ETV Bharat / sukhibhava

H3N2 انفلوئنزا وائرس سے گھبرائیں نہیں، آگاہ رہیں

ملک کی متعدد ریاستوں میں H3N2 انفلوئنزا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، تاہم اس وائرس سے گھبرائیں نہیں، بس آگاہ رہیں اور حفاظتی اصولوں پر عمل کریں۔

author img

By

Published : Mar 23, 2023, 5:27 PM IST

H3N2 انفلوئنزا وائرس سے گھبرائیں نہیں، آگاہ رہیں
H3N2 انفلوئنزا وائرس سے گھبرائیں نہیں، آگاہ رہیں

حیدرآباد: ملک کے کئی ریاستوں میں H3N2 انفلوئنزا وائرس کے پیش نظر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، کیونکہ اس کے کیسز میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے، لیکن ہر ایک کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس وائرس کے زیادہ تر معاملات میں احتیاطی تدابیر کو اپنا کر آسانی سے بچا جاسکتا ہے۔ کسی بھی صورتحال میں اس وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی صحت کے بارے میں چوکنا رہنے اور خود کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

H3N2 انفلوئنزا وائرس سے گھبرائیں نہیں، بس آگاہ رہیں اور حفاظتی اصولوں پر عمل کریں۔

ملک میں اس وقت H3N2 انفلوئنزا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز لوگوں میں تشویش کے باعث بن رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں اس وائرس کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ ویسے سال کے اس وقت کو فلو یا انفیکشن کے پھیلاؤ کا وقت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس وقت موسم میں تبدیلی آتی ہے جس کی وجہ سے لوگ عام طور پر فلو اور انفیکشن کے علاوہ دیگر وائرل انفیکشن، آنکھوں کے انفیکشن اور ہاضمے کے مسائل کے شکار ہوتے ہیں۔ اس وقت فلو کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ لیکن اس بار انفیکشن میں مبتلا افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ H3N2 انفلوئنزا، کووِڈ اور عام وائرل انفیکشن کی علامات سے ملتی جلتی ہے۔ H3N2 انفلوئنزا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور لوگوں میں عام وائرل یا فلو کے بڑھتے کیسز بے چینی اور الجھن پیدا کررہی ہے۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ انفیکشن کی نوعیت کچھ بھی ہو، اس کی ابتدائی علامات کو سمجھتے ہوئے، اگر صحیح وقت پر طبی مدد لی جائے اور انفیکشن کے اثرات سے بچنے اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام مذکورہ حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے، تو کسی بھی قسم کے انفیکشن بچا جاسکتا ہے۔

H3N2 انفلوئنزا وائرس

بھارت میں انفلوئنزا وائرس کوئی پہلی بار نہیں پھیل رہا ہے بلکہ ماضی میں کئی بار انفلوئنزا اور اس کی ذیلی قسمیں انسانوں، پرندوں اور جانوروں میں انفیکشن کی وجہ بن چکے ہیں، جیسے ایویئن، سوائن اور دیگر زونیٹک انفلوئنزا انفیکشن۔ لیکن فی الحال جو وائرس پھیل رہا ہے اسے H3N2 کہا جاتا ہے، جو 'انفلوئنزا اے' کا ذیلی قسم ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق H3N2 انفلوئنزا وائرس انسانوں میں سانس کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی متعدی وائرس ہے جو تیزی سے پھیلتا ہے اور انسانوں میں انفلوئنزا کی اہم وجوہات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

H3N2 انفلوئنزا وائرس کی علامات اور اثرات

H3N2 انفلوئنزا وائرس کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'یہ وائرس منہ یا ناک سے نکلنے والی بوندوں کے ذریعے پھیلتا ہے جب انسان چھینکتا ہے، کھانستا ہے یا بولتا ہے تو یہ وائرس پھیلتا ہے'۔ یہ انفیکشن متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے یا متاثرہ کسی جگہ یا چیز کو چھونے، بغیر ہاتھ دھوئے کھانے سے پھیلتاہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے ہونے والے انفیکشن میں متاثرہ کو ابتدائی طور پر 2-3 دن تک تیز بخار رہتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں درد، سر درد، کنپن، ناک بہنا، چھینک آنا، متلی-الٹی، گلے میں درد- جلن، پٹھوں اور جسم میں درد، بعض صورتوں میں اسہال اور کھانسی دو ہفتے یا اس سے زیادہ رہ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس انسانوں میں سانس کے انفیکشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں ہلکی یا شدید سردی، کھانسی اور بخار سے لے کر شدید نمونیا، ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈروم، صدمہ تک کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ مزید بڑھنے کی صورت میں موت کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

