ETV Bharat / sukhibhava

Hysterectomy Cases in India are Rising: بھارت میں بچہ دانی کی سرجری میں تشویشناک اضافہ

author img

By

Published : Jun 4, 2022, 4:37 PM IST

بھارت میں بچہ دانی کو ہٹانے کی سرجری، جسے اکثر ہسٹریکٹومی کہا جاتا ہے، عام ہو گئی ہے۔ اگرچہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے، لیکن ان سرجریوں سے گزرنے والی خواتین کے کیسز بتدریج بڑھ رہے ہیں۔ Hysterectomy Cases in India are Rising

بھارت میں بچہ دانی کی سرجری میں تشویشناک اضافہ
بھارت میں بچہ دانی کی سرجری میں تشویشناک اضافہ

ڈاکٹر رادھا کرشن ملٹی اسپیشلٹی ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ودیا وی بھٹ نے بتایا کہ سیزرین یا سی سیکشن کے بعد مناسب طبی طریقہ کار عورت کے بچہ دانی کو صحتمند رکھنے میں مدد کرسکتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے عورت کے جسم کے اس اہم حصے کو سرجری کے ذریعہ نکالا جارہا ہے۔ Hysterectomy Cases in India are Rising

ہندوستان میں بچہ دانی کو ہٹانے کی تقریباً 70 فیصد سرجری یا ہسٹریکٹومیز دیہی آبادی میں ہوتی ہیں اور زیادہ تر معاملات میں دیکھا گیا کہ جن خواتین کی عمر 20 سے 30 کے درمیان ہوتی ہے وہ ان سرجریوں سے گزرتی ہیں۔ڈاکٹر ودیا بتاتی ہیں کہ کرناٹک میں بچہ دانی کو ہٹانے کی سرجری کروانے والی تقریباً 50 فیصد خواتین کی عمر 35 سال سے کم ہے۔

آج بھارت میں میڈیکل سائنس ترقی کر رہا ہے اور اب بچہ دانی سے متعلق مسائل سے نجات پانے کے لیے ہسٹریکٹومی کے علاوہ کئ دیگر علاج دستیاب ہیں۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اب کئی طبی گولیاں، ہارمون انجیکشن اور بہت سے دیگر طریقے شامل ہیں۔ یہاں تک کہ فائبرائڈز کا علاج کرنے کے لیے اب بچہ دانی کو ہٹانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، اس کو بچہ دانی کو ہٹائے بغیر بھی ہٹایا جاسکتا ہے۔

ایسی سرجری صحت کے لیے کیوں مضر ہیں؟

اس سرجری سے جلد خشک ہوجاتی ہے اور جنسی خواہش کم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ بچہ دانی کی سرجری میں بعض اوقات اووری یا بیضہ دانی کو بھی نکال دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات، کینسر سے بچنے کے لیے بیضہ دانی کو بھی ہٹا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد، اندام نہانی کی سوزش، بار بار پیشاب آنا، اور قبل ازوقت مینوپاز جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔

تو کیا وجہ ہے کہ خواتین ایسے فیصلے لے رہی ہیں؟

آئیے جانتے ہیں کہ ہمارے ماہر اس کے بارے میں ہمیں کیا بتاتے ہیں۔ ڈاکٹر بتاتی ہیں کہ کہ بیداری کی کمی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے خواتین بچہ دانی کو ہٹانے کی سرجری کا انتخاب کر رہی ہیں۔ یہ سرجری غیر طبی وجوہات کی بناء پر کی جا رہی ہیں جیسے ماہواری کے طریقے، سماجی یا معاشی وجوہات، بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی کمی وغیرہ۔ اس کے علاوہ، بہت سی خواتین تولید کو بچہ دانی کا واحد کام سمجھتی ہیں۔

حکومت ہند کے ذریعہ کرائے گئے ایک سروے کے مطابق سال 2018 میں 7 لاکھ خواتین نے بچہ دانی ہٹانے کی سرجری کروائی تھی۔ ان میں سے 22 ہزار خواتین کی عمر 15 سے 49 سال کے درمیان تھی۔ نیشنل فیملی اینڈ ہیلتھ سروے IV کا کہنا ہے کہ 30 سے ​​49 سال کی عمر کی تقریباً 6 فیصد خواتین نے ہسٹریکٹومی کرائی ہے۔ اگرچہ یہ سرجری خواتین کو رحم سے متعلق جان لیوا حالات سے بچانے کے لیے کی جاتی ہیں، تاہم یہ سرجری عورت کی عمر 45 سال سے زیادہ ہونے کے بعد ہی کی جانی چاہیے، وہ بھی ان حالات میں جب ضروری ہو تاکہ ان کی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات کو کم کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: کیا پی سی او ایس خواتین میں بانچھ پن کی وجہ ہے؟

