منشیات کی لت انسان کی پوری زندگی کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ منشیات نہ صرف نشے کے عادی شخص کی زندگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ ان کے اطراف میں موجود لوگ خاص طور پر خاندان اور دوستوں کی زندگی بھی اس سے متاثر ہوتی ہے۔
مہاتما گاندھی ہمیشہ سے منشیات کے مضر اثرات کو اجاگر کرنے اور لوگوں کو اس سے آگاہ کرنے کے لیے پیش پیش رہتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال ان کی سالگرہ کے موقع پر 2 اکتوبر کو انسداد منشیات کا قومی دن منایا جاتا ہے۔
منشیات کے مضر اثرات کیا ہیں؟
انڈیا کے نیشنل ہیلتھ پورٹل (این ایچ پی) کے مطابق منشیات کی لت کے مضر اثرات درج ذیل ہیں:
- صحت کے مسائل
- کمزور یادداشت
- چلنے پھرنے میں دشواری
- اضطراب، بے چینی اور نیند نہیں آنا
- اچانک سے وزن کا کم ہونا یا وزن کا بڑھنا
- گردہ کی بیماری، مرگی اور کینسر کا خطرہ
- بلڈ شوگر کا کم ہونا، ہائی بلڈ شوگر اور کولیسٹرول لیول
- دل کی بیماری
- مدافعتی نظام کا کمزور ہونا
- بانچھ پن
اس کے علاوہ منشیات آپ کے موڈ، مزاج میں بھی تبدیلی پیدا کرتا ہے، جیسے:
- کسی بھی کام میں دلچسپی کا نہیں ہونا
- مشکوک رویے یا حرکتوں میں ملوث ہونا
- متشدد رویہ
- شخصیت میں تبدیلی
سماجی اثرات
منشیات کے عادی افراد کو سماجی مسائل کے ساتھ ذاتی زندگی میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ عادت ایسی ہے کہ متاثرہ شخص کے سماج مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا امکان بنا رہتا ہے۔
نشے کی لت سے کیسے چھٹکارا پائیں؟
سگریٹ، تمباکو، الکوہل یا منشیات جیسی ادویات کو ترک کرنا بہت مشکل ہے، لیکن اگر متاثرہ شخص کا ارادہ مضبوط ہو اور فیملی کا ساتھ ہو تو منشیات کو ترک کرنا آسان ہوسکتا ہے۔منیشات کی لت کو ایک بار میں چھوڑنا آسان قدم نہیں ہے، لہذا آہستہ آہستہ اس کی عادت کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ اگر منشیات کو چھوڑنے کی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی تو ممکن ہے کہ شخص دوبارہ منشیات کو اپنی زندگی میں شامل کرنا شروع کرسکتا ہے۔
- اسے ترک کرنے کا ایک منصوبہ ہے:نشے کو ترک اور اس کی جال میں دوبارہ پھسنے سے بچنے کے لیے نشے کے عادی افراد کو طبی علاج کے ساتھ کاؤنسلنگ کی (ریہبلیٹیشن) بہت ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ منشیات کو ترک کرنے کے بعد بھی ہمارے دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں جسم، دماغ اور عادات کو طویل عرصے تک متاثر کرتی ہے۔ ایسی صورتحال میں علاج اور بحالی کے عمل کے بغیر ان کی جسمانی اور زہنی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ لہذا اس عمل کو اپنانے کے لیے مکمل منصوبہ بندی ضروری ہے۔
- منشیات سم ربائی: نشے کی لت سے نجات پانے کا سب سے پہلا عمل منشیات سم ربائی یعینی ڈیٹوکسیفیکنشن کا ہوتا ہے۔اس عمل میں مختلف ادویات کی مدد سے جسم میں مجود نقصاندہ اور زہریلے مادے کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس کے ساتھ علاج کے ذریعہ نشہ کی جال میں دوبارہ پھسنے کی علامات کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
- کاؤنسلنگ: نشے کے عادی افراد کے لیے کاؤنسلنگ بہت ضروری ہے، یہ عمل متاثرہ شخص کی منشیات چھوڑنے کے ارادے کو مضبوط کرتا ہے اور اس کے علاوہ یہ جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور رویوں کو سمجھنے کا ایک طریقہ ہے۔ نشے سے چھٹکارا پانے کا عمل ایسا ہے کہ بعض دفعہ لوگوں کی ہمت توڑ جاتی ہے، ایسے میں کاؤنسلنگ اور تھراپی ان کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں دوبارہ معاشرے کا حصہ بننے میں مدد دیتی ہے۔عام طور پر یہ تھراپی مختلف طریقوں سے دی جاتی ہے، جس میں ضرورت کے مطابق انفرادی، گروپ یا خاندانی سطح پر تھراپی کو شامل کیا جاتا ہے۔ یہ ایک طویل عمل ہے جیسے جیسے متاثر شخص کی حالت بہتر ہونا شروع ہوتی ہے، ویسے ویسے سیشن کی تعداد کم ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:ذمہ دار شہری بننے اور منشیات سے پاک بھارت رکھیں
ہمارے ملک میں بہت سی تنظیمیں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر منشیات کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ہمارے ملک کے کئی ہسپتالوں میں انسداد منشیات کی لت کے علاج اور بحالی کا نظام موجود ہے۔ خاص طور پر اگر ہم تمباکو کے بارے میں بات کریں تو کچھ ویب سائٹس وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی طرف سے چلائی جاتی ہی، جہاں تمباکو چھوڑنے کے خواہشمند کوئی بھی شخص اپنا رجسٹریشن کرو اسکتے ہیں۔ تمباکو استعمال کرنے والے رجسٹریشن کے لیے اس نمبر پر 011-22901701 مس کال دے سکتےہیں اور http://www.nhp.gov.in/quit-tobacco کے ذریعہ بھی ای رجسٹر کرواسکتے ہیں۔