ETV Bharat / sukhibhava

What Is Influenza: انفلوئنزا فلو صحت کیلئے کتنا خطرناک ہے؟

author img

By

Published : Mar 9, 2023, 12:30 PM IST

موسم میں تبدیلی کے ساتھ لوگوں میں فلو کا مسئلہ بڑے پیمانے پر دیکھنے کو ملتا ہے جو تقریبا چار سے پانچ دن میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس فلو کو انفلوئنزا کہتے ہیں جو ایک وائرل انفیکشن ہے۔ انفلوئنزا ناک، گلے اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ How dangerous is influenza flu for health?

انفلوئنزا فلو صحت کے لیے کتنا خطرناک ہے؟
انفلوئنزا فلو صحت کے لیے کتنا خطرناک ہے؟

انفلوئنزا: موسم میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ موسمی فلو کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ انفلوئنزا کی وجہ سے نزلہ اور کھانسی کے مسائل میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ یہ وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ڈاکٹر وائرل بھی کہتے ہیں۔ انفلوئنزا وائرس کی چار اقسام ہیں، A، B، C اور D ان میں H1N1 اور انفلوئنزا B وائرس سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اسے بھول کر بھی ہلکے میں نہیں لینا چاہئے، کیونکہ یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ آج ہم اس مضمون کے ذریعے سیزنل فلو (انفلوئنزا) اور اس کی علامات کے بارے میں بات کریں گے۔

انفلوئنزا فلو کیا ہے: انفلوئنزا فلو ایک عام وائرل انفیکشن ہے جو بعض اوقات میں ہائی رسک گروپس والے لوگوں کے لیے مہلک ہوجاتا ہے۔ یہ فلو پھیپھڑے، ناک اور گلے پر حملہ کرتا ہے۔ اس فلو کی زد میں زیادہ تر چھوٹے بچے، بوڑھے، خواتین اور دائمی بیماریوں میں مبتلا، کمزور قوت مدافعت والے لوگ جلدی آجاتے ہیں۔

اس کی علامات میں بخار کے ساتھ ساتھ سردی لگنا، پٹھوں میں درد، کھانسی، بھیڑ، ناک بہنا، سر درد اور تھکاوٹ شامل ہیں۔ فلو کے دوران مریض کا چاہئے کہ وہ آرام کرے اور تھوڑی تھوڑی وقت پر مائع خوراک لیتا رہے، تاکہ جسم خود ہی انفیکشن سے لڑ سکے۔ حالانکہ پیراسیٹامول دوا ان تمام علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتا ہے لیکن NSAID سے بچنا ضروری ہے۔

یہ کیسے پھیلتا ہے

  • کھانسنے یا چھینکنے سے
  • آلودہ چیزوں کو چھونے سے
  • یہ تھوک کے ذریعے بھی پھیلتا ہے، جیسے کسی کو چومنا یا ڈرنگ شیئر کرکے پینا
  • اسکن ٹو اسکن کنٹیکٹ یعنی ہاتھ ملانے یا گلے لگانے سے بھی پھیلتا ہے

ان 10 نکات سے سمجھیں کہ انفلوئنزا وائرس کتنا خطرناک ہے: امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی ویب سائٹ کے مطابق، زیادہ تر کیسز میں انفلوئنزا 4 سے 5 دن اور زیادہ زیادہ سے دو ہفتوں کے اندر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو نمونیا کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

فلو کا مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو سائنس اور کان کے انفیکشن کے ساتھ نمونیا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ دل، دماغ اور پٹھوں میں سوجن بھی آسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے ہارٹ میں مایوکارڈائٹس، برین میں انسیفلائٹس اور پٹھوں میں myositis جیسی بیماری ہوسکتی ہے۔ جس سے ملٹی آرگن فیل بھی ہوسکتا ہے اور مریض کی موت ہو سکتی ہے۔

بچوں اور بوڑھوں کو موسمی فلو کے دوران سب سے زیادہ محفوظ رہنا چاہیے۔ دل کے مریض، ذیابیطس کے مریض، حاملہ خواتین کو بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ موسمی فلو کی صورت میں بلا تاخیر ڈاکٹر کے رابطہ کرنا چاہئے۔ انفلوئنزا کی علامات کے بارے میں بات کریں تو اس کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ اگر بخار 3 سے 4 دن تک رہے تو سمجھیں کہ یہ انفلوئنزا ہے۔ اس کے علاوہ اگر جسم میں درد اور تھکاوٹ، کھانسی، سینے میں بندش، ناک میں پانی، گلے میں خراش، مسلسل سردرد اور قے-اسہال ہو تو فورا ڈاکٹر کے پاس جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:

