گزشتہ ایک دو برس میں لوگ اپنے میٹابولزم کو صحتمند رکھنے کے حوالے سے کافی محتاط ہوگئے ہیں، خاص طور پر کووڈ 19 کے وبائی دور میں۔ تاہم ان میں سے بیشتر لوگ ابھی بھی اس سے پوری طرح واقف نہیں ہیں اور اکثر ان مسائل کو نظر انداز کرتے ہیں جو بعد میں غیر صحت بخش میٹابولزم کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس سے متعلق ایک حالت کو میٹابولک سنڈورم کہتے ہیں۔ لوگ اکثر اسے ایک بیماری کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ یہ بیماریوں کا ایک جُھنڈ ہوتا ہے، جو ذیابیطیس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور کولیسٹرول میں اضافے کی وجہ سے میٹابولک افعال میں پیدا ہوئی خلل کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جو بعد میں دل کی بیماریوں اور فالج کا باعث بن سکتے ہیں۔لیکن اس کی وجوہات اور علامات کو گہرائی سے جاننے سے قبل آئیے جانتے ہیں کہ میٹابولزم دراصل کیا ہوتا ہے۔ What is Metabolic Syndrome
میٹابولزم کو سمجھنا
ہریانہ کے ایک جنرل فزیشن ڈاکٹر وویک کالا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم جو بھی خوراک دن بھر میں لیتے ہیں اس سے ہمارے جسم کے خلیات توانائی حاصل کرتے ہیں۔ میٹابولزم کے ذریعے ہی خوراک توانائی میں تبدیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ میٹابولزم کے ذریعہ ہی ہمارے جسم کے پٹھے پھیپھڑوں سے آکسیجن حاصل کرتے ہیں، اعضاء کی نشوونما ہوتی ہے اور بون میرو میں خون کے سفید خلیے بنتے ہیں۔
جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہماری آنتوں میں موجود ڈائیجیسٹو انزائمز ہمارے کھانے کو کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور پروٹین میں توڑ دیتےہیں، جو جسم کی نشوونما اور توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس عمل میں بیک وقت دو سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ پہلا جسم کے بافتوں کی تشکیل اور دوسرا جسم میں توانائی جمع ہوتی ہے۔ اگر کسی شخص یا خاتون کا میٹابولزم اچھا ہو تو وہ دن بھر توانا اور متحرک محسوس کرتا ہے، تاہم اگر میٹابولزم کمزور ہوتا ہے تب تھکاوٹ محسوس ہونے کے ساتھ وزن میں اضافہ، کولیسٹرول کی بڑھتی سطح، پٹھوں اور ہڈیوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں کمزور میٹابولزم والے شخص کو دل کی بیماری اور ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
میٹابولک سنڈروم کی وجوہات اور علامات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریباً 23 فیصد بالغ افراد میٹابولک سنڈروم کے شکار ہیں۔ اس کی سب بڑی وجہ غیر صحتمند طرز زندگی ہے۔ اس کے علاوہ موٹاپا، بڑھتی عمر اور جینیات بھی اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ ڈاکٹر کالا نے ذکر کیا کہ ان لوگوں کو دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تاہم واضح رہے کہ اگر کسی شخص کو ذیابیطیس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا او ہائی کولیسٹرول میں سے صرف ایک بیماری کی شکایت ہے تو یہ میٹابولک سنڈروم نہیں ہے۔سنڈروم ہونے کی صورت میں جسم مذکورہ چاروں بیماریوں کی علامات ظاہر کرنے لگتا ہے۔Causes and Symptoms of Metabolic Syndrome
چونکہ میٹابولک سنڈروم بیماریوں کا ایک جُھنڈ ہے، اس لیے اس کی علامات کی فہرست بہت لمبی ہے اور ان علامات کا تعلق اوپر ذکر کی گئی بیماریوں سے ہے۔خون میں شوگر کی سطح میں اضافہ، پیاس زیادہ لگنا، بار بار پیشاب آنا، سستی محسوس کرنا، نظر کا کمزور ہونا اور سر درد اس کے کچھ عام علامات ہیں۔
اسے کیسے روکا جائے؟
میٹابولک سنڈروم کو دور رکھنے کے لیے صحت مند اور فعال طرز زندگی کو اپنانا انتہائی ضروری ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے آپ مناسب نیند لیں، باقاعدگی سے ورزش کریں، کسی بھی قسم کی نشہ آور اشیاء سے پرہیز کریں اور سگریٹ نوشی ترک کریں۔ زندگی کی طرف مثبت نقطہ نظر رکھیں۔ غذائیت سے بھرپور اور متوازن غذا کھائیں، جس میں بہت سے تازہ اور موسمی پھل اور سبزیاں شامل ہوں۔ غیر صحت بخش، جنک اور پراسیسڈ فوڈز کے استعمال سے پرہیز کریں، وہ کھانا نہ کھائیں جس میں بہت زیادہ تیل، مصالحہ ہو اور ان میں نمک اور چینی کی مقدار زیادہ ہو۔ میٹابولک سنڈروم کو روکنے کے علاوہ یہ آپ کو بہت سی دوسری بیماریوں سے بھی محفوظ رکھے گا۔ How to Prevent Metabolic Syndrome
مزید پڑھیں: Do Not Drink Tea on an Empty Stomach: کیا آپ جانتے ہیں خالی پیٹ چائے پینے کے نقصان؟