ETV Bharat / sukhibhava

Mental stress Dangerous for Heart Patients: طویل ذہنی دباؤ دل کے مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

وہ لوگ جن کا دل کمزور ہے یا جن کو پہلے سے ہی دل سے متعلق کسی بھی قسم کا مسئلہ ہے تو کئی بار جسمانی مسائل سے زیادہ ذہنی تناؤ Mental stress کی وجہ سے ہارٹ اٹیک، فالج اور دل کی دیگر سنگین بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دائمی ذہنی تناؤ دل کے مریضوں کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا Mental stress Dangerous for Heart Patients ہے۔

Mental stress Dangerous for Heart Patients
طویل ذہنی دباؤ دل کے مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے
author img

By

Published : Jan 13, 2022, 8:13 PM IST

عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، سگریٹ نوشی، ذیابیطس، موٹاپا اور جسمانی بے عملی دل کی بیماریوں کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر دل کی بیماریوں Heart Patients سے بچنے اور دیگر مہلک مسائل سے بچنے کے لیے مذکورہ جسمانی مسائل سے بچنے کی صلاح دیتے ہیں، لیکن ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی شخص طویل عرصے تک ذہنی تناؤ Mental stress کا شکار رہتا ہے تو بھی اس شخص میں دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔Mental stress Dangerous for Heart Patients

امراض قلب میں مبتلا افراد پر تحقیق

جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے 900 سے زائد ایسے افراد کا مطالعہ کیا جو پہلے سے دل کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔

تحقیق میں ان کے دل کی حالت اور مسائل پر ان کی جسمانی حالت اور ذہنی دباؤ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ دل کے مریض جو طویل عرصے سے ذہنی تناؤ کا شکار تھے ان میں مایوکارڈیل اسکیمیا ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔

درحقیقت، مایوکارڈیل اسکیمیا ایک ایسی حالت ہے جس میں دل میں خون کا بہاؤ کم ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے دل کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتا ہے۔ایسی حالت میں دل کا دورہ پڑنے اور اس سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مذکورہ تحقیق میں 52 ممالک کے 24 ہزار سے زائد افراد کی جسمانی اور ذہنی حالت کا مطالعہ کیا گیا۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں کو نفسیاتی دباؤ کا مسئلہ تھا ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے نتائج

تحقیق کے نتائج میں محققین نے بتایا ہے کہ ذہنی تناؤ کو کم کرنے سے دل کے مریضوں کے لیے ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے مسائل کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ جس کے لیے ذہنی تناؤ کو کم کرنے والے پروگرام جیسے ذہن سازی کا مراقبہ اور ورزش بہت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

ان اقدامات سے جسم کا پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل اور دماغ کو سکون ملتا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر مائیکل اوسبورن کا کہنا ہے کہ کئی بار لوگوں کو ملازمت سے محرومی، یا کسی عزیز کی موت یا کسی بھی قسم کے نقصان اور مسلسل مالی مسائل کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈاکٹر اوسبورن کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کر کے ذہنی تناؤ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ مناسب مقدار میں نیند دل کی بیماریوں اور دل کے مریضوں کی حالت بگڑنے کا خطرہ بھی کم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون اور کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ نیند کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، سگریٹ نوشی، ذیابیطس، موٹاپا اور جسمانی بے عملی دل کی بیماریوں کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر دل کی بیماریوں Heart Patients سے بچنے اور دیگر مہلک مسائل سے بچنے کے لیے مذکورہ جسمانی مسائل سے بچنے کی صلاح دیتے ہیں، لیکن ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی شخص طویل عرصے تک ذہنی تناؤ Mental stress کا شکار رہتا ہے تو بھی اس شخص میں دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔Mental stress Dangerous for Heart Patients

امراض قلب میں مبتلا افراد پر تحقیق

جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین نے 900 سے زائد ایسے افراد کا مطالعہ کیا جو پہلے سے دل کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔

تحقیق میں ان کے دل کی حالت اور مسائل پر ان کی جسمانی حالت اور ذہنی دباؤ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ دل کے مریض جو طویل عرصے سے ذہنی تناؤ کا شکار تھے ان میں مایوکارڈیل اسکیمیا ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔

درحقیقت، مایوکارڈیل اسکیمیا ایک ایسی حالت ہے جس میں دل میں خون کا بہاؤ کم ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے دل کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتا ہے۔ایسی حالت میں دل کا دورہ پڑنے اور اس سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مذکورہ تحقیق میں 52 ممالک کے 24 ہزار سے زائد افراد کی جسمانی اور ذہنی حالت کا مطالعہ کیا گیا۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں کو نفسیاتی دباؤ کا مسئلہ تھا ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے نتائج

تحقیق کے نتائج میں محققین نے بتایا ہے کہ ذہنی تناؤ کو کم کرنے سے دل کے مریضوں کے لیے ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے مسائل کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ جس کے لیے ذہنی تناؤ کو کم کرنے والے پروگرام جیسے ذہن سازی کا مراقبہ اور ورزش بہت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

ان اقدامات سے جسم کا پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل اور دماغ کو سکون ملتا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر مائیکل اوسبورن کا کہنا ہے کہ کئی بار لوگوں کو ملازمت سے محرومی، یا کسی عزیز کی موت یا کسی بھی قسم کے نقصان اور مسلسل مالی مسائل کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈاکٹر اوسبورن کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کر کے ذہنی تناؤ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ مناسب مقدار میں نیند دل کی بیماریوں اور دل کے مریضوں کی حالت بگڑنے کا خطرہ بھی کم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون اور کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ نیند کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.