ETV Bharat / sukhibhava

SGPGI Lucknow ایس جی پی جی آئی کو جلد کڈنی ٹرانسپلانٹ سنٹر ملے گا

author img

By

Published : Dec 17, 2022, 5:38 PM IST

سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ایک سال میں 130 گردے کا ٹرانسپلانٹ کرتا ہے۔ اس لئے آئندہ ایک سال کے اندر، انسٹی ٹیوٹ کڈنی ٹرانس پلانٹ کا مرکز شروع کرے گا، سنٹر ہر سال 500 سے زائد کڈنی ٹرانسپلانٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ایس جی پی جی آئی کو جلد کڈنی ٹرانسپلانٹ سنٹر ملے گا
ایس جی پی جی آئی کو جلد کڈنی ٹرانسپلانٹ سنٹر ملے گا

لکھنؤ: سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (SGPGI) کو اگلے سال سے کڈنی ٹرانس پلانٹ کے لیے ایک نئی سہولت ملے گی۔ ایس جی پی جی آئی ایم ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر رادھا کرشنا دھیمان نے کہا کہ ہسپتال ایک سال میں 130 گردے ٹرانسپلانٹ کرتا ہے۔ اس لئے آئندہ ایک سال کے اندر، انسٹی ٹیوٹ کڈنی ٹرانس پلانٹ کا مرکز شروع کرے گا اور بعد از آپریشن ICU بستروں میں اضافہ کرے گا۔ ہم ایک سال میں 500 سے زائد کڈنی ٹرانسپلانٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس کا مقصد موجودہ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا اور ماہرین، آپریشن تھیٹرز، نرسوں اور دیگر معاون عملے کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے تاکہ گردے کے مریضوں کے انتظار کی مدت کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا- 200 بستروں پر مشتمل کڈنی ٹرانسپلانٹ سینٹر تیار ہے اور اگلے سال سے ہم اس عمارت کو استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ فی الحال ہم ہر ہفتے تقریباً 2-3 ٹرانسپلانٹ کر سکتے ہیں۔ مرکز کے فعال ہونے کے بعد اسے بڑھا کر 10-15 فی ہفتہ کردیا جائے گا۔

ملک کے کئی حصوں اور یہاں تک کہ سرحد پار سے گردے کے مریض ایس جی پی جی آئی ایم ایس میں آتے ہیں کیونکہ پرائیویٹ اسپتالوں میں 12-15 لاکھ روپے کے مقابلے یہاں 2.5-5 لاکھ روپے میں سرجری ہوجاتی ہے۔ ریاست میں بہت کم مریض ہی وقت پر کڈنی ٹرانسپلانٹ کرا پاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اتر پردیش میں گردے کے 40 ہزار مریضوں کو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔ تاہم، ریاست میں ایک سال میں 250 سے زیادہ گردے کی پیوند کاری نہیں کی جاتی ہے۔ ان میں سے 130 کو SGPGIMS میں ہی ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔

اس وقت 659 مریض ایس جی پی جی آئی ایم ایس میں کڈنی ٹرانس پلانٹ کے منتظر ہیں۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو ان میں سے بہت سے اگلے سال بھی ٹرانسپلانٹ نہیں ہو سکیں گے۔ درحقیقت، ایسے معاملات بھی سامنے آئے ہیں جہاں مریضوں نے تقریباً پانچ سال انتظار کیا۔ انتظار کی یہ طویل مدت ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ایس جی پی جی آئی ایم ایس کے علاوہ کڈنی ٹرانس پلانٹ رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور نوئیڈا اور غازی آباد کے چند دیگر اسپتالوں میں بھی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اپولو میڈیکل اور میڈانتا لکھنؤ سرجری کرنے والے نجی اسپتالوں میں شامل ہے۔ ایس جی پی جی آئی ایم ایس انتظامیہ کا مقصد ایک سال میں ٹرانسپلانٹس کی تعداد کو تین گنا کرنا ہے، اس پہل سے مریضوں میں نئی ​​امید پیدا ہوئی ہے۔

آئی اے این ایس

لکھنؤ: سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (SGPGI) کو اگلے سال سے کڈنی ٹرانس پلانٹ کے لیے ایک نئی سہولت ملے گی۔ ایس جی پی جی آئی ایم ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر رادھا کرشنا دھیمان نے کہا کہ ہسپتال ایک سال میں 130 گردے ٹرانسپلانٹ کرتا ہے۔ اس لئے آئندہ ایک سال کے اندر، انسٹی ٹیوٹ کڈنی ٹرانس پلانٹ کا مرکز شروع کرے گا اور بعد از آپریشن ICU بستروں میں اضافہ کرے گا۔ ہم ایک سال میں 500 سے زائد کڈنی ٹرانسپلانٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس کا مقصد موجودہ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا اور ماہرین، آپریشن تھیٹرز، نرسوں اور دیگر معاون عملے کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے تاکہ گردے کے مریضوں کے انتظار کی مدت کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا- 200 بستروں پر مشتمل کڈنی ٹرانسپلانٹ سینٹر تیار ہے اور اگلے سال سے ہم اس عمارت کو استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ فی الحال ہم ہر ہفتے تقریباً 2-3 ٹرانسپلانٹ کر سکتے ہیں۔ مرکز کے فعال ہونے کے بعد اسے بڑھا کر 10-15 فی ہفتہ کردیا جائے گا۔

ملک کے کئی حصوں اور یہاں تک کہ سرحد پار سے گردے کے مریض ایس جی پی جی آئی ایم ایس میں آتے ہیں کیونکہ پرائیویٹ اسپتالوں میں 12-15 لاکھ روپے کے مقابلے یہاں 2.5-5 لاکھ روپے میں سرجری ہوجاتی ہے۔ ریاست میں بہت کم مریض ہی وقت پر کڈنی ٹرانسپلانٹ کرا پاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اتر پردیش میں گردے کے 40 ہزار مریضوں کو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔ تاہم، ریاست میں ایک سال میں 250 سے زیادہ گردے کی پیوند کاری نہیں کی جاتی ہے۔ ان میں سے 130 کو SGPGIMS میں ہی ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔

اس وقت 659 مریض ایس جی پی جی آئی ایم ایس میں کڈنی ٹرانس پلانٹ کے منتظر ہیں۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو ان میں سے بہت سے اگلے سال بھی ٹرانسپلانٹ نہیں ہو سکیں گے۔ درحقیقت، ایسے معاملات بھی سامنے آئے ہیں جہاں مریضوں نے تقریباً پانچ سال انتظار کیا۔ انتظار کی یہ طویل مدت ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ایس جی پی جی آئی ایم ایس کے علاوہ کڈنی ٹرانس پلانٹ رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور نوئیڈا اور غازی آباد کے چند دیگر اسپتالوں میں بھی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اپولو میڈیکل اور میڈانتا لکھنؤ سرجری کرنے والے نجی اسپتالوں میں شامل ہے۔ ایس جی پی جی آئی ایم ایس انتظامیہ کا مقصد ایک سال میں ٹرانسپلانٹس کی تعداد کو تین گنا کرنا ہے، اس پہل سے مریضوں میں نئی ​​امید پیدا ہوئی ہے۔

آئی اے این ایس

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.