واشنگٹن/ امریکہ: یونیورسٹی آف لندن کے سینٹر فار فوڈ پالیسی کی جانب سے کئے گئے ایک مطالعہ میں کم آمدنی والوں کی خوراک اور اس کے انتخاب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے خاندانوں کے کھانے کے طریقے اور ان کے کھانے کے ماحول کو کیسے متاثر کیا جاتا ہے۔ جو لوگ گھر کے باہر کا کھانا خرید کر کھاتے ہیں، ان کو بازاروں میں آنے والے کھانے کے اشتہارات اور پروموشنز کس طرح متاثر کرتے ہیں۔ Low Income Parents Buy Unhealthy Food
تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ کھانے کا ایک ایسا ماحول جہاں غیر صحت بخش غذائیں ہر جگہ، سستی اور بہت زیادہ فروخت ہوتی ہیں، کم آمدنی والے والدین اپنے خاندانوں کو ان جگہوں پر کھانا کھلانے کے لیے مجبور ہوتے ہیں۔ تاہم، وہ والدین جو بچوں کے ساتھ باہر جاکر چھٹیاں منانے سے قاصر ہیں، مثال کے طور پر ایسے خاندان جن میں 'سافٹ پلے سنٹر کا دورہ کرنے کی استطاعت نہیں ہوتی ہے، ایسے لوگ سستے اور بازاروں میں بہ اسانی ملنے والے کھانوں کی جانب رخ کرتے ہیں۔
یہ مطالعہ لندن کے ساٹھ خاندانوں پر مشتمل ہے۔ اس مطالعے میں فاسٹ فوڈ کی دکان (مچھلی اور چپس کی دکان) کباب کی دکان یا مشہور برانڈز کے برگر ریستوراں، گھر کے دسترخوان اور کھانے سے متعلق تقریبات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
مطالعے کے مطابق مقامی کمیونٹیز میں دستیاب سستی، اشیا مفت کی اسکیمز وغیرہ کم آ مدنی والے خاندانوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس مطالعے کی پرنسپل، انوسٹی گیٹر اور سٹی یونیورسٹی آف لندن میں سینٹر فار فوڈ پالیسی کی ڈائریکٹر پروفیسر کورینا ہاکس نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میں جہاں اچھی اور غذائیت بخش خوراک دستیاب ہیں، وہاں ایک افسوسناک بات ہے کہ ناقص خوراک سے لوگوں کی صحت خراب ہورہی ہے۔
یہ مطالعہ آن لائن جریدے ہیلتھ اینڈ پلیس میں شائع ہوا ہے۔ مصنفین نے یہ مطالعہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ (NIHR) موٹاپا پالیسی ریسرچ یونٹ کے حصے کے طور پر کیا جو حکومتی پالیسی کو مطلع کرنے کے لیے آزاد تحقیق کرتا ہے۔
اے این آئی