حیدرآباد: کڈنی صحت مند جسم کی اہم ترین ضروریات میں سے ایک ہے۔ ایسے میں ہر سال مارچ میں دوسرے جمعرات کو ورلڈ کڈنی ڈے منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں کو گردوں کی صحت کے بارے میں بتانا اور اس سے متعلق بیماریوں سے آگاہ کرنا ہے۔ اس سال یہ دن آج یعنی 9 مارچ کو منایا جا رہا ہے۔
صحت مند جسم کے لیے صحت مند گردہ ضروری ہے: گردہ ہمارے جسم میں ایک چھلنی کی طرح کام کرتا ہے جو جسم سے زہریلے مادوں کو نکالتا ہے۔ لیکن اگر کڈنی میں کوئی خرابی آجائے تو جسم میں زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں جس سے کئی مسائل ہیدا ہوسکتے ہیں اور یہ مسائل جسم کے کئی دوسرے اعضاء کو بھی نقصان پہنچ سکتے ہیں۔ گردوں کا عالمی دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد لوگوں میں گردوں کی بیماریوں سے پیدا ہونے والے دیگر مسائل کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔ اس سال یہ دن 9 مارچ کو ایک خاص تھیم پر منایا جا رہا ہے۔
گردوں کے عالمی دن کا مقصد اور تاریخ: گردوں کے عالمی دن کے موقع پر ہر سال مختلف قسم کے آگاہی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں، جس کا مقصد دنیا بھر کے عام لوگوں میں صحت مند گردوں کے حوالے سے آگاہی پھیلانا ہے۔ اس پروگرام میں پبلک اسکریننگ، سیمینار اور میراتھن جیسے ایونٹس بھی کرائے جاتے ہیں۔ جس کا مقصد نہ صرف گردوں کی بیماریوں کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے بلکہ صحت مند گردے کی ضرورت اور بیماری سے پاک زندگی گزارنے کے بارے میں بھی لوگوں کو بیدار کرنا ہے۔
گردوں کا عالمی دن 2006 میں انٹرنیشنل سوسائٹی آف نیفرولوجی اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاؤنڈیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر منایا گیا تھا، جس کا مقصد لوگوں میں صحت مند گردوں کی اہمیت اور اس سے متعلقہ بیماریوں کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔ ابتدائی طور پر سال 2006 میں 66 ممالک نے مل کر گردوں کا عالمی دن منایا تھا، لیکن اس کے قیام کے دو سال کے اندر ہی ممالک کی تعداد بڑھ کر 88 ہوگئی۔ اس وقت یہ تقریب دنیا کے کئی ممالک میں منائی جاتی ہے۔
گردے کی بیماریاں اور ان کی علامات: گردے ہمارے جسم کے اہم ترین اعضاء میں سے ایک ہے، کیونکہ یہ زہریلے مادوں کو باہر نکالنے، بلڈ پریشر کو معمول پر لانے اور جسم میں تیزاب کی سطح کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن اگر کسی وجہ سے گردے معمول کے مطابق کام نہیں کر پاتے تو خون کے زہریلے مادے جسم میں اسٹور ہونے لگتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جسم میں کئی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات میں جسم کے دیگر اعضاء کو نقصان پہنچنے کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
ہر سال پوری دنیا میں خواتین اور مردوں کی ایک بڑی تعداد گردوں کے مسائل کی وجہ سے انتہائی سنگین حالات کا سامنا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ صحیح وقت پر صحیح علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں گردوں کے امراض بالخصوص گردے کی پتھری اور گردے فیل ہونے کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
گردے کے امراض کی اہم علامات کے بارے میں بات کریں تو پیشاب میں انفیکشن، جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ، بار بار پیشاب کرنے کی خواہش، پیشاب میں جھاگ یا خون کا آنا، گھٹنوں، پاؤں، انگلیوں یا آنکھوں کے ارد گرد سوجن۔ کچھ کھانے کی خواہش نہ ہونا، پٹھوں میں درد وغیرہ، یہ تمام چیزیں گردے کی خراب ہونے کے علامات ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور درد کش ادویات کے زیادہ استعمال سے گردے کے خراب ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ گردے کے مسئلے کے ابتدائی مراحل میں اس کی شدید علامات عموماً نظر نہیں آتیں یعنی اس کی علامات اتنی عام ہوتی ہیں کہ لوگ انہیں پہچان نہیں پاتے۔ ایسے میں جب تک لوگوں کو اس کے بارے میں پتہ چلتا ہے تب تک دونوں گردوں کو کافی نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
گردے کی بیماریوں کی روک تھام کے کچھ ضروری اقدامات
پانی کا مطلوبہ مقدار میں استعمال
ڈاکٹرز سے مشورے کے بغیر پروٹین سپلیمنٹس لینے سے گریز کرنا
زیادہ درد کش ادویات لینے سے پرہیز کرنا
تمباکو نوشی سے پرہیز، اس کے گردے پر بھی مضر اثرات ہوتے ہیں