بچیوں کا عالمی دن ہر سال 11 اکتوبر کو دنیا بھر میں بچیوں کو بااختیار بنانے کے غرض سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن بچیوں کی اہمیت طاقت اور صلاحیت کو تسلیم کرتا ہے۔ بچیوں کا عالمی دن اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ صنف پر مبنی چیلنجوں سے نمٹتا ہے، جس کا دنیا بھر کے لڑکیوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان چیلنجوں میں بچیوں کی شادی۔ ان کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد جیسے واقعات شامل ہیں۔ International Day of the Girl Child 2022
19 دسمبر 2011 کو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی نے 11 اکتوبر کو بچیوں کا عالمی دن کے طور پر منانے کے لیے قرارداد 66/170 منظور کی تھی، تاکہ بچیوں کے حقوق اور ان کے ساتھ درپیش چیلنجوں کا سامنا کر نے میں ان کی مدد کی جاسکے۔
بچیوں کے عالمی دن کا اعلان پہلی بار 1995 میں بیجنگ میں خواتین سے متعلق ایک عالمی کانفرنس میں کیا گیا تھا۔ یہ دنیا بھر کے نوعمر لڑکیوں کے ساتھ درپیش مسائل کو حل کرنے کے غرض سے یہ پہلا قدم تھا۔ لڑکیوں کے عالمی دن کا آغاز ایک غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس مہم کی شروعات لڑکیوں کے حقوق کو فروغ دینے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں غربت سے نکلنے میں ان کی مدد کے لیے کی گئی تھی۔ International Girl Child Day is celebrated on 11 October
بچیوں کا عالمی دن 11 اکتوبر ان کے ساتھ درپیش مسائل سے نمٹنے اور ان کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ بچیوں کو ایک محفوظ تعلیم یافتہ اور صحت مند زندگی کا حق حاصل ہے۔ اگر بچیوں کو ان کی صلاحیت کا لوہا منوانے میں ان کی مدد کی جائے تو وہ دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
حالانکہ ایک اعداد و شمار کے مطابق جنسی استحصال کے لیے سمگل کیے جانے والے افراد میں 96 فیصد سے زیادہ بچیاں اور خواتین ہیں۔ خواتین اور بچیوں کو بااختیار بنانا اور صنفی مساوات کو فروغ دینا پائیدار ترقی کو تیز کرنے کے لیے اہم ہیں۔ خواتین اور بچیو کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنا نہ صرف بنیادی انسانی حق ہے، بلکہ دیگر تمام ترقیاتی شعبوں میں بھی اس کا کثیر اثر ہے۔
مزید پڑھیں:
چند اعدادوشمار:
کم عمری کی شادی: Child marriage
دنیا بھر میں روزانہ تقریباً 33,000 بچیوں کی کم عمری میں شادی کی جاتی ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 3 ملین سے زیادہ بچیاں اور خواتین ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔
گھریلو تشدد: Domestic Violence
15 سے 19 سال کی تقریباً 44 فیصد لڑکیا یہ سمجھتی ہیں کہ بیوی کو مارنا شوہر کا حق ہے۔
بندھوا چائلڈ لیبر: Bonded Child Labour
پانچ سے 14 سال کی بچیاں لڑکوں سے زیادہ کام کرتی ہیں۔ وہ 28 گھنٹے سے زیادہ مزدوری کرتی ہیں۔ جو لڑکوں کے مقابلے میں دو گنا ہے۔
انسانی اسمگلنگ: Human Trafficking
96 فیصد بچیاں اور خواتین انسانی اسمگلنگ کے ذریعے جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہیں۔
ایسے حالات میں بھی اندرا گاندھی، پرتیبھا پاٹل، کلپنا چاولہ، کرن بیدی، ثانیہ مرزا، سائنا نہوال، میری کوم اور راجستھان کی موجودہ بھارتی خواتین کرکٹ کی کپتان میتھالی راج کچھ ایسے نام ہیں جنہوں نے بھارت کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ کھیل، آرٹ، کارپوریٹ سیکٹر اور فوج میں شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہوگا جہاں لڑکیوں کا غلبہ نہ ہو۔