وائرل کا علاج عام طور پر لوگ کچھ ادویات لے کر گھر میں ہی ٹھیک کرلیتے ہیں، لیکن اگر مسئلہ بڑھ جائے تو ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔ بدلتے موسم میں سیزنل فلو سے بچنے کے لیے صفائی کا خیال رکھیں۔ ماسک پہنیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

انفلوئنزا: موسم میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ موسمی فلو کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ انفلوئنزا کی وجہ سے نزلہ اور کھانسی کے مسائل میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ یہ وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ڈاکٹر وائرل بھی کہتے ہیں۔ انفلوئنزا وائرس کی چار اقسام ہیں، A، B، C اور D ان میں H1N1 اور انفلوئنزا B وائرس سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اسے بھول کر بھی ہلکے میں نہیں لینا چاہئے، کیونکہ یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ آج ہم اس مضمون کے ذریعے سیزنل فلو (انفلوئنزا) اور اس کی علامات کے بارے میں بات کریں گے۔

انفلوئنزا فلو کیا ہے: انفلوئنزا فلو ایک عام وائرل انفیکشن ہے جو بعض اوقات میں ہائی رسک گروپس والے لوگوں کے لیے مہلک ہوجاتا ہے۔ یہ فلو پھیپھڑے، ناک اور گلے پر حملہ کرتا ہے۔ اس فلو کی زد میں زیادہ تر چھوٹے بچے، بوڑھے، خواتین اور دائمی بیماریوں میں مبتلا، کمزور قوت مدافعت والے لوگ جلدی آجاتے ہیں۔

اس کی علامات میں بخار کے ساتھ ساتھ سردی لگنا، پٹھوں میں درد، کھانسی، بھیڑ، ناک بہنا، سر درد اور تھکاوٹ شامل ہیں۔ فلو کے دوران مریض کا چاہئے کہ وہ آرام کرے اور تھوڑی تھوڑی وقت پر مائع خوراک لیتا رہے، تاکہ جسم خود ہی انفیکشن سے لڑ سکے۔ حالانکہ پیراسیٹامول دوا ان تمام علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتا ہے لیکن NSAID سے بچنا ضروری ہے۔

یہ کیسے پھیلتا ہے

  • کھانسنے یا چھینکنے سے
  • آلودہ چیزوں کو چھونے سے
  • یہ تھوک کے ذریعے بھی پھیلتا ہے، جیسے کسی کو چومنا یا ڈرنگ شیئر کرکے پینا
  • اسکن ٹو اسکن کنٹیکٹ یعنی ہاتھ ملانے یا گلے لگانے سے بھی پھیلتا ہے

ان 10 نکات سے سمجھیں کہ انفلوئنزا وائرس کتنا خطرناک ہے: امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی ویب سائٹ کے مطابق، زیادہ تر کیسز میں انفلوئنزا 4 سے 5 دن اور زیادہ زیادہ سے دو ہفتوں کے اندر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو نمونیا کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

فلو کا مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو سائنس اور کان کے انفیکشن کے ساتھ نمونیا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ دل، دماغ اور پٹھوں میں سوجن بھی آسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے ہارٹ میں مایوکارڈائٹس، برین میں انسیفلائٹس اور پٹھوں میں myositis جیسی بیماری ہوسکتی ہے۔ جس سے ملٹی آرگن فیل بھی ہوسکتا ہے اور مریض کی موت ہو سکتی ہے۔

بچوں اور بوڑھوں کو موسمی فلو کے دوران سب سے زیادہ محفوظ رہنا چاہیے۔ دل کے مریض، ذیابیطس کے مریض، حاملہ خواتین کو بھی اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ موسمی فلو کی صورت میں بلا تاخیر ڈاکٹر کے رابطہ کرنا چاہئے۔ انفلوئنزا کی علامات کے بارے میں بات کریں تو اس کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ اگر بخار 3 سے 4 دن تک رہے تو سمجھیں کہ یہ انفلوئنزا ہے۔ اس کے علاوہ اگر جسم میں درد اور تھکاوٹ، کھانسی، سینے میں بندش، ناک میں پانی، گلے میں خراش، مسلسل سردرد اور قے-اسہال ہو تو فورا ڈاکٹر کے پاس جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:

وائرل کا علاج عام طور پر لوگ کچھ ادویات لے کر گھر میں ہی ٹھیک کرلیتے ہیں، لیکن اگر مسئلہ بڑھ جائے تو ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔ بدلتے موسم میں سیزنل فلو سے بچنے کے لیے صفائی کا خیال رکھیں۔ ماسک پہنیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.