ETV Bharat / sukhibhava

دست کی بیماری سے بچوں کو کیسے محفوظ رکھیں؟ - رینبو ہسپتال

اسہال یعنی دست کی بیماری پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی اموات کا بڑا سبب ہے جبکہ محض حفظانِ صحت کا خیال رکھنے کے نتیجے میں اس سے آسانی سے بچا جاسکتا ہے۔

Protecting your child from diarrhoea
Protecting your child from diarrhoea
author img

By

Published : Mar 12, 2021, 9:43 PM IST

بچوں میں متعدی اسہال (وائرس کے نتیجے میں ہونے والی دست) عام بات ہے اور یہ روٹا وائرس کی وجہ سے ہو جاتا ہے۔ روٹا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے دست کی علامت یہ ہے کہ پہلے بچے کو الٹیاں(قے) شروع ہوجاتی ہیں اور اس کے بعد اسے دست لگ جاتے ہیں۔

اس سے بچاؤ کے لیے ویکیسن موجود ہے، جسے دُنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت کی کئی ریاستوں میں بھی اس ویکیسن کو حفاظتی ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت لوگوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ ویکیسن سو فیصد کار گر بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے بچے کو روٹا وائرس سے کچھ حد تک تحفظ فراہم ہوتا ہے۔

حیدر آباد میں رینبو ہسپتال میں نوزائیدہ اور امراض اطفال کے ماہر ڈاکٹر وجے آنند جمال پوری نے اس مرض کے بارے میں ای ٹی وی بھارت 'سُکھی بَھوا' کے ساتھ بات چیت کی۔

بار بار پاخانہ آنے یا پاخانے کے وقفہ میں کمی آجانے کو ڈائیریا (اسہال) کہا جاتا ہے۔ یہ بچوں میں ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی کا ایک عام سبب بنتا ہے۔ کئی معاملات میں یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس کا علاج موجود ہے۔

عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کی سفارشات کے مطابق بچوں کو خاص طور پر ابتدائی 6 ماہ تک ماں کا دودھ پلایا جانا چاہیے۔ اس طرح سے اس کے انفیکشن کا شکار ہوجانے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں اور خاص طور سے آنتوں کے انفیکشن سے اسے تحفظ ملتا ہے۔

آنتوں کے کام کرنے میں تغیر:

جس بچے کو ماں کا دودھ دیا جاتا ہے، اس کی آنتیں دن میں چار پانچ بار خالی ہوجاتی ہیں۔ اگر بچہ صرف ماں کے دودھ پر پَل رہا ہے تو ابتدائی 6 ماہ کے دوران اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اسے پیٹ کا انفیکشن لاحق ہوجائے۔

شیر خواری کے بعد کی عمر میں بچے کی آنتیں دن میں تین چار بار خالی ہوجاتی ہیں اور وہ ٹھوس پاخانہ شروع کردیتا ہے کیونکہ کھانے پینے کی وجہ سے اس کی آنتیں متحرک ہوجاتی ہیں۔ اس عمر میں بچہ بار بار اپنا ہاتھ منہ میں بھی ڈال دیتا ہے۔

عام لوگ سمجھتے ہیں بچے کے دانت نکلنا شروع ہوجانے کی وجہ سے انہیں لوز موشن ہوجاتی ہے لیکن اصل میں ایسا اس کے مسوڑھوں میں خارش پیدا ہوجانے کی وجہ سے ہوجاتا ہے۔

بچے مسوڑھوں کی خارش کے تدارک کے لیے بار بار اپنا ہاتھ یا کوئی اور شئے منہ میں ڈال دیتے ہیں اور اس عمل کی وجہ سے اُنہیں انفیکشن لاحق ہوجاتا ہے اور انجام کار وہ اسہال کا شکار ہوتے ہیں۔

چھوٹے بچوں کی آنتیں متحرک ہوجانے کی وجہ اُن کے کھانے پینے کی شروعات ہونا ہے۔ والدین جب بچوں کے پاخانہ کے ساتھ کھانے کے چھوٹے ٹکڑے دیکھتے ہیں تو وہ یہ سوچ کر پریشان ہوجاتے ہیں کہ اُن کے بچے کا ہاضمہ خراب ہے۔ حالانکہ یہ معمول کی بات ہے اور اسے بچوں کا ڈائیریا کہتے ہیں۔ اس ضمن میں کسی بھی قسم کے علاج کی کوئی ضروت نہیں ہوتی ہے۔

اسہال کا خطرہ کس صورت میں لاحق ہوجاتا ہے:

  • بوتل کی مدد سے غذا فراہم کئے جانے یا ڈبے کا دودھ پلانے کی وجہ سے
  • چھ ماہ سے کم عمر میں ماں کے دودھ کے سوا کوئی اور کھانے پینے کی شئے دینے سے
  • بچے کو غذا فراہم کرنے سے قبل یا اسے پاخانہ سے فارغ کرنے کے عمل کے دوران حفظانِ صحت کا خیال نہ رکھے جانے کی وجہ سے
  • صیح ڈھنگ سے خوراک تیار نہ کرنے یا اسے اسٹور کیا گیا خوراک دینے کی وجہ سے