ڈاکٹر کیا کہتے ہیں

بھوپال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر راجیش شرما بتاتے ہیں کہ عام طور پر جب موسم بدلتا ہے تو فلو اور انفیکشن کے کیسز بڑھ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے انفلوئنزا کے پھیلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اس سال انفیکشن کے متاثرین کی تعداد کو دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ اس بار وائرل اور وائرس کے انفیکشن کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زکام اور بخار کے کیسز میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کووڈ کے بعد ہر عمر کے لوگوں کی قوت مدافعت میں کمی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے معاملات میں مزید اضافہ ہورہا ہے اور ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگ رہا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ H3N2 انفلوئنزا وائرس کی علامات بالکل عام فلو جیسی ہوتی ہیں۔ تاہم ان تمام وائرسوں کو مہلک نہیں سمجھا جاتا ہے. لیکن اگر اس کا صحیح وقت پر علاج نہ کیا جائے اور وائرس سے متاثرہ شخص میں انفیکشن کی وجہ سے سانس اور دیگر سنگین مسائل پیدا ہونے لگیں تو اس سے متاثرہ شخص کی حالت سنگین ہو سکتی ہے اور بعض اوقات میں یہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ نزلہ، زکام، بخار، سینے میں جکڑن، جسم میں درد یا فلو کی علامات میں خود دوا لینے کے بجائے ایک بار ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں۔ تاکہ ڈاکٹر صورت حال کو دیکھتے ہوئے مناسب اقدامات کرسکے۔ راجیش شرما بتاتے ہیں کہ اس وائرس کی زد میں آنے کا خطرہ بچوں، بوڑھوں اور حاملہ خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جن لوگوں کو پہلے سے ہی دمہ، دل کی بیماری، موٹاپا اور ذیابیطس جیسے مسائل ہیں انہیں H3N2 انفلوئنزا وائرس سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ یہ ان کے صحت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ کووڈ، H3N2 انفلوئنزا وائرس سے پیدا ہونے والے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ اور جسم کی قوت مدافعت کو بھی مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جس کے لیے تمام حفاظتی تدابیر اپنانے کے ساتھ ساتھ خوراک کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ کچھ احتیاطی تدابیر درجہ ذیل ہیں۔

بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر ماسک کا استعمال کری۔

اگر گھر کے کسی فرد میں انفیکشن کی علامات ظاہر ہو رہی ہے تو انہیں ماسک پہننے، اپنے اردگرد صفائی کا خیال رکھنے اور جہاں تک ممکن ہو ان سے جسمانی فاصلہ رکھنے کی کوشش کریں۔ خوراک کا خاص خیال رکھیں۔ صحیح وقت پر تازہ تیار شدہ دال، اناج اور سبزیوں سے بھرپور غذا کو خوراک میں شامل کریں۔ اپنی خوراک کے معمولات میں موسمی پھلوں کی مقدار بڑھائیں۔ اس کے علاوہ روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی پئیں۔ جہاں تک ممکن ہو، ٹھنڈے یا کولڈ ڈرنکس جیسے مشروبات سے پرہیز کریں۔ ان کی جگہ تازہ پھلوں کا جوس، لیموں پانی، ناریل کا پانی لیں۔ لیکن اگر انفیکشن کی علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی دہی، چھینا یا چھاچھ وغیرہ کا استعمال کریں۔

مزید پڑھیں:

گھر میں موجود بزرگوں، بچوں اور لوگوں کا خاص خیال رکھیں جو پہلے ہی ذیابیطس، دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، سانس کی دائمی بیماری یا گردے کے مسائل میں مبتلا ہیں، نیز ان لوگوں کا بھی جن کا حال ہی میں آپریشن ہوا ہے ان خاص خیال رکھیں۔ اپنے اردگرد صفائی کا خیال رکھیں۔ کھانستے یا چھینکتے وقت ناک اور منہ کو اچھی طرح سے ڈھانپیں۔ اپنے ہاتھ بار بار دھوئیں۔ درحقیقت اس وقت عام انفیکشن اور انفلوئنزا کے علاوہ آنکھوں میں انفیکشن یا پیٹ کی خرابی کے کیسز میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔

