ETV Bharat / sukhibhava

Fatty Liver Dangerous For Health: فیٹی لیور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خطرناک - جگر ہمارے جسم کا اہم عضو ہے

لیور ہمارے جسم میں ایک اہم ترین عضو ہے۔ جو کھانے کو ہضم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کو بھی باہر نکالتا ہے، تاہم لیور میں فیٹ کا ہونا خطرناک ہوسکتا ہے۔

فیٹی لیور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خطرناک
فیٹی لیور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خطرناک
author img

By

Published : Jan 17, 2023, 11:50 AM IST

حیدرآباد: لیور ہمارے جسم کے اہم ترین اعضاء میں سے ایک عضو ہے۔ لیور کا چھوٹا سا مسئلہ پورے جسم کو متاثر کرتا ہے۔ کھانا ہضم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کو بھی نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ کھانے کی غلط عادات کی وجہ سے بھی جگر پر برا اثر پڑتا ہے۔ آج کے دور میں ہر عمر کے لوگ فیٹی لیور کے مرض میں مبتلا ہیں۔ جگر میں چربی کا جمع ہونا فیٹی لیور کہلاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ فیٹی لیور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کتنا خطرناک ہے۔

فیٹی لیور کس حد تک خطرناک ہو سکتا ہے؟

لیور میں چکنائی انسولین ریزسٹنس کو بڑھاتی ہے۔ انسولین ریزسٹنس ایک ایسی حالت ہے جس میں خلیات بلڈ شگر کو جذب کرنے سے قاصر ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ شکر کی سطح میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جیسے جیسے انسولین کی ریزسٹنس بڑھتی ہے، آپ کا پینکریاز مزید محنت کرکے اس پر قابو پانے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ اس کی کام کرنے کی رفتار کم ہونے لگتی ہے جس کے بعد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ہوتا ہے کہ ایک بار کسی کو ذیابیطس ہو جائے تو پھر فیٹی لیور بننے کا خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت، ٹائپ 2 ذیابیطس والے 80 فیصد لوگ فیٹی لیور کے شکار ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فیٹی لیور کے بارے میں ہمارا نظریہ پچھلے ایک دہائی میں کافی بدل گیا ہے۔ سائنس ترقی کر رہی ہے اور یہ ہمیں ہر وقت نئی چیزیں سکھاتی ہے۔ کئی دہائیوں سے لیور میں فیٹ کا ہونا بے ضرر اور غیر فعال سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب جو بات سامنے نکل کر آئی ہے وہ یہ ہے کہ غیر الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز (NAFLD) لیور کی سب سے عام دائمی بیماری ہے اور اس کے اثرات کافی سنگین ہو سکتے ہیں۔

فیٹی لیور سے کئی بیماریوں کا خطرہ

فیٹی لیور کا مطلب، عام طور پر جگر میں چکنائی کا ہونا ہے۔ لیکن ایم آر آئی اسکین یا لیور بایپسی جیسے جدید آلات کی جانچ میں یہ پانچ سے چھ فیصد کم پائی گئی ہے۔ اس سے زیادہ چکنائی فیٹی لیور کی بیماری پیدا کرتی ہے جسے طبی زبان میں نان الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز (NAFLD) کہتے ہیں۔ اگرچہ فیٹی لیور کے ساتھ ہر کسی کو بڑی پریشانی نہیں ہوتی ہے، لیکن یہ پانچ سے 10 فیصد معاملات میں سوزش (سٹیٹوہیپاٹائٹس یا غیر الکوحل سٹیٹوہیپاٹائٹس (NASH)) کا باعث بن سکتی ہے، جو پھر فبروسس، سروسس، جگر کی خرابی، اور غیر معمولی معاملات میں یہ کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

ذیابیطس کے امراض میں Pioglitazone دوا موثر ہے۔ یہ ایک اینٹی ذیابیطس دوا ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس میں استعمال ہوتی ہے۔ لیکن وزن میں اضافے جیسے مضر اثرات کی وجہ سے اس کا زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی دوسری اینٹی ذیابیطس ادویات ہیں۔ جیسے لیراگلوٹائیڈ، ڈولاگلوٹائیڈ، سیماگلوٹائیڈ بھی وزن کم کرنے میں مدد کرتی ہیں اور جگر کی چربی کو بھی کم کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں:

ذیابیطس کے مریضوں کو فیٹی لیور ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

