن میں سونگھنے کی حس سے محرومی، کھانسی، بخار، سر درد اور تھکاوٹ قابل ذکر ہیں۔ان تمام علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے اور ویکسینیشن والے افراد کی جانب سے ان کو رپورٹ کرنے کی شرح بھی کم ہوتی ہے اور بیماری کے پہلے ہفتے میں متعدد علامات کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:بچوں میں لانگ کووڈ کے امکانات کم ہوتے ہیں: تحقیق

بریک تھرو انفیکشن کا سامنا کرنے والے افراد میں چھینکیں واحد علامت تھی جس کو زیادہ تر مریضوں نے رپورٹ کیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ غریب علاقوں کے رہنے والے ہوتے ہیں ان میں ویکسین کی ایک خوراک کے بعد بیماری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، جبکہ عمر بذات خود خطرہ بڑھانے والا عنصر نہیں، مگر پہلے سے کسی بیماری کے شکار افراد میں ویکسینیشن کے بعد کووڈ کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ لانگ کووڈ کے بوجھ کے حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ ویکسینیشن مکمل کرانے پر کووڈ سے متاثر ہونے اور بدقسمتی سے بیمار ہونے پر طویل المعیاد علامات کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔

مگر کمزور اور بزرگ افراد میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر ویکسین کی دوسری یا بوسٹر ڈوز دی جانے کی ضرورت ہے۔

یو این آئی

کورونا کے منفی اثرات پر تحقیق کے دوران کووڈ 19 کی ویکسین لگوا لیے جانے کے بعد بھی اس مرض کا شکار ہوجانے کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم اب ویکسی نیٹڈ افراد میں لانگ کووڈ کے حوالے سے نئے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کووڈ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو اگر کووڈ 19 کا سامنا ہوتا ہے تو ان میں لانگ کووڈ کا امکان 49 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

کنگز کالج لندن کی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے یو کے زوئی کووڈ سمپٹم اسٹڈی ایپ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جو 8 دسمبر 2020 سے 4 جولائی 2021 تک جمع کیا گیا۔یہ لاکھوں افراد کا ڈیٹا تھا جس میں سے 12 لاکھ 40 ہزار 9 افراد نے ویکسین کی ایک خوراک استعمال کی تھی جبکہ 9 لاکھ 71 ہزار 504 نے 2 خوراکیں استعمال کی تھیں۔ماہرین نے مختلف عناصر بشمول عمر، جسمانی یا ذہنی تنزلی اور دیگر کا موازنہ ویکسینیشن کے بعد ہونے والی بیماری سے کیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر ویکسین کی 2 خوراکوں کے بعد بھی کوئی بدقسمتی سے کووڈ کا شکار ہوجاتا ہے تو بھی اس میں طویل المعیاد علامات کا خطرہ ویکسینیشن نہ کروانے والے مریضوں کے مقابلے میں 49 فیصد کم ہوتا ہے۔

اسی طرح ویکسینیشن کے بعد بیماری پر اسپتال میں داخلے کا خطرہ 73 فیصد تک کم ہوتا ہے اور بیماری کی شدید علامات کا خطرہ 31 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ان افراد میں عام علامات ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد سے ملتی جلتی ہے جن میں سونگھنے کی حس سے محرومی، کھانسی، بخار، سر درد اور تھکاوٹ قابل ذکر ہیں۔ان تمام علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے اور ویکسینیشن والے افراد کی جانب سے ان کو رپورٹ کرنے کی شرح بھی کم ہوتی ہے اور بیماری کے پہلے ہفتے میں متعدد علامات کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:بچوں میں لانگ کووڈ کے امکانات کم ہوتے ہیں: تحقیق

بریک تھرو انفیکشن کا سامنا کرنے والے افراد میں چھینکیں واحد علامت تھی جس کو زیادہ تر مریضوں نے رپورٹ کیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ غریب علاقوں کے رہنے والے ہوتے ہیں ان میں ویکسین کی ایک خوراک کے بعد بیماری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، جبکہ عمر بذات خود خطرہ بڑھانے والا عنصر نہیں، مگر پہلے سے کسی بیماری کے شکار افراد میں ویکسینیشن کے بعد کووڈ کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ لانگ کووڈ کے بوجھ کے حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ ویکسینیشن مکمل کرانے پر کووڈ سے متاثر ہونے اور بدقسمتی سے بیمار ہونے پر طویل المعیاد علامات کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔

مگر کمزور اور بزرگ افراد میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر ویکسین کی دوسری یا بوسٹر ڈوز دی جانے کی ضرورت ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.