ETV Bharat / sukhibhava

Omicron or Common Cold: اومیکرون اور نزلہ و زکام میں فرق - کیا نزلہ و زکام اومیکرون کی علامت ہے

کورونا کی یہ نئی قسم اومیکرون وائرس کورونا کی کسی بھی پرانی قسم بشمول ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی وجہ سے پورے برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں اومیکرون کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوپایا ہے کہ دوسری لہر کی طرح اومیکرون کے دور میں بھی اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی ایک لمبی تعداد دیکھنے کو ملے گی۔ Difference Between Omicron and Common Cold

نزلہ و زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے
نزلہ و زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے
author img

By

Published : Jan 13, 2022, 10:07 AM IST

تقریبا دو برسوں سے لاکھوں کی تعداد میں عوام روزانہ صحت کی رپورٹیں زوئی کووڈ اسٹڈی میں جمع کر رہے ہیں، اس رپورٹ سے وبائی مرض کا پتہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ خاص طور پر 'اسٹڈی ایپ' کے ذریعہ جمع کرائی گئی 480 ملین رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ جیسے جیسے وائرس کا ارتقاء ہوتا ہے، اسی طرح اس کی وجہ سے ہونے والی علامات میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ ZOE COVID Study about Omicron

اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟

2020 میں یہ بات بہت جلدی واضح ہوگئی کہ کورونا وائرس کے اصل اور الفا قسم کے تین بہت عام علامات کھانسی، بخار اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی ہے۔ اس کے علاوہ 20 دیگر علامات جیسے تھکاوٹ، سردرد، سانس لینے میں تکلیف، پٹھوں میں درد، معدے کے مسائل کے ساتھ جلد میں خارش بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ وہیں کچھ معاملات میں کووڈ متاثر مریضوں کی زبان پر دھبے، چھالے اور سوجن بھی دیکھے گئے۔ اس علامات کو 'کووڈ زبان'(COVID tongue) کا نام دیا گیا ہے۔ What is Omicron Symptoms

کورونا وائرس کی پرانی قسم ڈیلٹا جب پھیلنے لگی تھی تب ہم نے اکثر رپورٹ ہونے والی علامات میں تبدیلی دیکھی۔ اس سے پہلے جہاں ہم سانس لینے میں دشواری، بخار اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی جیسے عام علامات کو نوٹس کر رہے تھے۔ اب ڈیلٹا ویرینٹ کے آنے سے سردی اور کھانسی کے ساتھ ناک بہنا، گلے میں خراش، سردرد اور چھینکیں جیسی علامات زیادہ عام ہوگئیں۔

اومیکرون بھی ڈیلٹا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان علامات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اومیکرون متاثرہ شخص میں نزلہ اور زکام جیسے علامات نظر آرہے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کو ویکسین لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مریض میں متلی، پٹھوں میں درد، اسہال اور جلد پر خارش کے عام علامات بھی نظر آتے ہیں۔

زوئی اسٹڈی نے برطانیہ میں اومیکرون کے پھیلاؤ کے درمیان ان لوگوں کی صحت کی رپورٹوں کو دیکھا جنہوں نے دسمبر میں کووڈ متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی اور پھر ان رپورٹوں کا موازنہ اکتوبر میں درج کیے گئے ڈیلٹا ویرینٹ سے کی، جو اس وقت قہر مچا رہا تھا۔ اس کے بعد اس موازنہ سے ملنے والے نتائج کی جانچ کی۔

اس تجزیے کے ذریعہ ہم نے مجموعی طور پر ڈیلٹا اور اومیکرون کے علامات میں کوئی خاص فرق نہیں پایا۔ کورونا کے ان دونوں اقسام میں بہتی ناک، سردرد، تھکاوٹ، چھینک آنا اور گلے میں خراش جیسے پانچ علامات پائے گئے۔ لیکن جب علامات کے مجموعی پھیلاؤ کی بات کی جائے تو اس کمیں کچھ واضح فرق موجود ہے۔

