حیدرآباد: اکتوبر ماہ کو 'حمل اور بچوں کے نقصان کی یاد کے مہینے' کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد ان نوزائیدہ بچوں کو یاد کرنا ہے جو پیدائش سے پہلے یا پیدائش کے فوراً بعد فوت ہوگئے تھے۔ جنین کی موت، مردہ بچے کی پیدائش یا پیدائش کے فوراً بعد، نوزائیدہ کی موت کسی بھی خاندان کے لیے ایک تباہ کن واقعہ ہے۔ Pregnancy and Infant Loss Remembrance Month 2022
کسی بھی خاندان یا خصوصاً ماں کے لیے جنین یا جنین کی موت ایک انتہائی افسوسناک احساس ہوتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے مطابق ہر سال مردہ پیدائش کے 20 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آتے ہیں۔ دوسری جانب اگر سالانہ اعداد و شمار کی بات کریں تو سال 2015 میں مردہ پیدائش کے تقریباً 26 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں یومیہ مردہ بچوں کی تعداد تقریباً 7 ہزار 178 تھی۔ ان میں سے زیادہ تر کیسز کی نشاندہی ترقی پذیر ممالک سے ہوئی تھی۔
حمل اور نوزائیدہ بچوں کے نقصان کو یاد رکھنے کا مہینہ ہر سال اکتوبر میں منایا جاتا ہے، جس کا مقصد نہ صرف مردہ پیدائش بلکہ اسقاط حمل کے شکار جنینوں اور پیدائش کے فوراً بعد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے جنین کو بھی یاد رکھنا ہے۔
تاریخ
حمل اور بچوں کے نقصان کی یاد میں سب سے پہلے امریکہ اور کینیڈا میں اس تقریب کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے صدر رونالڈ ریگن نے سب سے پہلے 25 اکتوبر 1988 کو حمل اور بچے کے نقصان کی یاد منانے کا اعلان کیا تھا۔ 2000 میں، رابن بیئر، لیزا براؤن اور ٹمی نوواک نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ 15 اکتوبر کو حمل اور بچوں کے نقصان کی یاد کے دن کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اس کے بعد سے، ہر سال یہ خاص دن پوری دنیا میں 15 اکتوبر کو منایا جاتا ہے اور اکتوبر کے مہینے کو حمل اور بچے کے نقصان کی یاد کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ Pregnancy and Infant Loss Remembrance Month 2022
اس دن کو منانے کا مقصد
اس دن کو منانے کا مقصد نہ صرف ان بچوں کو یاد کرنا ہے جو حمل کے دوران، پیدائش کے وقت یا اس کے فوراً بعد مرگئے، بلکہ عام لوگوں میں اسقاط حمل، مردہ پیدائش اور نوزائیدہ موت کی وجوہات اور روک تھام کے بارے میں آگاہی بھی پھیلانا ہے۔ اس ایک ماہ کے دوران آگاہی پھیلانے کے غرض سے ایسے کئی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں جن میں حمل کے دوران، پیدائش کے وقت یا کسی وجہ سے فوت ہونے والے بچوں کو یاد کیا جاتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 15 اکتوبر کو پوری دنیا میں حمل اور بچوں کے نقصان کی یاد کا دن منایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
عام طور پر لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ ماں کے پیٹ میں بچے کی موت کو ہمیشہ اسقاط حمل نہیں کہا جاتا ہے۔ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق اگر بچہ ماں کے پیٹ میں 20 ہفتے سے پہلے فوت ہو جائے تو اسے اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں بچے کی بیسویں ہفتے کے بعد موت ہوجائے تو اسے مردہ پیدائش کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں حالات کئی وجوہات کی وجہ سے پیدا ہو سکتے ہیں۔
جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
- جنین کی نشوونما ٹھیک سے نہیں ہونا
- 9 ماہ بعد بھی بچے کا پیدا نہیں ہونا۔
- حمل کے دوران ماں کی کسی بیماری میں مبتلا ہونا
- ماں میں ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، یا ذیابیطس جیسے امراض کی موجودگی۔
اسقاط حمل کی وجوہات:
- ہارمون سے متعلقہ مسائل
- حمل کے دوران انفیکشن تھائیرائیڈ،
- ذیابیطس کے مسائل
- حد سے زیادہ سگریٹ نوشی شراب نوشی، یا منشیات کا استعمال۔
- یا دیگر کوئی حادثات
حمل کے دوران احتیاطی تدابیر
پوری دنیا کے ڈاکٹرز حمل کے دوران خواتین کو خوراک سے متعلق، بیٹھنے اور کام سے متعلق ہدایات دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے طبی معائنہ اور چوکسی بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر ایسی حاملہ خواتین جنہیں پہلے سے ہی ہارمونل یا کسی اور قسم کا مسئلہ یا بیماری ہے یا جن کا جنین کمزور ہے، انہیں اپنا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کی طرف سے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ حاملہ عورت کو پیٹ میں بچے کی سرگرمی یعنی جسم میں اس کی حرکت کے عمل کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اگر حمل کے کسی بھی مرحلے میں خون آتا ہو، پیٹ یا کمر میں شدید درد ہو اور بچہ زیادہ دیر تک حرکت نہ کرے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