حیدرآباد: ملک کے کئی ریاستوں میں H3N2 انفلوئنزا وائرس کے پیش نظر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، کیونکہ اس کے کیسز میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے، لیکن ہر ایک کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس وائرس کے زیادہ تر معاملات میں احتیاطی تدابیر کو اپنا کر آسانی سے بچا جاسکتا ہے۔ کسی بھی صورتحال میں اس وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی صحت کے بارے میں چوکنا رہنے اور خود کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

H3N2 انفلوئنزا وائرس سے گھبرائیں نہیں، بس آگاہ رہیں اور حفاظتی اصولوں پر عمل کریں۔

ملک میں اس وقت H3N2 انفلوئنزا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز لوگوں میں تشویش کے باعث بن رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں اس وائرس کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ ویسے سال کے اس وقت کو فلو یا انفیکشن کے پھیلاؤ کا وقت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس وقت موسم میں تبدیلی آتی ہے جس کی وجہ سے لوگ عام طور پر فلو اور انفیکشن کے علاوہ دیگر وائرل انفیکشن، آنکھوں کے انفیکشن اور ہاضمے کے مسائل کے شکار ہوتے ہیں۔ اس وقت فلو کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ لیکن اس بار انفیکشن میں مبتلا افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ H3N2 انفلوئنزا، کووِڈ اور عام وائرل انفیکشن کی علامات سے ملتی جلتی ہے۔ H3N2 انفلوئنزا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور لوگوں میں عام وائرل یا فلو کے بڑھتے کیسز بے چینی اور الجھن پیدا کررہی ہے۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ انفیکشن کی نوعیت کچھ بھی ہو، اس کی ابتدائی علامات کو سمجھتے ہوئے، اگر صحیح وقت پر طبی مدد لی جائے اور انفیکشن کے اثرات سے بچنے اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام مذکورہ حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے، تو کسی بھی قسم کے انفیکشن بچا جاسکتا ہے۔

H3N2 انفلوئنزا وائرس

بھارت میں انفلوئنزا وائرس کوئی پہلی بار نہیں پھیل رہا ہے بلکہ ماضی میں کئی بار انفلوئنزا اور اس کی ذیلی قسمیں انسانوں، پرندوں اور جانوروں میں انفیکشن کی وجہ بن چکے ہیں، جیسے ایویئن، سوائن اور دیگر زونیٹک انفلوئنزا انفیکشن۔ لیکن فی الحال جو وائرس پھیل رہا ہے اسے H3N2 کہا جاتا ہے، جو 'انفلوئنزا اے' کا ذیلی قسم ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق H3N2 انفلوئنزا وائرس انسانوں میں سانس کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی متعدی وائرس ہے جو تیزی سے پھیلتا ہے اور انسانوں میں انفلوئنزا کی اہم وجوہات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

H3N2 انفلوئنزا وائرس کی علامات اور اثرات

H3N2 انفلوئنزا وائرس کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'یہ وائرس منہ یا ناک سے نکلنے والی بوندوں کے ذریعے پھیلتا ہے جب انسان چھینکتا ہے، کھانستا ہے یا بولتا ہے تو یہ وائرس پھیلتا ہے'۔ یہ انفیکشن متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے یا متاثرہ کسی جگہ یا چیز کو چھونے، بغیر ہاتھ دھوئے کھانے سے پھیلتاہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے ہونے والے انفیکشن میں متاثرہ کو ابتدائی طور پر 2-3 دن تک تیز بخار رہتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں درد، سر درد، کنپن، ناک بہنا، چھینک آنا، متلی-الٹی، گلے میں درد- جلن، پٹھوں اور جسم میں درد، بعض صورتوں میں اسہال اور کھانسی دو ہفتے یا اس سے زیادہ رہ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس انسانوں میں سانس کے انفیکشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں ہلکی یا شدید سردی، کھانسی اور بخار سے لے کر شدید نمونیا، ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈروم، صدمہ تک کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ مزید بڑھنے کی صورت میں موت کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