مثال کے طور پر اکتوبر ماہ میں انوسمیا( سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلی) ، علامت کی فہرست میں ٹاپ 10 میں تھی لیکن بعد میں وہ 17 ویں نمبر پر آگئی۔ کورونا کے ابتدائی دنوں میں انوسمیا کو کووڈ پہچاننے کی اہم علامات تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ صرف پانچ میں سے کسی ایک کورونا متاثر شخص میں نظر آتا ہے۔ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق ایک تہائی سے بھی کم کورونا متاثر مریض (29فیصد) کو بخار ہوتا ہے، جو ماضی کے مقابلے میں اب بہت کم ہوگیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے تجزیہ میں پایا کہ کووڈ میں متبلا نصف لوگوں میں بخار، کھانسی یا سونگھنے کی حس ختم ہونے کی عام علامات میں سے صرف کوئی ایک علامت نظر آئی ہے۔ ان عام علامات کو دیکھ کر حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈلائن کے مطابق پی سی آر ٹی ٹیسٹ( جو تجویز کرتی ہے کہ اگر آپ ان تینوں علامات میں سے کوئی ایک علامت خود میں محسوس کر رہے ہیں تو آپ کو ٹیسٹ کروانا چاہیے) کروانا اب ماضی کی بات ہوگئی ہے۔

اومیکرون کتنا خطرناک ہے؟

کورونا کی یہ نئی قسم اومیکرون وائرس کورونا کی کسی بھی پرانی قسم بشمول ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی وجہ سے پورے برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں اومیکرون کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوپایا ہے کہ دوسری لہر کی طرح اومیکرون کے دور میں بھی اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی ایک لمبی تعداد دیکھنے کو ملے گی۔ لیکن یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ اومیکرون اور ڈیلٹا بھلے ہی بہت سے لوگوں کو نزلہ و زکام کی طرح محسوس ہو لیکن یہ تب بھی مہلک ثابت ہوسکتا ہے یا ہماری روزمرہ کی زندگی میں پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ خاص طور پر یہ ان لوگوں کے لیے خطرناک ہے جنہیں ویکسین نہیں لگی یا جن کے مدافعتی نظام کمزور ہیں۔

اب تک ہم نے دیکھا ہے کہ اومیکرون سے سے زیادہ نوجوان متاثر ہورہے ہین لیکن اب بزرگوں میں بھی کیسز بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ 75 سال سے زیادہ عمر کے افراد اومیکرون متاثر پائے گئے ہیں، ان معاملات میں ہوئے اضافہ کے بعد حالت تشویشناک ہے۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ برطانیہ میں بزرگ و معمر شخص سمیت کمزور لوگوں کو ویکسین دینے کے بعد ان میں ہلکی علامات نظر آئے گی یا ان میں سے چند لوگوں کو ہسپتالوں میں داخل کروایا جائے گا۔

نزلہ و زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے؟

جیسا کہ برطانیہ میں ابھی سردی کا موسم جاری ہے، اس موسم میں وہاں نزلہ زکام کے ساتھ پیریننیل فلو کا ہونا عام بات ہے۔ زوئی کووڈ اسٹڈی ایپ کا ڈیٹا ہمیں بتاتا ہے کہ کووڈ کی نئی شکل اومیکرون کی علامت عام سردی سے ملتی جلتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف علامات کی بنیاد پر کووڈ کے بارے میں جاننا ناممکن ہے۔ جب کووڈ کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہو تب گلے میں خراش، ناک بہنا یا غیر معمولی تھکاوٹ جیسے علامات کو کووڈ سمجھنا چاہیے، جب تک کہ آپ کا کووڈ ٹیسٹ نہ کرلیا جائے۔

زوئی کووڈ اسٹڈی ایپ کا استعمال کرنے والے روزانہ کی بنیاد پر تجربہ کرنے والے علامات کو لکھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ اس میں کووڈ ٹیسٹ کے نتائج کو بھی لکھا جاسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم عام نزلہ و زکام کے پھیلاؤ کو بھی ٹریک کرنے کے قابل ہیں۔ صرف تین مہینے پہلے نظام تنفس سے متعلق نئی علامات والے 12 میں سے ایک شخص کووڈ متاثر پایا گیا ہے۔ تاہم اومیکرون کے درمیان 50 فیصد زکام سے متاثر لوگ حقیقت میں کووڈ متاثر نکلتے ہیں۔

لہذا آپ یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہے تو اس کے کورونا متاثر ہونے کا امکان ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کو سردی زکام کے ساتھ چھینکیں آرہی ہو تو۔ ایسے میں آپ کو گھر پر رہنا چاہیے اور بیماری کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ کروانا چاہیے۔

آخر میں حکومتی رہنما خطوط سے قطع نظر، چاہے آپ کووڈ متاثر ہوں یا نہیں لیکن آپ سردی جیسی علامات محسوس کر رہے ہیں تو گھر پر ہی رہنا بہتر ہے اور اگر آپ باہر جاتے ہیں تو اپنے جراثیم کو دوسروں تک نہیں پھیلانے کے لیے ماسک پہنیں۔

