عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ ہفتے کورونا کے ایک نئے ویرینٹ کے بارے میں انتباہ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ قسم کورونا کے دیگر اقسام کے مقابلے ایک انسان سے دوسرے میں آسانی اور تیزی سے منتقل ہوسکتی ہے۔ 'ایکس ای ویرینٹ ' دنیا بھر میں پھیلا ہوا اومیکرون کا ورژن بی اے .1 اور بی اے.2 کا ایک میوٹینٹ ہائبرڈ ہے۔ یعنی یہ ویرینٹ بی اے 1 اور بی اے 2 سے مل کر پیدا ہوا ایک نیا ویرینٹ ہے۔ 19 جنوری کو برطانیہ میں اس کا پہلا معاملہ درج کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے لے کر اب تک تقریباً کئی نئے سیکوینس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ New XE Covid Variant
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اومیکرون کی ذیلی قسم BA.2 کے مقابلے ایکس ای کے پھیلنے کی شرح تقریباً 10 فیصد زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ ایکس ای سے پہلے بی اے .2 اب تک کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا ویرینٹ تھا۔ یہ ویرینٹ سب سے زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں یہ دیگر تمام ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ حاوی ہوسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ' ایکس ای ویرینٹ بی اے 1 اور بی اے 2 سے مل کر بنا ہے۔ یہ پہلی بار 19 جنوری کو برطانیہ میں پایا گیا تھا اور تب سے لے کر اب تک 600 سے کم سیکونس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ XE Variant Reported in India
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے' اس ویرینٹ کے ابتدائی دنوں میں ہوئے پھیلاؤ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ بی اے 2 کے مقابلے میں 10 فیصد تیزی سے پھیلے گا، حالانکہ اس حوالے سے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ یو کے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی کے مطابق ایکس ای سے متاثر لوگوں میں ناک بہنا، چھینکیں اور گلے میں خراش جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ این ایچ ایس نے بتایا کہ اس ویرینٹ کا سامنا کر رہے لوگوں میں سانس کی قلت، تھکاوٹ یا تھکاوٹ کا احساس، جس میں درد، سر درد، گلے میں خراش، بند ناک یا ناک کا بہنا، بھوک نہیں لگنا، اسہال جیسی علامت ظاہر ہوسکتی ہے۔ New XE Covid Variant Symptoms
ایجنسی نے بتایا کہ 22 مارچ تک انگلینڈ میں ایکس ای کے 637 معاملات درج کیے گئے۔ تھائی لینڈ اور نیوزی لینڈ میں بھی ایکس ای ویرینٹ درج کیے گئے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس نئے ویرینٹ کے بارے میں مزید کچھ کہنے سے پہلے اور تحقیقات اور ڈیٹا کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: World Health Day 2022: عالمی یوم صحت کا مقصد اور تاریخ