ڈاکٹر رادھا کرشن ملٹی اسپیشلٹی ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ودیا وی بھٹ نے بتایا کہ سیزرین یا سی سیکشن کے بعد مناسب طبی طریقہ کار عورت کے بچہ دانی کو صحتمند رکھنے میں مدد کرسکتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے عورت کے جسم کے اس اہم حصے کو سرجری کے ذریعہ نکالا جارہا ہے۔ Hysterectomy Cases in India are Rising

ہندوستان میں بچہ دانی کو ہٹانے کی تقریباً 70 فیصد سرجری یا ہسٹریکٹومیز دیہی آبادی میں ہوتی ہیں اور زیادہ تر معاملات میں دیکھا گیا کہ جن خواتین کی عمر 20 سے 30 کے درمیان ہوتی ہے وہ ان سرجریوں سے گزرتی ہیں۔ڈاکٹر ودیا بتاتی ہیں کہ کرناٹک میں بچہ دانی کو ہٹانے کی سرجری کروانے والی تقریباً 50 فیصد خواتین کی عمر 35 سال سے کم ہے۔

آج بھارت میں میڈیکل سائنس ترقی کر رہا ہے اور اب بچہ دانی سے متعلق مسائل سے نجات پانے کے لیے ہسٹریکٹومی کے علاوہ کئ دیگر علاج دستیاب ہیں۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اب کئی طبی گولیاں، ہارمون انجیکشن اور بہت سے دیگر طریقے شامل ہیں۔ یہاں تک کہ فائبرائڈز کا علاج کرنے کے لیے اب بچہ دانی کو ہٹانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، اس کو بچہ دانی کو ہٹائے بغیر بھی ہٹایا جاسکتا ہے۔

ایسی سرجری صحت کے لیے کیوں مضر ہیں؟

اس سرجری سے جلد خشک ہوجاتی ہے اور جنسی خواہش کم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ بچہ دانی کی سرجری میں بعض اوقات اووری یا بیضہ دانی کو بھی نکال دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات، کینسر سے بچنے کے لیے بیضہ دانی کو بھی ہٹا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد، اندام نہانی کی سوزش، بار بار پیشاب آنا، اور قبل ازوقت مینوپاز جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔

تو کیا وجہ ہے کہ خواتین ایسے فیصلے لے رہی ہیں؟

آئیے جانتے ہیں کہ ہمارے ماہر اس کے بارے میں ہمیں کیا بتاتے ہیں۔ ڈاکٹر بتاتی ہیں کہ کہ بیداری کی کمی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے خواتین بچہ دانی کو ہٹانے کی سرجری کا انتخاب کر رہی ہیں۔ یہ سرجری غیر طبی وجوہات کی بناء پر کی جا رہی ہیں جیسے ماہواری کے طریقے، سماجی یا معاشی وجوہات، بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی کمی وغیرہ۔ اس کے علاوہ، بہت سی خواتین تولید کو بچہ دانی کا واحد کام سمجھتی ہیں۔

حکومت ہند کے ذریعہ کرائے گئے ایک سروے کے مطابق سال 2018 میں 7 لاکھ خواتین نے بچہ دانی ہٹانے کی سرجری کروائی تھی۔ ان میں سے 22 ہزار خواتین کی عمر 15 سے 49 سال کے درمیان تھی۔ نیشنل فیملی اینڈ ہیلتھ سروے IV کا کہنا ہے کہ 30 سے ​​49 سال کی عمر کی تقریباً 6 فیصد خواتین نے ہسٹریکٹومی کرائی ہے۔ اگرچہ یہ سرجری خواتین کو رحم سے متعلق جان لیوا حالات سے بچانے کے لیے کی جاتی ہیں، تاہم یہ سرجری عورت کی عمر 45 سال سے زیادہ ہونے کے بعد ہی کی جانی چاہیے، وہ بھی ان حالات میں جب ضروری ہو تاکہ ان کی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات کو کم کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: کیا پی سی او ایس خواتین میں بانچھ پن کی وجہ ہے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.