ETV Bharat / sukhibhava

مطالعے کے مطابق عام نزلہ زکام کووڈ کو روک سکتی ہے

author img

By

Published : Jun 16, 2021, 5:36 PM IST

ییل اسکول آف میڈیسن کے مطالعے کے مطابق انسان میں ہونے والے عام نزلہ اور زکام کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتی ہے۔

مطالعے کے مطابق عام نزلہ زکام کووڈ کو روک سکتی ہے
مطالعے کے مطابق عام نزلہ زکام کووڈ کو روک سکتی ہے

ایک نئی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ نزلہ اور زکام جس رائنو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، وہی وائرس اب کووڈ 19 کے وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

ییل محققین کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نظام تنفس میں پایا جانے والا عام وائرس 'انٹیرفیرون اسٹیمیولیٹیڈ جنس' کی سرگرمیوں کو شروع کردیتا ہے، اور اس کے بعد ہمارے مدافعتی نظام میں مالیکیول اس کا ردعمل دیتے ہیں، جو سردی اور نزلہ سے متاثر ایئرویز ٹشوز کو سارس کو وی 2 وائرس کی نقل کو روک دیتا ہے۔

ییل اسکول آف میڈیسن کے لیبارٹری میڈیسن اینڈ ایمیون بائولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ایلن فوکس مین نے کہا کہ کووڈ 19 انفیکشن کے دوران ان دفاعی نظام کو ابتدائی طور پر متحرک کرنا کورونا انفیشکن کو روکنے یا علاج کرنے میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

فوکس مین نے کہا کہ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ انٹر فیرون کے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے ان کے مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پروٹین دینا، جس کی اب دوائیاں بھی دستیاب ہے۔لیکن یہ سب وقت پر منحصر ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انٹرفیرون کا علاج کیا جاسکتا ہے لیکن یہ مشکل ہوسکتا ہے۔کیونکہ انفیکشن ہونے کے فورا بعد جب لوگوں میں کورونا کے علامت نظر آتے تب یہ سب سے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

مطالعے میں دیکھا گیا کہ کورونا متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے کے بعد متاثرہ افراد میں زیادہ خطرے کی حالت میں انٹرفیرون علاج کا استعمال پروفائلیٹک طور پر کیا جاتا ہے۔کووڈ 19 مریضوں میں انٹر فیرون کا ٹرائل کیا جارہا ہے اور ابھی تک انفیکشین کے ابتدائی دور میں اس کے مکمنہ فائدے نظر آرہے ہیں ۔

جرنل آف ایگزپیریمنٹل میڈیسین میں شائع ہوئے مطالعے میں بتایا گیا کہ ٹیم نے لیب میں سارس کووی 2 والا انسانی ائیرویز ٹشوز تیار کیا اور پایا کہ انفیکشن کے پہلے تین دن تک ٹشوز میں ہر چھ گھنٹے میں وائرس کا خطرہ دوگنا ہوگیا۔حالانکہ رائنووائرس کا سامنا ہونے کے بعد کووڈ 19 انفیکشن کے پھیلنے کا خطرہ ٹشوز میں مکمل طور پر رک گیا

ایک نئی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ نزلہ اور زکام جس رائنو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، وہی وائرس اب کووڈ 19 کے وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

ییل محققین کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نظام تنفس میں پایا جانے والا عام وائرس 'انٹیرفیرون اسٹیمیولیٹیڈ جنس' کی سرگرمیوں کو شروع کردیتا ہے، اور اس کے بعد ہمارے مدافعتی نظام میں مالیکیول اس کا ردعمل دیتے ہیں، جو سردی اور نزلہ سے متاثر ایئرویز ٹشوز کو سارس کو وی 2 وائرس کی نقل کو روک دیتا ہے۔

ییل اسکول آف میڈیسن کے لیبارٹری میڈیسن اینڈ ایمیون بائولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ایلن فوکس مین نے کہا کہ کووڈ 19 انفیکشن کے دوران ان دفاعی نظام کو ابتدائی طور پر متحرک کرنا کورونا انفیشکن کو روکنے یا علاج کرنے میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

فوکس مین نے کہا کہ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ انٹر فیرون کے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے ان کے مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پروٹین دینا، جس کی اب دوائیاں بھی دستیاب ہے۔لیکن یہ سب وقت پر منحصر ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انٹرفیرون کا علاج کیا جاسکتا ہے لیکن یہ مشکل ہوسکتا ہے۔کیونکہ انفیکشن ہونے کے فورا بعد جب لوگوں میں کورونا کے علامت نظر آتے تب یہ سب سے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

مطالعے میں دیکھا گیا کہ کورونا متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے کے بعد متاثرہ افراد میں زیادہ خطرے کی حالت میں انٹرفیرون علاج کا استعمال پروفائلیٹک طور پر کیا جاتا ہے۔کووڈ 19 مریضوں میں انٹر فیرون کا ٹرائل کیا جارہا ہے اور ابھی تک انفیکشین کے ابتدائی دور میں اس کے مکمنہ فائدے نظر آرہے ہیں ۔

جرنل آف ایگزپیریمنٹل میڈیسین میں شائع ہوئے مطالعے میں بتایا گیا کہ ٹیم نے لیب میں سارس کووی 2 والا انسانی ائیرویز ٹشوز تیار کیا اور پایا کہ انفیکشن کے پہلے تین دن تک ٹشوز میں ہر چھ گھنٹے میں وائرس کا خطرہ دوگنا ہوگیا۔حالانکہ رائنووائرس کا سامنا ہونے کے بعد کووڈ 19 انفیکشن کے پھیلنے کا خطرہ ٹشوز میں مکمل طور پر رک گیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.