موجودہ دور کو نفسیات کی زبان میں تناؤ کا دور کہا جا رہا ہے۔ اب میڈیکل سائنس کی نئی تحقیق بتا رہی ہے کہ صحت سے متعلق زیادہ تر مسائل ذہنی تناؤ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ نفسیاتی وجوہات کو بیماریوں کو پیدا کرنے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ہر بیماری کے پیچھے کہیں نہ کہیں تناؤ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ آج کل میڈیکل سائنس میں خراب طرز زندگی ہونے والے امراض کی ایک بڑی فہرست ہے، کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ ناقص طرز زندگی کی وجہ سے بہت سی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، جنہیں طبی زبان میں طرز زندگی کی بیماریاں بھی کہتے ہیں۔ Mental stress in children is leading to serious diseases
ناقص طرز زندگی سے رہن سہن اور سوچنے کا انداز متاثر ہوتا ہے۔ ذیابیطس، دل کی بیماری، سانس کے امراض، السر سمیت کئی بیماریوں کے پیچھے اس کا اثر ہے۔ کلاسیکی نفسیات کا یہ عقیدہ رہا ہے کہ ذہنی تناؤ عموماً بچوں پر اثر انداز نہیں ہوتا کیونکہ ان کا طرز زندگی آزاد، چنچل اور بے چینی سے پاک ہوتا ہے۔ لیکن حالیہ حالات بتاتے ہیں کہ اب اس تصور کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر کورونا کی مدت کے بعد سے بچوں میں تناؤ کی علامات ظاہر ہوئے ہیں۔ کورونا کال کے بعد سے معاشرے میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آئی ہے۔
ایک سائیکو تھریپسٹ کے ماہرین کے طور پر لوگ اکثر میرے پاس (ڈاکٹر پرمود پاٹھک، سابق پروفیسر IIT-ISSM) بات چیت اور مشورے کے لیے آتے تھے۔ لیکن اب جو نئی چیز نظر آرہی ہے اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بچوں میں تناؤ کی علامات سامنے آرہے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کی ذہنی حالت متاثر ہورہی ہے۔ Mental stress in children is leading to serious diseases
حال ہی میں ایک والدین نے مجھ سے فون پر رابطہ کیا کہ وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ جب میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ان کی 11 سالہ لڑکی ڈپریشن کا شکار ہے اور اسے اس کے لیے دوائی لینی پڑتی ہے۔ یہ تھوڑا سا غیر معمولی تھا کیونکہ اس طرح کے معاملات میرے پاس شاذ و نادر ہی آئے ہوں گے۔ وہ بھی معمولی مسائل کے ساتھ۔ اس عمر کے بچے کے والدین نے کبھی بھی ڈپریشن جیسے سنگین مسئلے کو لیکر مجھ سے رابطہ نہیں کیا تھا۔ اس لیے میں نے انہیں اگلے دن آنے کو کہا۔
جب بچھی میرے پاس آئی تو نارمل لگ رہی تھی۔ میں نے والدین سے پوچھا کہ بھائی آپ کو سائیکاٹرسٹ کے پاس جانے کی کیا ضرورت تھی؟ تو انہوں نے بہت سے علامات اور سرگرمیاں بیان کیں جو عام طور پر ڈپریشن سے وابستہ ہوتے ہیں۔ پھر میں نے لڑکی سے الگ بات کی، اس نے جو کہا وہ اہم ہے۔ اس نے بتایا کہ اس محلے میں جہاں وہ پہلے رہتی تھی وہاں بچے رہتے تھے جن کے ساتھ وہ شام کو یا فرصت کے وقت گھل مل جاتی تھی اور کھیلتی تھی۔ حال ہی میں وہ دوسرے اپارٹمنٹ میں شفٹ ہوئے ہیں اور وہاں ایسی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ بچے تو ہیں لیکن اپنے اپنے گھروں میں بند ہیں۔ Mental problems in children
پھر میں نے پوچھا کہ خالی وقت میں تم کیا کرتی ہو؟ تو اس نے کہا کہ میں موبائل پر کھیلتی ہوں۔ میں نے پوچھا کہ آپ کی والدہ اپنا خالی وقت آپ کے ساتھ نہیں گزارتیں۔ تو اس نے کہا کہ خالی وقت میں ماں بھی موبائل میں مصروف رہتی ہیں۔ یہ کہانی کسی ایک بچے کی نہیں ہے۔ یہ ایک پوری نسل کی کہانی ہے اور تنہائی آج کے بچوں کا بہت بڑا مسئلہ بنتی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہورہے ہیں۔ ماضی قریب میں ایسے کئی کیسز میرے سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ معلومات کے اس دور میں والدین بھی محلے کے بچوں کی مثالیں دے کر بچوں پر غیر ضروری دباؤ ڈالتے ہیں کہ یہ کرنا ہے، یہ کرنا ہے۔ یہ دباؤ تناؤ پیدا کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:
درحقیقت بعض والدین بھی اپنی خواہشات پر قابو نہیں رکھ پاتے اور غیر ضروری طور پر اپنے خیالات بچوں پر مسلط کر دیتے ہیں۔ دراصل تناؤ ایک ذہنی کیفیت ہے، سوچنے کا ایک غلط طریقہ جو انسان کے جذبات کو متاثر کرتا ہے اور اس کے دماغ میں کیمیائی عدم توازن پیدا کرتا ہے اور اس وجہ سے اس کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے۔ آج کل یہ مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