ETV Bharat / sukhibhava

Eye Test Through WhatsApp: واٹس ایپ سے ہوگا آنکھوں کا ٹیسٹ - Eye Test Through WhatsApp

لاگی (اے آئی) نے آنکھوں کی بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس اور واٹس ایپ پر مبنی ایک نظام تیار کیا ہے جس کے ذریعے آنکھوں کی جانچ کی جارہی ہے۔ Now the eye test will be done through WhatsApp

واٹس ایپ سے ہوگا آنکھوں کا ٹیسٹ
واٹس ایپ سے ہوگا آنکھوں کا ٹیسٹ
author img

By

Published : Feb 20, 2023, 11:55 AM IST

لکھنؤ: اگر آپ موتیا بند سے پریشان ہیں یا آپ کے بزرگوں کو آنکھوں کا مسئلہ ہے تو گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے تو بالکل بھی نہیں، کیونکہ Laagi (AI) نے آرٹیفشل انٹیلی جنس اور واٹس ایپ پر مبنی ایک نظام تیار کیا ہے، جس کے ذریعے آنکھوں کی بیماریوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

گذشتہ دنوں یوپی کی راجدھانی لکھنؤ میں منعقدہ جی 20 میٹنگ میں منعقدہ نمائش میں اس نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سٹارٹ اپ کے شریک بانی پریارنجن گھوش کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگوں کو اکثر آنکھوں کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، لیکن بروقت ڈاکٹر کے مشورہ اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پریشانی مزید بڑھتی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی ہیلتھ ورکر واٹس ایپ کے ذریعے ان مریضوں کی آنکھوں کے امراض کا آسانی سے پتہ لگا سکتا ہے۔ اس فیچر کے ذریعے مریض کی آنکھ کی تصویر لیتے ہی موتیابند کا پتہ چل جائے گا۔ اس کے بنیاد پر مریض ڈاکٹر کے پاس جا کر مشورہ یا علاج کرا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایپلی کیشن کو 2021 میں بنایا گیا تھا اور اب یہ ودیشا میں کام کر رہا ہے۔ اب تک اس سے 1100 لوگوں کی اسکریننگ کی جا چکی ہے۔ یہ واٹس ایپ کے ذریعے آسان طریقے سے جانچ پڑتال کرتا ہے۔

LAGI (AI) کی ڈائریکٹر، نویدیتا تیواری نے بتایا کہ یہ ایپلیکیشن واٹس ایپ کے ساتھ منسلک کی گئی ہے، کیونکہ واٹس ایپ تقریباً ہر کسی کے پاس ہوتا ہے۔ بعد ازاں ایپلی کیشن (ایپس) کو بھی لانچ کیا جائے گا۔ واٹس ایپ میں ایک نمبر بنایا گیا ہے جسے کانٹیکٹ کہتے ہیں۔ اس کانٹکٹ میں، ہم نے اپنی ٹیکنالوجی کو مربوط کیا ہے، جسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کیٹریکٹ اسکریننگ سلوشن کہا جاتا ہے۔ اسے WhatsApp میں شامل کرکے، ہم اپنے صارفین کو کنٹیکٹ بھیجتے ہیں۔

کنٹیکٹ موصول ہوتے ہی مریض سے بنیادی معلومات طلب کی جاتی ہیں۔ واٹس ایپ بوٹ کے ذریعے نام، جنس اور دیگر چیزیں پوچھی جاتی ہیں۔ یہ معلومات دینے کے بعد آنکھوں کی تصویر لینی ہوتی ہے۔ تصویر اچھی ہو اس کے لیے مریض کو گائیڈ لائن دینا ہوتا ہے۔ مریض اپنی تصویر کو بوٹ میں بھیجتا ہے۔ تصویر موصول ہوتے ہی بوٹ ریئل ٹائم میں بتاتا ہے کہ مریض کو موتیا بند کی بیماری ہے یا نہیں۔ اس کے بعد مریض ڈاکٹر سے دوا یا سرجری کروا سکتا ہے۔

یہ سارا عمل آٹومیٹک ہے۔ یہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی انسانی سنس کو کاپی کرتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بنانے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے، جانچ کا یہ طریقہ ڈاکٹر کے جانچ کی طرح ہوتا ہے۔ یہ سب آٹومیٹک ہے۔ ہم نے تقریباً 100 مریضوں پر اس کا ٹرائل کیا ہے جس میں 91 فیصد درستگی پائی گئی ہے۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش کے ودیشا میں تقریباً 50 لوگوں کو اس کی تربیت دی گئی ہے۔ فی الحال یہ مدھیہ پردیش میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چل رہا ہے۔ G20 کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ جلد ہی اس کا یوپی میں بھی استعمال ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے بہت آسان طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں:

ودیشا کے ضلع مجسٹریٹ اوماشنکر بھارگو نے بتایا کہ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس واٹس ایپ کے ذریعے چلتی ہے۔ اسے نٹیرن بلاک میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔ اس ڈیوائس سے ٹریک کرنے کے بعد مریض کا آپریشن کیا جاتا ہے یا علاج کیا جاتا ہے۔ سینئر آئی سرجن ڈاکٹر سنجے کمار وشنوئی کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشیل اینٹیلی جنس واٹس ایپ ایک اچھا عمل ہے۔ یہ سہولت خاص طور پر دور دراز علاقوں کے لیے بہتر ثابت ہورہا ہے۔ یہ ایک ڈیٹا بیس ہے۔ یہ ان دور دراز علاقوں کے لیے بہت موثر ہے جہاں طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