مزید پڑھیں: New Coronavirus Variant Deltacron: اومیکرون کے بعد ایک اور نئے کورونا ویریئنٹ ڈیلٹاکرون کی دستک

تقریبا دو برسوں سے لاکھوں کی تعداد میں عوام روزانہ صحت کی رپورٹیں زوئی کووڈ اسٹڈی میں جمع کر رہے ہیں، اس رپورٹ سے وبائی مرض کا پتہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ خاص طور پر 'اسٹڈی ایپ' کے ذریعہ جمع کرائی گئی 480 ملین رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ جیسے جیسے وائرس کا ارتقاء ہوتا ہے، اسی طرح اس کی وجہ سے ہونے والی علامات میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ ZOE COVID Study about Omicron

اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟

2020 میں یہ بات بہت جلدی واضح ہوگئی کہ کورونا وائرس کے اصل اور الفا قسم کے تین بہت عام علامات کھانسی، بخار اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی ہے۔ اس کے علاوہ 20 دیگر علامات جیسے تھکاوٹ، سردرد، سانس لینے میں تکلیف، پٹھوں میں درد، معدے کے مسائل کے ساتھ جلد میں خارش بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ وہیں کچھ معاملات میں کووڈ متاثر مریضوں کی زبان پر دھبے، چھالے اور سوجن بھی دیکھے گئے۔ اس علامات کو 'کووڈ زبان'(COVID tongue) کا نام دیا گیا ہے۔ What is Omicron Symptoms

کورونا وائرس کی پرانی قسم ڈیلٹا جب پھیلنے لگی تھی تب ہم نے اکثر رپورٹ ہونے والی علامات میں تبدیلی دیکھی۔ اس سے پہلے جہاں ہم سانس لینے میں دشواری، بخار اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی جیسے عام علامات کو نوٹس کر رہے تھے۔ اب ڈیلٹا ویرینٹ کے آنے سے سردی اور کھانسی کے ساتھ ناک بہنا، گلے میں خراش، سردرد اور چھینکیں جیسی علامات زیادہ عام ہوگئیں۔

اومیکرون بھی ڈیلٹا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان علامات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اومیکرون متاثرہ شخص میں نزلہ اور زکام جیسے علامات نظر آرہے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کو ویکسین لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مریض میں متلی، پٹھوں میں درد، اسہال اور جلد پر خارش کے عام علامات بھی نظر آتے ہیں۔

زوئی اسٹڈی نے برطانیہ میں اومیکرون کے پھیلاؤ کے درمیان ان لوگوں کی صحت کی رپورٹوں کو دیکھا جنہوں نے دسمبر میں کووڈ متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی اور پھر ان رپورٹوں کا موازنہ اکتوبر میں درج کیے گئے ڈیلٹا ویرینٹ سے کی، جو اس وقت قہر مچا رہا تھا۔ اس کے بعد اس موازنہ سے ملنے والے نتائج کی جانچ کی۔

اس تجزیے کے ذریعہ ہم نے مجموعی طور پر ڈیلٹا اور اومیکرون کے علامات میں کوئی خاص فرق نہیں پایا۔ کورونا کے ان دونوں اقسام میں بہتی ناک، سردرد، تھکاوٹ، چھینک آنا اور گلے میں خراش جیسے پانچ علامات پائے گئے۔ لیکن جب علامات کے مجموعی پھیلاؤ کی بات کی جائے تو اس کمیں کچھ واضح فرق موجود ہے۔

مثال کے طور پر اکتوبر ماہ میں انوسمیا( سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلی) ، علامت کی فہرست میں ٹاپ 10 میں تھی لیکن بعد میں وہ 17 ویں نمبر پر آگئی۔ کورونا کے ابتدائی دنوں میں انوسمیا کو کووڈ پہچاننے کی اہم علامات تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ صرف پانچ میں سے کسی ایک کورونا متاثر شخص میں نظر آتا ہے۔ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق ایک تہائی سے بھی کم کورونا متاثر مریض (29فیصد) کو بخار ہوتا ہے، جو ماضی کے مقابلے میں اب بہت کم ہوگیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے تجزیہ میں پایا کہ کووڈ میں متبلا نصف لوگوں میں بخار، کھانسی یا سونگھنے کی حس ختم ہونے کی عام علامات میں سے صرف کوئی ایک علامت نظر آئی ہے۔ ان عام علامات کو دیکھ کر حکومت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈلائن کے مطابق پی سی آر ٹی ٹیسٹ( جو تجویز کرتی ہے کہ اگر آپ ان تینوں علامات میں سے کوئی ایک علامت خود میں محسوس کر رہے ہیں تو آپ کو ٹیسٹ کروانا چاہیے) کروانا اب ماضی کی بات ہوگئی ہے۔

