حیدرآباد: بین الاقوامی وبائی تیاری کا دن ہر سال 27 دسمبر کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد ملک اور دنیا کے حکومتوں، صحت کی تنظیموں اور عام لوگوں کو کوویڈ 19 سے سبق لیکر دیگر وبا سے پہلے تیاری کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ International Day of Epidemic Preparedness 2022 celebrates on 27 December
کووڈ 19 کو موجودہ دور کے سب سے بڑے سانحات میں ایک مانا جاسکتا ہے۔ ایک وائرس سے شروع ہونے والی اس وبا نے نہ صرف صحت بلکہ معاشی اور سماجی طور پر پوری دنیا کو متاثر کیا۔ اس وبا کی وجہ سے لاتعداد لوگوں کی موت واقع ہوئی، جب کہ بڑی تعداد میں لوگ فاقہ کشی کے شکار ہوئے، اس سے سبق لیتے ہوئے نہ صرف کووڈ جیسی وبا، بلکہ کسی بھی قسم کی وبا سے لڑنے کی تیاری، روک تھام اور صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے غرض سے سال 2020 میں پہلی بار اقوام متحدہ کی جانب سے وبائی امراض کی تیاری کا پہلا عالمی دن منایا گیا۔ جبکہ رواں سال تیسرا عالمی وبائی تیاری کا دن 27 دسمبر کو منایا جا رہا ہے۔
مقصد
اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی وبائی امراض نہ صرف صحت کے نظام کو متاثر کرتا ہے، بلکہ عالمی سپلائی چین کو بھی مکمل طور پر بند کردیتا ہے۔ جس سے لوگوں کی روزی روٹی متاثر ہوتی ہے۔ کووڈ وبا کے شروعات کے بعد عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کی اسمبلی نے 27 دسمبر کو عالمی وبائی تیاری کا دن منانا شروع کیا تاکہ تمام ممالک کو اس وبا سے بچاؤ کی ترغیب دی جائے اور عوام میں آگاہی پیدا کیا جاسکے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، اس تقریب کا بنیادی مقصد ایسے نظاموں میں سرمایہ کاری کرنا ہے جو ان وباؤں کا پتہ لگانے، روکنے اور ان کا جواب دینے میں مدد کرسکے۔ International Day of Epidemic Preparedness 2022 celebrates on 27 December
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی کوششیں
بین الاقوامی وبائی تیاری دیوس کے موقع پر اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، عالمی ادارہ صحت، وبائی امراض کی روک تھام، اثرات کو کم کرنے اور وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دنیا میں بڑے وبائی امراض
قابل ذکر بات یہ ہے کہ وبائی امراض متعدی بیماریوں کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔ متعدی امراض سے مراد وہ بیماریاں ہیں جو ہوا، پانی یا دیگر ذرائع سے ایک انسان سے دوسرے تک پہنچتی ہیں۔ وبائی بیماری کو اس لیے بھی خطرناک سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ تھوڑے ہی عرصے میں بڑے پیمانے پر لوگوں میں تیزی سے پھیل جاتی ہے۔ حالانکہ کووڈ 19 کو اب تک کی سب سے بڑی وبا تصور کیا جاتا ہے، جس نے بیک وقت پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور جس کا پھیلاؤ اب بھی جاری ہے۔ لیکن کووڈ 19 سے پہلے بھی دنیا کے کئی حصوں میں مختلف قسم کے متعدی بیماریوں کے پھیلنے کے کیسز سامنے آئے ہیں، جنہیں وبائی امراض بھی کہا جاتا تھا۔ ان میں سے چند درجہ ذیل ہیں۔
• سال 2019 میں نائیجیریا میں لاسا بخار کی وجہ سے ایک وبا پھیلی تھی
• سال 2019 میں ملائیشیا میں کوالا کوہ خسرہ پھیلا تھا
• سال 2018 میں نپاہ وائرس کا انفیکشن بھارت کے کیرالہ میں پھیلا تھا
• سال 2017 میں اتر پردیش میں جاپانی انسیفلائٹس کی وبا پھیلی تھی۔
• سال 2015 اور 2016 کے درمیان، زیکا وائرس کا انفیکشن دنیا کے کئی ممالک کو اپنے زد میں لیا تھا۔
• سال 2015 میں سوائن فلو بھارت میں پھیلا تھا
• سال 2014 میں ہیپاٹائٹس اے کی وجہ سے یرقان کی بیماری اوڈیشہ میں شدید رخ اختیار کیا تھا۔
• سال 2013 میں امریکہ میں چکن گونیا کے کیسز میں کافی اضافہ ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:
اس سے پہلے بھی ہماری تاریخ میں دنیا کے کئی حصوں میں انفلوئنزا، طاعون، ہیضہ اور چیچک سمیت دیگر کئی متعدی بیماریوں کی وجہ سے وبائی امراض پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ International Day of Epidemic Preparedness 2022 celebrates on 27 December