اگر کوئی ذیابیطس کا شکار ہے اور اسے فیٹی لیور کا مرض لاحق ہے تو اسے اپنی خوراک کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے وزن کم کرنا اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ ذیابیطس کے خلاف صحیح دوا کا انتخاب بھی ضروری ہے۔ تاہم، یہ تمام علاج اور ادویات ڈاکٹر کی رہنمائی کے تحت ہی استعمال کی جانی چاہئیں۔

حیدرآباد: لیور ہمارے جسم کے اہم ترین اعضاء میں سے ایک عضو ہے۔ لیور کا چھوٹا سا مسئلہ پورے جسم کو متاثر کرتا ہے۔ کھانا ہضم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کو بھی نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ کھانے کی غلط عادات کی وجہ سے بھی جگر پر برا اثر پڑتا ہے۔ آج کے دور میں ہر عمر کے لوگ فیٹی لیور کے مرض میں مبتلا ہیں۔ جگر میں چربی کا جمع ہونا فیٹی لیور کہلاتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ فیٹی لیور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کتنا خطرناک ہے۔

فیٹی لیور کس حد تک خطرناک ہو سکتا ہے؟

لیور میں چکنائی انسولین ریزسٹنس کو بڑھاتی ہے۔ انسولین ریزسٹنس ایک ایسی حالت ہے جس میں خلیات بلڈ شگر کو جذب کرنے سے قاصر ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ شکر کی سطح میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جیسے جیسے انسولین کی ریزسٹنس بڑھتی ہے، آپ کا پینکریاز مزید محنت کرکے اس پر قابو پانے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ اس کی کام کرنے کی رفتار کم ہونے لگتی ہے جس کے بعد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ہوتا ہے کہ ایک بار کسی کو ذیابیطس ہو جائے تو پھر فیٹی لیور بننے کا خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت، ٹائپ 2 ذیابیطس والے 80 فیصد لوگ فیٹی لیور کے شکار ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فیٹی لیور کے بارے میں ہمارا نظریہ پچھلے ایک دہائی میں کافی بدل گیا ہے۔ سائنس ترقی کر رہی ہے اور یہ ہمیں ہر وقت نئی چیزیں سکھاتی ہے۔ کئی دہائیوں سے لیور میں فیٹ کا ہونا بے ضرر اور غیر فعال سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب جو بات سامنے نکل کر آئی ہے وہ یہ ہے کہ غیر الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز (NAFLD) لیور کی سب سے عام دائمی بیماری ہے اور اس کے اثرات کافی سنگین ہو سکتے ہیں۔

فیٹی لیور سے کئی بیماریوں کا خطرہ

فیٹی لیور کا مطلب، عام طور پر جگر میں چکنائی کا ہونا ہے۔ لیکن ایم آر آئی اسکین یا لیور بایپسی جیسے جدید آلات کی جانچ میں یہ پانچ سے چھ فیصد کم پائی گئی ہے۔ اس سے زیادہ چکنائی فیٹی لیور کی بیماری پیدا کرتی ہے جسے طبی زبان میں نان الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز (NAFLD) کہتے ہیں۔ اگرچہ فیٹی لیور کے ساتھ ہر کسی کو بڑی پریشانی نہیں ہوتی ہے، لیکن یہ پانچ سے 10 فیصد معاملات میں سوزش (سٹیٹوہیپاٹائٹس یا غیر الکوحل سٹیٹوہیپاٹائٹس (NASH)) کا باعث بن سکتی ہے، جو پھر فبروسس، سروسس، جگر کی خرابی، اور غیر معمولی معاملات میں یہ کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

ذیابیطس کے امراض میں Pioglitazone دوا موثر ہے۔ یہ ایک اینٹی ذیابیطس دوا ہے جو ٹائپ 2 ذیابیطس میں استعمال ہوتی ہے۔ لیکن وزن میں اضافے جیسے مضر اثرات کی وجہ سے اس کا زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی دوسری اینٹی ذیابیطس ادویات ہیں۔ جیسے لیراگلوٹائیڈ، ڈولاگلوٹائیڈ، سیماگلوٹائیڈ بھی وزن کم کرنے میں مدد کرتی ہیں اور جگر کی چربی کو بھی کم کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں:

ذیابیطس کے مریضوں کو فیٹی لیور ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

اگر کوئی ذیابیطس کا شکار ہے اور اسے فیٹی لیور کا مرض لاحق ہے تو اسے اپنی خوراک کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے وزن کم کرنا اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ ذیابیطس کے خلاف صحیح دوا کا انتخاب بھی ضروری ہے۔ تاہم، یہ تمام علاج اور ادویات ڈاکٹر کی رہنمائی کے تحت ہی استعمال کی جانی چاہئیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.