اسہال کے تدارک کے لیے کیا کیا جانا چاہیے:

  • ابتدائی 6 ماہ تک بچے کو خاص طور سے ماں کا دودھ پلایا جائے
  • بچے کی دیکھ بھال کرنے والے، خوراک تیار کرنے یا اسے لنگوٹ وغیرہ پہنانے سے قبل اپنے ہاتھ اچھی طرح دھولیں
  • بڑے بچے غذا کھانے یا پاخانہ جانے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح سے دھولیں۔
  • تازہ اور صحت بخش خوراک کھائیں۔

بچے کے جسم میں پانی کی کمی کو کیسے پہچانا جائے:

  • اگر بچہ متحرک نہ ہو یعنی سست رو ہوجائے
  • بچے کے ہونٹ اور زبان خشک ہوں
  • روتے وقت بچے کی آنکھوں سے کم آنسو آئیں یا بالکل ہی نہ آئیں
  • بچے کی جلد میں لچک ختم ہو جائے
  • بچے کی آنکھیں دھنس جائیں
  • کم مقدار میں پیشاب کا اخراج ہو

اسہال کی علامات

  • اگر بچہ بے سُدھ پڑا رہے اور متحرک نہ ہو
  • کھانے پینے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرے
  • پاخانے کے ساتھ خون آجائے
  • شدید بخار کی صورت میں کم مقدار میں پیشاب خارج ہو

علاج:

چونکہ اسہال عام طور سے وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لیے عام طور سے اس کا علاج اینٹی بائیوٹِکس سے کیا جاتا ہے۔ تاہم ہمیں جسم میں پانی اور نمکیات کی قلت ہوجانے کے تدارک کےلیے پانی کی مقدار بڑھانی چاہیے۔

بچے کے جسم میں پانی کی کمی کے تدارک کے لیے اسے سابودانہ، کانجی، ناریل پانی، دال کا پانی اور عالمی ادارہ صحت کے تسلیم شدہ دیگر چیزیں(اورل ری ہائیڈریشن سالٹ) دیئے جانے چاہیں۔ آپ ایک گلاس پانی میں چُٹکی بھر نمک اور تھوڑا کھانڈ ملا کر بچے کو پلا سکتے ہیں۔

زیادہ چینی والی مشروبات بچے کو پلانے سے احتراز کریں بلکہ ایسا کرنے سے اسہال کی حالت مزید ابتر ہوسکتی ہے۔ اسہال کے وقت بچے کو پھلوں کا جوس بھی نہ پلائیں۔

اگر آپ کو بچے میں اسہال کی علامات نظر آئیں تو پیشہ ور معالج سے رابطہ کریں۔

بچوں میں متعدی اسہال (وائرس کے نتیجے میں ہونے والی دست) عام بات ہے اور یہ روٹا وائرس کی وجہ سے ہو جاتا ہے۔ روٹا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے دست کی علامت یہ ہے کہ پہلے بچے کو الٹیاں(قے) شروع ہوجاتی ہیں اور اس کے بعد اسے دست لگ جاتے ہیں۔

اس سے بچاؤ کے لیے ویکیسن موجود ہے، جسے دُنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت کی کئی ریاستوں میں بھی اس ویکیسن کو حفاظتی ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت لوگوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ ویکیسن سو فیصد کار گر بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے بچے کو روٹا وائرس سے کچھ حد تک تحفظ فراہم ہوتا ہے۔

حیدر آباد میں رینبو ہسپتال میں نوزائیدہ اور امراض اطفال کے ماہر ڈاکٹر وجے آنند جمال پوری نے اس مرض کے بارے میں ای ٹی وی بھارت 'سُکھی بَھوا' کے ساتھ بات چیت کی۔

بار بار پاخانہ آنے یا پاخانے کے وقفہ میں کمی آجانے کو ڈائیریا (اسہال) کہا جاتا ہے۔ یہ بچوں میں ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی کا ایک عام سبب بنتا ہے۔ کئی معاملات میں یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس کا علاج موجود ہے۔

عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کی سفارشات کے مطابق بچوں کو خاص طور پر ابتدائی 6 ماہ تک ماں کا دودھ پلایا جانا چاہیے۔ اس طرح سے اس کے انفیکشن کا شکار ہوجانے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں اور خاص طور سے آنتوں کے انفیکشن سے اسے تحفظ ملتا ہے۔

آنتوں کے کام کرنے میں تغیر:

جس بچے کو ماں کا دودھ دیا جاتا ہے، اس کی آنتیں دن میں چار پانچ بار خالی ہوجاتی ہیں۔ اگر بچہ صرف ماں کے دودھ پر پَل رہا ہے تو ابتدائی 6 ماہ کے دوران اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اسے پیٹ کا انفیکشن لاحق ہوجائے۔