لکھنؤ: اگر آپ موتیا بند سے پریشان ہیں یا آپ کے بزرگوں کو آنکھوں کا مسئلہ ہے تو گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے تو بالکل بھی نہیں، کیونکہ Laagi (AI) نے آرٹیفشل انٹیلی جنس اور واٹس ایپ پر مبنی ایک نظام تیار کیا ہے، جس کے ذریعے آنکھوں کی بیماریوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

گذشتہ دنوں یوپی کی راجدھانی لکھنؤ میں منعقدہ جی 20 میٹنگ میں منعقدہ نمائش میں اس نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سٹارٹ اپ کے شریک بانی پریارنجن گھوش کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگوں کو اکثر آنکھوں کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، لیکن بروقت ڈاکٹر کے مشورہ اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پریشانی مزید بڑھتی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی ہیلتھ ورکر واٹس ایپ کے ذریعے ان مریضوں کی آنکھوں کے امراض کا آسانی سے پتہ لگا سکتا ہے۔ اس فیچر کے ذریعے مریض کی آنکھ کی تصویر لیتے ہی موتیابند کا پتہ چل جائے گا۔ اس کے بنیاد پر مریض ڈاکٹر کے پاس جا کر مشورہ یا علاج کرا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایپلی کیشن کو 2021 میں بنایا گیا تھا اور اب یہ ودیشا میں کام کر رہا ہے۔ اب تک اس سے 1100 لوگوں کی اسکریننگ کی جا چکی ہے۔ یہ واٹس ایپ کے ذریعے آسان طریقے سے جانچ پڑتال کرتا ہے۔

LAGI (AI) کی ڈائریکٹر، نویدیتا تیواری نے بتایا کہ یہ ایپلیکیشن واٹس ایپ کے ساتھ منسلک کی گئی ہے، کیونکہ واٹس ایپ تقریباً ہر کسی کے پاس ہوتا ہے۔ بعد ازاں ایپلی کیشن (ایپس) کو بھی لانچ کیا جائے گا۔ واٹس ایپ میں ایک نمبر بنایا گیا ہے جسے کانٹیکٹ کہتے ہیں۔ اس کانٹکٹ میں، ہم نے اپنی ٹیکنالوجی کو مربوط کیا ہے، جسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کیٹریکٹ اسکریننگ سلوشن کہا جاتا ہے۔ اسے WhatsApp میں شامل کرکے، ہم اپنے صارفین کو کنٹیکٹ بھیجتے ہیں۔

کنٹیکٹ موصول ہوتے ہی مریض سے بنیادی معلومات طلب کی جاتی ہیں۔ واٹس ایپ بوٹ کے ذریعے نام، جنس اور دیگر چیزیں پوچھی جاتی ہیں۔ یہ معلومات دینے کے بعد آنکھوں کی تصویر لینی ہوتی ہے۔ تصویر اچھی ہو اس کے لیے مریض کو گائیڈ لائن دینا ہوتا ہے۔ مریض اپنی تصویر کو بوٹ میں بھیجتا ہے۔ تصویر موصول ہوتے ہی بوٹ ریئل ٹائم میں بتاتا ہے کہ مریض کو موتیا بند کی بیماری ہے یا نہیں۔ اس کے بعد مریض ڈاکٹر سے دوا یا سرجری کروا سکتا ہے۔

یہ سارا عمل آٹومیٹک ہے۔ یہ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی انسانی سنس کو کاپی کرتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بنانے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے، جانچ کا یہ طریقہ ڈاکٹر کے جانچ کی طرح ہوتا ہے۔ یہ سب آٹومیٹک ہے۔ ہم نے تقریباً 100 مریضوں پر اس کا ٹرائل کیا ہے جس میں 91 فیصد درستگی پائی گئی ہے۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش کے ودیشا میں تقریباً 50 لوگوں کو اس کی تربیت دی گئی ہے۔ فی الحال یہ مدھیہ پردیش میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چل رہا ہے۔ G20 کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ جلد ہی اس کا یوپی میں بھی استعمال ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے بہت آسان طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں:

ودیشا کے ضلع مجسٹریٹ اوماشنکر بھارگو نے بتایا کہ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس واٹس ایپ کے ذریعے چلتی ہے۔ اسے نٹیرن بلاک میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔ اس ڈیوائس سے ٹریک کرنے کے بعد مریض کا آپریشن کیا جاتا ہے یا علاج کیا جاتا ہے۔ سینئر آئی سرجن ڈاکٹر سنجے کمار وشنوئی کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشیل اینٹیلی جنس واٹس ایپ ایک اچھا عمل ہے۔ یہ سہولت خاص طور پر دور دراز علاقوں کے لیے بہتر ثابت ہورہا ہے۔ یہ ایک ڈیٹا بیس ہے۔ یہ ان دور دراز علاقوں کے لیے بہت موثر ہے جہاں طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.