ETV Bharat / sukhibhava

Treatment of TB Patients: جیویکا دیدی کی جانب سے ٹی بی کے مریضوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی

ڈاکٹر دینا ناتھ نے جیویکا دیدیوں کو بتایا کہ ٹی بی کے زیادہ تر کیس گنجان آباد علاقوں میں پائے جاتے ہیں وہاں غربت رہتی ہے۔ لوگوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی اس لئے وہ ٹی بی کا آسان شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے گنجان آباد علاقے میں آگاہی مہم مسلسل جاری ہے- Treatment of TB Patients

ٹی بی کے مریض
ٹی بی کے مریض
author img

By

Published : Feb 17, 2022, 11:40 AM IST

سی ایل ایف آفس حبیب پور میں پرسپیکٹیو بلڈنگ ورکشاپ کے تحت جیویکا اور سیلف ہیلپ گروپ کی بہنوں کو ٹی بی کے مرض پر دو روزہ تربیت دی گئی۔ اس تربیت کا اہتمام محکمہ صحت نے کرناٹک ہیلتھ پروموشن ٹرسٹ (کے ایچ پی ٹی) کے تعاون سے کورونا کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران جیویکا دیدیوں کو ٹی بی کی بیماری کی علامات کے بارے میں بتایا گیا، تاکہ وہ علاقے میں ٹی بی کے مریضوں کی شناخت کر کے انہیں علاج کے لیے ترغیب دیں۔ اگر کسی شخص میں ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر کیا کرنا چاہیے، ٹریننگ کے دوران یہ بھی معلومات دی گئیں۔ Treatment of TB Patients

کے ایچ پی ٹی کی ضلعی ٹیم لیڈر آرتی جھا نے بتایا کہ ٹریننگ کے دوران بتایا گیا کہ اگر آپ کے سیلف ہیلپ گروپ یا پڑوس میں کسی فرد کو کھانسی ہو، مسلسل دو ہفتے یا اس سے زیادہ وقت تک تھوک کے ساتھ خون آئے، شام کو بخار ہو، وزن کم ہونے کی شکایت ہو تو فوراً قریبی سرکاری ہسپتال لے جائیں اور ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیں۔ انہیں یہ بھی بتا دیں کہ سرکاری ہسپتال میں ٹی بی کا ٹیسٹ اور علاج بالکل مفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کی آگاہی کے ذریعے ہی ہم معاشرے سے ٹی بی کے مرض سے نجات پا سکتے ہیں۔ جیویکا دیدیاں اپنے سیلف ہیلپ گروپ کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی آگاہ کریں گی، تب ہی ہم معاشرے سے ٹی بی کی بیماری کو ختم کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر آرادھنا مشرا، ابھیشیک، فیاض خان، سمیت کرشنا کماری بھی موجود تھیں۔

موقع پر ڈی ٹی او ڈاکٹر دینا ناتھ نے جیویکا دیدیوں کو بتایا کہ ٹی بی کے زیادہ تر کیس گنجان آباد علاقوں میں پائے جاتے ہیں وہاں غربت رہتی ہے۔ لوگوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی اس لئے وہ ٹی بی کا آسان شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے گنجان آباد علاقے میں آگاہی مہم مسلسل جاری ہے۔ لوگوں کو اس سے بچاو ¿ کے بارے میں معلومات دینا اور ساتھ ہی مقوی غذائیت لینے کے بارے میں بھی آگاہ کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر دیناناتھ نے کہا کہ ٹی بی کی بیماری کو ہلکے میں نہیں لینا چاہیے۔ ایک ٹی بی کا مریض ایک سال میں 10 سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے اور پھر وہ مستقبل میں مزید کئی لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ لہٰذا، اگر آپ علامات دیکھیں تو، فوری طور پر علاج کروائیں۔ٹی بی کا علاج نہ کروایا جائے تو یہ بیماری معاشرے کو برباد کر سکتی ہے۔ یہ ایک کے ذریعے بہت سے لوگوں تک پھیل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:Tuberculosis Amidst COVID-19 Pandemic: کووڈ کے دوران ٹی بی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ

حکومت ٹی بی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس کے تحت ٹی بی کے ٹیسٹ سے لے کر علاج تک کی سہولت مفت ہے۔ اس کے ساتھ ٹی بی کے مریض کو غذائیت سے بھرپور خوراک کے لیے چھ ماہ تک پانچ سو روپے ماہانہ ملتے ہیں۔ اس لیے اگر کوئی شخص مالی طور پر کمزور بھی ہو اور ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں تو اسے گھبرانا نہیں چاہیے۔ قریبی سرکاری ہسپتال میں جا کر چیک کروائیں۔ اگر آپ کو دو ہفتے تک مسلسل کھانسی یا کھانسی میں خون آنے جیسی علامات نظر آئیں تو آپ کو فوری طور پر سرکاری اسپتال جانا چاہیے۔