شیر خواری کے بعد کی عمر میں بچے کی آنتیں دن میں تین چار بار خالی ہوجاتی ہیں اور وہ ٹھوس پاخانہ شروع کردیتا ہے کیونکہ کھانے پینے کی وجہ سے اس کی آنتیں متحرک ہوجاتی ہیں۔ اس عمر میں بچہ بار بار اپنا ہاتھ منہ میں بھی ڈال دیتا ہے۔

عام لوگ سمجھتے ہیں بچے کے دانت نکلنا شروع ہوجانے کی وجہ سے انہیں لوز موشن ہوجاتی ہے لیکن اصل میں ایسا اس کے مسوڑھوں میں خارش پیدا ہوجانے کی وجہ سے ہوجاتا ہے۔

بچے مسوڑھوں کی خارش کے تدارک کے لیے بار بار اپنا ہاتھ یا کوئی اور شئے منہ میں ڈال دیتے ہیں اور اس عمل کی وجہ سے اُنہیں انفیکشن لاحق ہوجاتا ہے اور انجام کار وہ اسہال کا شکار ہوتے ہیں۔

چھوٹے بچوں کی آنتیں متحرک ہوجانے کی وجہ اُن کے کھانے پینے کی شروعات ہونا ہے۔ والدین جب بچوں کے پاخانہ کے ساتھ کھانے کے چھوٹے ٹکڑے دیکھتے ہیں تو وہ یہ سوچ کر پریشان ہوجاتے ہیں کہ اُن کے بچے کا ہاضمہ خراب ہے۔ حالانکہ یہ معمول کی بات ہے اور اسے بچوں کا ڈائیریا کہتے ہیں۔ اس ضمن میں کسی بھی قسم کے علاج کی کوئی ضروت نہیں ہوتی ہے۔

اسہال کا خطرہ کس صورت میں لاحق ہوجاتا ہے:

  • بوتل کی مدد سے غذا فراہم کئے جانے یا ڈبے کا دودھ پلانے کی وجہ سے
  • چھ ماہ سے کم عمر میں ماں کے دودھ کے سوا کوئی اور کھانے پینے کی شئے دینے سے
  • بچے کو غذا فراہم کرنے سے قبل یا اسے پاخانہ سے فارغ کرنے کے عمل کے دوران حفظانِ صحت کا خیال نہ رکھے جانے کی وجہ سے
  • صیح ڈھنگ سے خوراک تیار نہ کرنے یا اسے اسٹور کیا گیا خوراک دینے کی وجہ سے

اسہال کے تدارک کے لیے کیا کیا جانا چاہیے:

  • ابتدائی 6 ماہ تک بچے کو خاص طور سے ماں کا دودھ پلایا جائے
  • بچے کی دیکھ بھال کرنے والے، خوراک تیار کرنے یا اسے لنگوٹ وغیرہ پہنانے سے قبل اپنے ہاتھ اچھی طرح دھولیں
  • بڑے بچے غذا کھانے یا پاخانہ جانے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح سے دھولیں۔
  • تازہ اور صحت بخش خوراک کھائیں۔

بچے کے جسم میں پانی کی کمی کو کیسے پہچانا جائے:

  • اگر بچہ متحرک نہ ہو یعنی سست رو ہوجائے
  • بچے کے ہونٹ اور زبان خشک ہوں
  • روتے وقت بچے کی آنکھوں سے کم آنسو آئیں یا بالکل ہی نہ آئیں
  • بچے کی جلد میں لچک ختم ہو جائے
  • بچے کی آنکھیں دھنس جائیں
  • کم مقدار میں پیشاب کا اخراج ہو

اسہال کی علامات

  • اگر بچہ بے سُدھ پڑا رہے اور متحرک نہ ہو
  • کھانے پینے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرے
  • پاخانے کے ساتھ خون آجائے
  • شدید بخار کی صورت میں کم مقدار میں پیشاب خارج ہو

علاج:

چونکہ اسہال عام طور سے وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لیے عام طور سے اس کا علاج اینٹی بائیوٹِکس سے کیا جاتا ہے۔ تاہم ہمیں جسم میں پانی اور نمکیات کی قلت ہوجانے کے تدارک کےلیے پانی کی مقدار بڑھانی چاہیے۔

بچے کے جسم میں پانی کی کمی کے تدارک کے لیے اسے سابودانہ، کانجی، ناریل پانی، دال کا پانی اور عالمی ادارہ صحت کے تسلیم شدہ دیگر چیزیں(اورل ری ہائیڈریشن سالٹ) دیئے جانے چاہیں۔ آپ ایک گلاس پانی میں چُٹکی بھر نمک اور تھوڑا کھانڈ ملا کر بچے کو پلا سکتے ہیں۔

زیادہ چینی والی مشروبات بچے کو پلانے سے احتراز کریں بلکہ ایسا کرنے سے اسہال کی حالت مزید ابتر ہوسکتی ہے۔ اسہال کے وقت بچے کو پھلوں کا جوس بھی نہ پلائیں۔

اگر آپ کو بچے میں اسہال کی علامات نظر آئیں تو پیشہ ور معالج سے رابطہ کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.