اومیکرون کتنا خطرناک ہے؟

کورونا کی یہ نئی قسم اومیکرون وائرس کورونا کی کسی بھی پرانی قسم بشمول ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی وجہ سے پورے برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں اومیکرون کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوپایا ہے کہ دوسری لہر کی طرح اومیکرون کے دور میں بھی اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی ایک لمبی تعداد دیکھنے کو ملے گی۔ لیکن یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ اومیکرون اور ڈیلٹا بھلے ہی بہت سے لوگوں کو نزلہ و زکام کی طرح محسوس ہو لیکن یہ تب بھی مہلک ثابت ہوسکتا ہے یا ہماری روزمرہ کی زندگی میں پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ خاص طور پر یہ ان لوگوں کے لیے خطرناک ہے جنہیں ویکسین نہیں لگی یا جن کے مدافعتی نظام کمزور ہیں۔

اب تک ہم نے دیکھا ہے کہ اومیکرون سے سے زیادہ نوجوان متاثر ہورہے ہین لیکن اب بزرگوں میں بھی کیسز بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ 75 سال سے زیادہ عمر کے افراد اومیکرون متاثر پائے گئے ہیں، ان معاملات میں ہوئے اضافہ کے بعد حالت تشویشناک ہے۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ برطانیہ میں بزرگ و معمر شخص سمیت کمزور لوگوں کو ویکسین دینے کے بعد ان میں ہلکی علامات نظر آئے گی یا ان میں سے چند لوگوں کو ہسپتالوں میں داخل کروایا جائے گا۔

نزلہ و زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے؟

جیسا کہ برطانیہ میں ابھی سردی کا موسم جاری ہے، اس موسم میں وہاں نزلہ زکام کے ساتھ پیریننیل فلو کا ہونا عام بات ہے۔ زوئی کووڈ اسٹڈی ایپ کا ڈیٹا ہمیں بتاتا ہے کہ کووڈ کی نئی شکل اومیکرون کی علامت عام سردی سے ملتی جلتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف علامات کی بنیاد پر کووڈ کے بارے میں جاننا ناممکن ہے۔ جب کووڈ کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہو تب گلے میں خراش، ناک بہنا یا غیر معمولی تھکاوٹ جیسے علامات کو کووڈ سمجھنا چاہیے، جب تک کہ آپ کا کووڈ ٹیسٹ نہ کرلیا جائے۔

زوئی کووڈ اسٹڈی ایپ کا استعمال کرنے والے روزانہ کی بنیاد پر تجربہ کرنے والے علامات کو لکھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ اس میں کووڈ ٹیسٹ کے نتائج کو بھی لکھا جاسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم عام نزلہ و زکام کے پھیلاؤ کو بھی ٹریک کرنے کے قابل ہیں۔ صرف تین مہینے پہلے نظام تنفس سے متعلق نئی علامات والے 12 میں سے ایک شخص کووڈ متاثر پایا گیا ہے۔ تاہم اومیکرون کے درمیان 50 فیصد زکام سے متاثر لوگ حقیقت میں کووڈ متاثر نکلتے ہیں۔

لہذا آپ یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہے تو اس کے کورونا متاثر ہونے کا امکان ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کو سردی زکام کے ساتھ چھینکیں آرہی ہو تو۔ ایسے میں آپ کو گھر پر رہنا چاہیے اور بیماری کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ کروانا چاہیے۔

آخر میں حکومتی رہنما خطوط سے قطع نظر، چاہے آپ کووڈ متاثر ہوں یا نہیں لیکن آپ سردی جیسی علامات محسوس کر رہے ہیں تو گھر پر ہی رہنا بہتر ہے اور اگر آپ باہر جاتے ہیں تو اپنے جراثیم کو دوسروں تک نہیں پھیلانے کے لیے ماسک پہنیں۔

مزید پڑھیں: New Coronavirus Variant Deltacron: اومیکرون کے بعد ایک اور نئے کورونا ویریئنٹ ڈیلٹاکرون کی دستک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.