ڈاکٹر کیا کہتے ہیں

بھوپال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر راجیش شرما بتاتے ہیں کہ عام طور پر جب موسم بدلتا ہے تو فلو اور انفیکشن کے کیسز بڑھ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے انفلوئنزا کے پھیلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اس سال انفیکشن کے متاثرین کی تعداد کو دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ اس بار وائرل اور وائرس کے انفیکشن کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زکام اور بخار کے کیسز میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کووڈ کے بعد ہر عمر کے لوگوں کی قوت مدافعت میں کمی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے معاملات میں مزید اضافہ ہورہا ہے اور ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگ رہا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ H3N2 انفلوئنزا وائرس کی علامات بالکل عام فلو جیسی ہوتی ہیں۔ تاہم ان تمام وائرسوں کو مہلک نہیں سمجھا جاتا ہے. لیکن اگر اس کا صحیح وقت پر علاج نہ کیا جائے اور وائرس سے متاثرہ شخص میں انفیکشن کی وجہ سے سانس اور دیگر سنگین مسائل پیدا ہونے لگیں تو اس سے متاثرہ شخص کی حالت سنگین ہو سکتی ہے اور بعض اوقات میں یہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ نزلہ، زکام، بخار، سینے میں جکڑن، جسم میں درد یا فلو کی علامات میں خود دوا لینے کے بجائے ایک بار ڈاکٹر سے ضرور رابطہ کریں۔ تاکہ ڈاکٹر صورت حال کو دیکھتے ہوئے مناسب اقدامات کرسکے۔ راجیش شرما بتاتے ہیں کہ اس وائرس کی زد میں آنے کا خطرہ بچوں، بوڑھوں اور حاملہ خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جن لوگوں کو پہلے سے ہی دمہ، دل کی بیماری، موٹاپا اور ذیابیطس جیسے مسائل ہیں انہیں H3N2 انفلوئنزا وائرس سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ یہ ان کے صحت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ کووڈ، H3N2 انفلوئنزا وائرس سے پیدا ہونے والے انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ اور جسم کی قوت مدافعت کو بھی مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جس کے لیے تمام حفاظتی تدابیر اپنانے کے ساتھ ساتھ خوراک کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ کچھ احتیاطی تدابیر درجہ ذیل ہیں۔

بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر ماسک کا استعمال کری۔

اگر گھر کے کسی فرد میں انفیکشن کی علامات ظاہر ہو رہی ہے تو انہیں ماسک پہننے، اپنے اردگرد صفائی کا خیال رکھنے اور جہاں تک ممکن ہو ان سے جسمانی فاصلہ رکھنے کی کوشش کریں۔ خوراک کا خاص خیال رکھیں۔ صحیح وقت پر تازہ تیار شدہ دال، اناج اور سبزیوں سے بھرپور غذا کو خوراک میں شامل کریں۔ اپنی خوراک کے معمولات میں موسمی پھلوں کی مقدار بڑھائیں۔ اس کے علاوہ روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی پئیں۔ جہاں تک ممکن ہو، ٹھنڈے یا کولڈ ڈرنکس جیسے مشروبات سے پرہیز کریں۔ ان کی جگہ تازہ پھلوں کا جوس، لیموں پانی، ناریل کا پانی لیں۔ لیکن اگر انفیکشن کی علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی دہی، چھینا یا چھاچھ وغیرہ کا استعمال کریں۔

مزید پڑھیں:

گھر میں موجود بزرگوں، بچوں اور لوگوں کا خاص خیال رکھیں جو پہلے ہی ذیابیطس، دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، سانس کی دائمی بیماری یا گردے کے مسائل میں مبتلا ہیں، نیز ان لوگوں کا بھی جن کا حال ہی میں آپریشن ہوا ہے ان خاص خیال رکھیں۔ اپنے اردگرد صفائی کا خیال رکھیں۔ کھانستے یا چھینکتے وقت ناک اور منہ کو اچھی طرح سے ڈھانپیں۔ اپنے ہاتھ بار بار دھوئیں۔ درحقیقت اس وقت عام انفیکشن اور انفلوئنزا کے علاوہ آنکھوں میں انفیکشن یا پیٹ کی خرابی کے کیسز میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.