یواین آئی

سی ایل ایف آفس حبیب پور میں پرسپیکٹیو بلڈنگ ورکشاپ کے تحت جیویکا اور سیلف ہیلپ گروپ کی بہنوں کو ٹی بی کے مرض پر دو روزہ تربیت دی گئی۔ اس تربیت کا اہتمام محکمہ صحت نے کرناٹک ہیلتھ پروموشن ٹرسٹ (کے ایچ پی ٹی) کے تعاون سے کورونا کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران جیویکا دیدیوں کو ٹی بی کی بیماری کی علامات کے بارے میں بتایا گیا، تاکہ وہ علاقے میں ٹی بی کے مریضوں کی شناخت کر کے انہیں علاج کے لیے ترغیب دیں۔ اگر کسی شخص میں ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر کیا کرنا چاہیے، ٹریننگ کے دوران یہ بھی معلومات دی گئیں۔ Treatment of TB Patients

کے ایچ پی ٹی کی ضلعی ٹیم لیڈر آرتی جھا نے بتایا کہ ٹریننگ کے دوران بتایا گیا کہ اگر آپ کے سیلف ہیلپ گروپ یا پڑوس میں کسی فرد کو کھانسی ہو، مسلسل دو ہفتے یا اس سے زیادہ وقت تک تھوک کے ساتھ خون آئے، شام کو بخار ہو، وزن کم ہونے کی شکایت ہو تو فوراً قریبی سرکاری ہسپتال لے جائیں اور ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیں۔ انہیں یہ بھی بتا دیں کہ سرکاری ہسپتال میں ٹی بی کا ٹیسٹ اور علاج بالکل مفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کی آگاہی کے ذریعے ہی ہم معاشرے سے ٹی بی کے مرض سے نجات پا سکتے ہیں۔ جیویکا دیدیاں اپنے سیلف ہیلپ گروپ کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی آگاہ کریں گی، تب ہی ہم معاشرے سے ٹی بی کی بیماری کو ختم کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر آرادھنا مشرا، ابھیشیک، فیاض خان، سمیت کرشنا کماری بھی موجود تھیں۔

موقع پر ڈی ٹی او ڈاکٹر دینا ناتھ نے جیویکا دیدیوں کو بتایا کہ ٹی بی کے زیادہ تر کیس گنجان آباد علاقوں میں پائے جاتے ہیں وہاں غربت رہتی ہے۔ لوگوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی اس لئے وہ ٹی بی کا آسان شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے گنجان آباد علاقے میں آگاہی مہم مسلسل جاری ہے۔ لوگوں کو اس سے بچاو ¿ کے بارے میں معلومات دینا اور ساتھ ہی مقوی غذائیت لینے کے بارے میں بھی آگاہ کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر دیناناتھ نے کہا کہ ٹی بی کی بیماری کو ہلکے میں نہیں لینا چاہیے۔ ایک ٹی بی کا مریض ایک سال میں 10 سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے اور پھر وہ مستقبل میں مزید کئی لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ لہٰذا، اگر آپ علامات دیکھیں تو، فوری طور پر علاج کروائیں۔ٹی بی کا علاج نہ کروایا جائے تو یہ بیماری معاشرے کو برباد کر سکتی ہے۔ یہ ایک کے ذریعے بہت سے لوگوں تک پھیل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:Tuberculosis Amidst COVID-19 Pandemic: کووڈ کے دوران ٹی بی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ

حکومت ٹی بی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس کے تحت ٹی بی کے ٹیسٹ سے لے کر علاج تک کی سہولت مفت ہے۔ اس کے ساتھ ٹی بی کے مریض کو غذائیت سے بھرپور خوراک کے لیے چھ ماہ تک پانچ سو روپے ماہانہ ملتے ہیں۔ اس لیے اگر کوئی شخص مالی طور پر کمزور بھی ہو اور ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں تو اسے گھبرانا نہیں چاہیے۔ قریبی سرکاری ہسپتال میں جا کر چیک کروائیں۔ اگر آپ کو دو ہفتے تک مسلسل کھانسی یا کھانسی میں خون آنے جیسی علامات نظر آئیں تو آپ کو فوری طور پر سرکاری اسپتال جانا چاہیے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.