ETV Bharat / sukhibhava

Kidney Failure Cases: کیا انسان دونوں کڈنی فیل ہونے کے بعد بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

بھارت میں گردہ فیل ہونے کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گردہ فیل ہونے کی وجہ سے ہر سال بڑی تعداد میں لوگوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ تو آئیے اس مضمون کے ذریعے گردے کی خرابی اور اس کے علاج سے متعلق جانکاری حاصل کرتے ہیں۔ Kidney failure cases are the rise in India

کیا انسان دونوں کڈنی فیل ہونے کے بعد بھی زندہ رہ سکتا ہے؟
کیا انسان دونوں کڈنی فیل ہونے کے بعد بھی زندہ رہ سکتا ہے؟
author img

By

Published : Mar 14, 2023, 4:23 PM IST

حیدرآباد: بھارت میں تقریباً 15 فیصد لوگ کڈنی کی کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ملک میں ہرسال 1 لاکھ افراد میں سے تقریباً 10 لوگوں کی کڈنی فیل ہوجاتی ہے۔ ہر سال پورے ملک میں تقریبا 8 سے 10 ہزار افراد کے گردے ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہیں مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت ہوجاتی ہے۔

کڈنی ہماری جسم کی ایک اہم عضو ہے جو پسلیوں کے اندر پیچھے کی طرف واقع ہوتی ہے۔ عام طور پر ہر انسان کے جسم میں دونوں گردے کام کرتے ہیں لیکن اگر کسی وجہ سے انسان کا ایک گردہ خراب ہو جائے تو وہ صرف ایک گردے سے زندہ رہ سکتا ہے، لیکن باقی ایک گردے کو صحیح طریقے سے کام کرنا چاہیے۔

گردے کا بنیادی کام خون کو صاف کرنا اور جسم سے فاضل مواد کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنا ہے۔ اس علاوہ بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے اور خون کے سرخ خلیات بنانے کے ساتھ ساتھ جسم کے پی ایچ لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرنا شامل ہے۔ جب آپ کے گردے صحیح طریقے سے کام نہیں کرتے ہیں تو آپ کے جسم میں فضلہ جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جس سے جسم میں کئی طرح کی بیماری پیدا ہونے لگتی ہے اور اگر آپ صحیح وقت پر علاج نہ کرائیں تو آپ کی جان بھی جا سکتی ہے۔

کڈنی فیلیر کیا ہے؟

گردے کی خرابی ایک ایسی حالت ہے جس میں کسی شخص کا ایک یا دونوں کڈنی کام کرنا بند کردیتا ہے۔ کئی بار کڈنی کا مسئلہ کچھ عرصے میں ٹھیک ہوجاتا ہے، لیکن اکثر و بیشتر یہ مسئلہ طویل عرصے تک رہتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ جب گردے کی بیماری حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو پھر گردہ فیل ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ گردہ فیل ہونے کے بہت سے کیسز ایسے ہیں جہاں لوگوں میں بیداری نہ ہونے اور بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت بھی ہوجاتی ہے۔

کن لوگوں میں کڈنی کی بیماری ہونے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے

ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب کے مریضوں میں گردہ فیل ہونے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔ جسم میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے سے ذیابیطس کا مسئلہ بے قابو ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے گردے کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصے بھی خراب ہونے لگتے ہیں۔ جسم میں خون کی تیز بہاؤ سے گردے کے ٹشو خراب ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے کڈنی فیل ہونے کا مسئلہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں گردہ فیل ہونے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔

گردے فیل کیوں ہوتے ہیں؟

ان لوگوں میں کڈنی فیل ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دیسی ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ جو لوگ ہائپر ٹینشن، فالج وغیرہ جیسے مسائل کے شکار ہیں ان میں گردے فیل ہونے کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شراب اور تمباکو نوشی کا زیادہ استعمال بھی گردہ فیل ہونے کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔

گردے فیل ہونے کے علامات:

قے، تھکاوٹ

بھوک میں کمی

کمزوری

نیند میں دشواری

بہت زیادہ یا کم پیشاب کا آنا

پیروں اور ٹخنوں میں سوجن

جلد میں خشکی یا خارش کا ہونا

کیا دونوں کڈنی فیل ہونے کے بعد بھی انسان زندہ رہ سکتا ہے؟

برین فیلیر، ہارٹ فیلیر یا جگر فیلیر کی مریضوں کے مقابلے میں گردہ فیل ہونے والے مریضوں کی جانیں بہت آسانی سے بچائی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے ڈائیلیسز یا کڈنی ٹرانسپلانٹ کرکے گردہ فیلیر کے مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ مریض اگر ہیلدی ہو تو کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا جاسکتا ہے لیکن اگر مریض بوڑھا ہو تو ڈائیلاسز کے ذریعے اس کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ ڈائیلیسز کے ذریعے انسان بغیر کسی بڑی پریشانی کے 30 سے ​​40 سال تک آرام سے زندہ رہ سکتا ہے۔

کڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے ضروری چیزیں

کڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ کڈنی عطیہ کرنے والا شخص خاندان کا ہی ہونا چاہئے۔ گردے کی پیوند کاری کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وہ جس کا بلڈ گروپ میچ کرتا ہے اور دوسرا وہ جس کا بلڈ گروپ میچ نہیں کرتا۔ جن لوگوں کا بلڈ گروپ میچ کرتا ہے، ان کے گردے کی پیوند کاری کا خرچہ 10 سے 12 لاکھ کے درمیان آتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جن کا بلڈ گروپ میچ نہیں ہوتا ان کے اخراجات 15 لاکھ کے قریب آتا ہے۔

آج کل بغیر بلڈ گروپ ملے بھی آسانی سے گردہ عطیہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ گردہ عطیہ کرنے والے میں دو گردے ہوں اور دونوں معمول کے مطابق کام کررہے ہوں۔

