آگرہ: سپر فوڈ سمجھے جانے والے موٹے اناج کی مانگ اب بڑھنے لگی ہے۔ ان اناج کو شہری بچوں کے کھانے میں شامل کرکے اور ان کی غذائیت بڑھانے کے لیے مختلف قسم کی مصنوعات تیار کی جانے لگی ہیں۔ اسی سلسلے میں شری ان یوجنا سے متاثر ہو کر آگرہ میں دو نوجوانوں نے باجرے کی آئس کریم تیار کی ہے، جسے لوگوں میں پسند کیا جا رہا ہے۔ وویک اپادھیائے اور گگن اپادھیائے، کنڈول گاؤں، فتح آباد روڈ، آگرہ کے رہنے والے ہیں انہوں نے اپنا اسٹارٹ اپ شروع کیا۔
یہ دونوں نوجوان کورونا کی وبا کے دوران اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ دونوں نوجوانوں نے دیال باغ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ سے فوڈ پروسیسنگ اور ڈیری ٹیکنالوجی میں ڈگریاں حاصل کیں اور آئس کریم کمپنی میں ملازمت شروع کردی۔ تاہم سال 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے وویک اور گگن کی ملازمتیں ختم ہوگئیں۔ اس کے بعد دونوں بھائیوں نے دسمبر میں آئس کریم کا کاروبار شروع کیا۔ کاروبار شروع کرنے کے چند دن بعد دوسرا لاک ڈاؤن ہوا۔ اس کے باوجود دونوں نے ہمت نہیں ہاری اور محنت کے بل پر کاروبار جاری رکھا۔ آہستہ آہستہ لوگ ان کی آئس کریم کا ذائقہ پسند کرنے لگے۔ دونوں کی منصوبہ بندی، مارکیٹ ریسرچ اور حکومتی مدد سے کاروبار شروع ہوا۔ اب ان کی آئس کریم کمپنی نے 35 نوجوانوں کو روزگار بھی دیا ہے۔
وویک نے بتایا کہ شری ان کے حوالے سے پی ایم مودی اور سی ایم یوگی کی جانب سے کی اپیل سے متاثر ہو کر ہم نے آئس کریم اور کلفی میں موٹے اناج (شری انا) کا استعمال کرنا شروع کیا۔ اب اس کمپنی میں آئس کریم کے ساتھ باجرے کی قلفی بھی بنائی جاتی ہے، باجرے کی قلفی دودھ اور شہد سے تیار کیا جاتا ہے اس لیے لوگ باجرے کی قلفی کو زیادہ پسند کر رہے ہیں۔ وویک نے کہا کہ باجرے کی قلفی کو بچہ یا بوڑھا سبھی کھا سکتے ہیں۔ شری ان سے بنی یہ قلفی ذائقے کے ساتھ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس وقت باجرہ قلفی کی تشہیر کے لیے قیمت صرف 10 روپے رکھی گئی ہے۔ گرمی کے اس موسم کو دکھتے ہوئے قلفی میں باجرے کے ساتھ اب راگی اور جو کا بھی استمال کیا جائے گا۔
وویک اور گگن نے بتایا کہ آئس کریم کا کاروبار 15 لاکھ روپے سے شروع کیا تھا جس کا ٹرن اوور اب 45 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شری ان کی آئس کریم اور قلفی کے ذائقے کے ساتھ ساتھ ہم لوگ اس قلفی کے فوائد سے بھی لوگوں کو آگاہ کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پہل پر اقوام متحدہ نے سال 2023 کو جوار کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کی پہل کی ہے۔ دنیا میں جوار کی کل پیداوار میں بھارت کا حصہ 41 فیصد ہے۔ مودی حکومت کا ہدف اسے 50 فیصد تک بڑھانا ہے۔ جوار کی پیداوار کے لحاظ سے اتر پردیش بھارت کی سرکردہ ریاستوں میں سے ایک ہے۔