دہلی: آج کے نوجوان اپنی فٹنس کے حوالے سے کافی باشعور ہیں۔ وہ باقاعدگی سے جم جاتے ہیں اور بہتر خوراک بھی لیتے ہیں۔ اس کے باوجود کووڈ کے بعد سے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ یعنی اگر آپ مسلسل ورزش کر رہے ہیں اور اچھی خوراک بھی لے رہے ہیں تو بھی آپ کو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ ساتھ ہی کئی ایسے مشہور شخصیات بھی ہارٹ اٹیک کے شکار ہو چکے ہیں۔ جو اپنی فٹنس پر کافی توجہ دیتے تھے۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ اپنے اپنے طریقے سے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باوجود بھی ہارٹ اٹیک کا معاملہ کیوں آرہا ہے؟انہیں تمام سوالات کے جوابات معروف کارڈیک سرجن اور شالیمار باغ میکس ہسپتال کے کارڈیک سرجری شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر دنیش چندر سے جاننے کی کوشش کی گئی۔ Heart attack case in youth
ڈاکٹر ماہر امراض قلب دنیش چندرا نے بتایا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ کورونا ہے۔ کورونا کی وجہ سے لوگوں کے جسم اور طرز زندگی میں اچانک تبدیلیوں سے پیدا ہونے والا ذہنی تناؤ بھی ہے۔ ڈاکٹر دنیش چندرا نے بتایا کہ کووڈ-19 میں لوگوں کا زیادہ تر وقت گھروں میں گزرا اور جیسے ہی کورونا وبا کا اثر کم ہوا، لوگ اچانک کام پر واپس آئے اور خود کو فٹ رکھنے کے لیے ورزش کرنا شروع کر دیا، جس سے ان کے طرز زندگی بلکل بدل گئی اور یہی ہارٹ اٹیک کا اہم وجہ ہے۔
ڈاکٹر دنیش چندرا نے مزید بتایا کہ اچانک ضرورت سے زیادہ ورزش کرنے سے بھی ایسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، کیونکہ جن لوگوں کا جسم زیادہ ورزش اور بھاری خوراک کا عادی نہیں تھا، انہوں نے اچانک اپنا طرز زندگی بدل لیا، جس کی وجہ سے ان کے جسم کے کئی اعضاء تناؤ کے شکار ہوگئے۔ اس کے علاوہ دن بھر کام سے واپس آنے کے بعد رات کو دیر سے کھانا کھانے اور پھر فوراً سو جانے سے ایسیڈیٹی کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ بنا رہتا ہے اور اسی سے دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ عام لوگ اور مشہور شخصیات جو اپنی خوراک اور ورزش کا زیادہ خیال رکھتے ہیں۔ وہ بھی ہارڈ اٹیک جیسی خطرناک جان لیوا بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ Heart attack cases increased among youth
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر ماہر امراض قلب دنیش چندر نے اس سے بچاؤ کے کئی طریقے بتائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تناؤ میں نہیں رہنا ہی اس کا واحد حل ہے۔ حالانکہ ذہنی تناؤ کو مکمل طور پر کم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جس شخص کے پاس ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا کوئی طریقہ ہو، چاہے وہ موسیقی سننے میں ہو، یا دوستوں سے بات کرنے میں ہو یا کسی اور طریقے سے، وہ اس طریقہ کو اپنا سکتا ہے۔ Heart attack cases increased among youth
ہارٹ اٹیک کے کیسز سے بچنے کے لیے زیادہ وقت اکیلے نہیں گزارنا چاہیے۔ رات کے کھانے میں اس بات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کہ کھانا سونے سے دو گھنٹے پہلے کھا لیا جائے۔ جسم میں اچانک ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ ورزش سے گریز کرنا چاہیے، اور ورزش سے پہلے ورک آؤٹ ضرور کرنی چاہیے۔ اس سے نوجوانوں میں ہونے والے ہارٹ اٹیک سے بچا جا سکتا ہے۔