مزید پڑھیں:

گردے فیلیر سے کیسے بچا جائے؟

گردے کی خرابی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں اور بلڈ شوگر لیول اور بلڈ پریشر کی سطح کو کنٹرول کریں۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کسی بھی قسم کی دوا خود نہ لیں۔

حیدرآباد: بھارت میں تقریباً 15 فیصد لوگ کڈنی کی کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ملک میں ہرسال 1 لاکھ افراد میں سے تقریباً 10 لوگوں کی کڈنی فیل ہوجاتی ہے۔ ہر سال پورے ملک میں تقریبا 8 سے 10 ہزار افراد کے گردے ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہیں مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت ہوجاتی ہے۔

کڈنی ہماری جسم کی ایک اہم عضو ہے جو پسلیوں کے اندر پیچھے کی طرف واقع ہوتی ہے۔ عام طور پر ہر انسان کے جسم میں دونوں گردے کام کرتے ہیں لیکن اگر کسی وجہ سے انسان کا ایک گردہ خراب ہو جائے تو وہ صرف ایک گردے سے زندہ رہ سکتا ہے، لیکن باقی ایک گردے کو صحیح طریقے سے کام کرنا چاہیے۔

گردے کا بنیادی کام خون کو صاف کرنا اور جسم سے فاضل مواد کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنا ہے۔ اس علاوہ بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے اور خون کے سرخ خلیات بنانے کے ساتھ ساتھ جسم کے پی ایچ لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرنا شامل ہے۔ جب آپ کے گردے صحیح طریقے سے کام نہیں کرتے ہیں تو آپ کے جسم میں فضلہ جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جس سے جسم میں کئی طرح کی بیماری پیدا ہونے لگتی ہے اور اگر آپ صحیح وقت پر علاج نہ کرائیں تو آپ کی جان بھی جا سکتی ہے۔

کڈنی فیلیر کیا ہے؟

گردے کی خرابی ایک ایسی حالت ہے جس میں کسی شخص کا ایک یا دونوں کڈنی کام کرنا بند کردیتا ہے۔ کئی بار کڈنی کا مسئلہ کچھ عرصے میں ٹھیک ہوجاتا ہے، لیکن اکثر و بیشتر یہ مسئلہ طویل عرصے تک رہتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ جب گردے کی بیماری حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو پھر گردہ فیل ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ گردہ فیل ہونے کے بہت سے کیسز ایسے ہیں جہاں لوگوں میں بیداری نہ ہونے اور بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت بھی ہوجاتی ہے۔

کن لوگوں میں کڈنی کی بیماری ہونے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے

ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب کے مریضوں میں گردہ فیل ہونے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔ جسم میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے سے ذیابیطس کا مسئلہ بے قابو ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے گردے کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصے بھی خراب ہونے لگتے ہیں۔ جسم میں خون کی تیز بہاؤ سے گردے کے ٹشو خراب ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے کڈنی فیل ہونے کا مسئلہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں گردہ فیل ہونے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔

گردے فیل کیوں ہوتے ہیں؟

ان لوگوں میں کڈنی فیل ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دیسی ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ جو لوگ ہائپر ٹینشن، فالج وغیرہ جیسے مسائل کے شکار ہیں ان میں گردے فیل ہونے کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شراب اور تمباکو نوشی کا زیادہ استعمال بھی گردہ فیل ہونے کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔

گردے فیل ہونے کے علامات:

قے، تھکاوٹ

بھوک میں کمی

کمزوری

نیند میں دشواری

بہت زیادہ یا کم پیشاب کا آنا

پیروں اور ٹخنوں میں سوجن

جلد میں خشکی یا خارش کا ہونا

کیا دونوں کڈنی فیل ہونے کے بعد بھی انسان زندہ رہ سکتا ہے؟

برین فیلیر، ہارٹ فیلیر یا جگر فیلیر کی مریضوں کے مقابلے میں گردہ فیل ہونے والے مریضوں کی جانیں بہت آسانی سے بچائی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے ڈائیلیسز یا کڈنی ٹرانسپلانٹ کرکے گردہ فیلیر کے مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ مریض اگر ہیلدی ہو تو کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا جاسکتا ہے لیکن اگر مریض بوڑھا ہو تو ڈائیلاسز کے ذریعے اس کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ ڈائیلیسز کے ذریعے انسان بغیر کسی بڑی پریشانی کے 30 سے ​​40 سال تک آرام سے زندہ رہ سکتا ہے۔

کڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے ضروری چیزیں

کڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ کڈنی عطیہ کرنے والا شخص خاندان کا ہی ہونا چاہئے۔ گردے کی پیوند کاری کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وہ جس کا بلڈ گروپ میچ کرتا ہے اور دوسرا وہ جس کا بلڈ گروپ میچ نہیں کرتا۔ جن لوگوں کا بلڈ گروپ میچ کرتا ہے، ان کے گردے کی پیوند کاری کا خرچہ 10 سے 12 لاکھ کے درمیان آتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جن کا بلڈ گروپ میچ نہیں ہوتا ان کے اخراجات 15 لاکھ کے قریب آتا ہے۔

آج کل بغیر بلڈ گروپ ملے بھی آسانی سے گردہ عطیہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ گردہ عطیہ کرنے والے میں دو گردے ہوں اور دونوں معمول کے مطابق کام کررہے ہوں۔

مزید پڑھیں:

گردے فیلیر سے کیسے بچا جائے؟

گردے کی خرابی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں اور بلڈ شوگر لیول اور بلڈ پریشر کی سطح کو کنٹرول کریں۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کسی بھی قسم کی دوا خود نہ لیں۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.