ETV Bharat / sukhibhava

Role of Vitamin D in Fertiltiy: کیا وٹامن ڈی تولیدی نظام کو متاثر کرسکتی ہے؟

حالیہ برسوں میں وٹامن ڈی کو بہت زیادہ توجہ ملی ہے اور بہت زیادہ لوگوں نے اس کا استعمال شروع کردیا ہے۔ وٹامن ڈی کو "سن شائن وٹامن" بھی کہا جاتا ہے۔ اسے سورج کی روشنی سے حاصل کیا جاتا ہے لیکن یہ سپلیمنٹس اور جن غذا میں وٹامن ڈی ہوتا ہے، اس سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ جسم میں وٹامن ڈی کی غیرمعمولی سطح بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے۔ Role of Vitamin D in Fertiltiy

کیا وٹامن ڈی تولیدی نظام کو متاثر کرسکتی ہے؟
کیا وٹامن ڈی تولیدی نظام کو متاثر کرسکتی ہے؟
author img

By

Published : May 23, 2022, 4:41 PM IST

وٹامن ڈی کی سب سے عام قسم کولکیلسیفرول ( cholecalciferol ) ہے، جو جلد کے ساتھ ساتھ کچھ کھانے اور سپلیمنٹس میں بھی پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر وٹامن ڈی کے شکل میں جو ہمیں دوائی تجویز کرتے ہیں وہ دراصل وٹامن ڈی 2 (ایرگوکیلسیفرول) ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی 3، وٹامن ڈی 2 کے مقابلے میں زیادہ موثر طریقے سے میٹابولائز ہوتا ہے۔ اگر ہم دھوپ میں کافی وقت گزارتے ہیں تب ہم میں سے بیشتر لوگ وٹامن ڈی کو سورج کی روشنی سے جذب کرلیتے ہیں جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم بہت سی خواتین کو اپنے وٹامن ڈی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے پورے سال سورج کی روشنی نہیں ملتی۔ چونکہ قدرتی طور پر صرف چند غذاؤں میں ہی وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے اس لیے غذا کے ذریعہ اسے حاصل کرنا کبھی کبھی مشکل کام ہوسکتا ہے۔ دیگر عوامل جیسے کہ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے یا آپ کی جلد سیاہ ہے تب آپ کو وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ تمام وجوہات وٹامن ڈی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے اور خاص طور پر وہ خواتین جو حاملہ ہونے کی کوشش کر رہی ہیں ان میں وٹامن ڈی کی کمی کا امکان زیادہ ہے۔ Role of Vitamin D in Fertiltiy

وٹامن ڈی اور بانجھ پن کے درمیان کیا تعلق ہے؟

وٹامن ڈی کو متعدد صحت کے فوائد سے منسلک کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا تعلق حاملہ ہونے کی کوشش کرنے والی خواتین میں حاملہ ہونے کی صلاحیت کو بڑھانے اور صحتمند حمل سے ہے۔شانتا فرٹیلیٹی سینٹر وسنت وہار کی آئی وی ایف کی ماہر اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر انوبھا سنگھ کے مطابق ' وٹامن ڈی اور قدرتی طریقہ تولید سے حاملہ ہونے کی صلاحیت پر کی گئی تحقیق اور فرٹیلیٹی تھراپی کے دوران وٹامن ڈی کے اثرات پر کی گئی تحقیق سے سامنے آئے نتائج بہت ملے جلے تھے۔ کچھ مطالعات یہ بتاتی ہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی کا تعلق آئی وی ایف اور 'فروزن ایمبریو ٹرانسفر' کی منتقلی عمل دونوں میں بچہ پیدا ہونے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ حالانکہ دیگر تحقیقات میں یہ بات ثابت نہیں ہوئی۔

اگرچہ وٹامن ڈی اور فرٹیلیٹی کے بارے میں اعداد و شمار غیر نتیجہ خیز ہیں، لیکن کئی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ جن خواتین کی خون میں وٹامن ڈی کی سطح 30 این جی فی ملی لیٹر ہوتی ہے ان میں حمل کی شرح کم ہوتی ہے۔ مطالعے کے مطابق وٹامن ڈی کی مناسب سطح والی خواتین میں آئی وی ایف کے ذریعے حاملہ ہونے کا امکان وٹامن ڈی کی کم سطح والی خواتین کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔

کتنے وٹامن ڈی کی ضرورت ہے؟

ڈاکٹر انوبھا سنگھ نے مزید بتایا کہ چونکہ ہر شخص کی وٹامن ڈی کی ضرورت مختلف ہوتی ہے اس لیے اس کا جانچ کرنے کے لیے ایک ہائیڈروکسی وٹامن ڈی ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم صرف اس ٹیسٹ کی بنیاد پر بتاسکتے ہیں کس شخص کو کتنی وٹامن ڈی اور کون سی سپلیمنٹ کی ضرورت ہے۔

کیا حمل کے دوران بھی وٹامن ڈی ضروری ہے؟

نئی دہلی کے پریتم پورہ میں واقع مدرز لیپ آئی وی ایف سنٹر کی آئی وی ایف ماہر اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شوبھا گپتا بتاتی ہیں کہ 'عام وٹامن ڈی کی سطح حاصل کرنے سے حمل ہونے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اس سے محفوظ حمل کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ کئی مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ ' قبل از وقت پیدائش، حمل کےدوران ذیابطیس، پری لیمپیسا( حمل کے دوران انتہائی ہائی بلڈ پریشر) اور بیکٹیریل وگینوسس کا تعلق حمل کے دوران وٹامن ڈی کی کمی سے ہوتا ہے۔ حاملہ ہونے پر وٹامن ڈی کا سپلیمنٹ لینا ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ تحقیق کے مطابق دو ہزار سے چار ہزار آئی یو کیوٹامن ڈی کی سپلیمنٹیشن حاملہ خواتین میں وٹامن ڈی کی معمول کی سطح کو حاصل کرنے اور بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی نہیں ہونے دیتا ہے۔

حاملہ ہونے کےلیے وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ لینا کتنا ضروری

اگر آپ حاملہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں یا پہلے بھی یہ کوشش کرچکے ہیں تب اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کو کافی مقدار میں وٹامن ڈی مل رہا ہق۔ سورج وٹامن ڈی کے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے، اور روزانہ کم از کم 20 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کا اچھا طریقہ ہے۔

ڈاکٹر شوبھا گپتا نے مزید کہا کہ ' غذا کے طور پر سپلیمنٹس لینا آپ کے تولیدی نظام کو بہتر کرنے کے لیے تو اچھا ہوسکتا ہے لیکن وہ طبی دیکھ بھال کی جگہ نہیں لے سکتا۔ خواتین کو کسی بھی طرح کے وٹامن لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے'۔

سورج کی روشنی کے علاوہ آپ درج ذیل غذاؤں کو کھا کر اپنی خوراک میں وٹامن ڈی شامل کر سکتے ہیں۔

  • چربی والی مچھلی اور سمندری غذا، بشمول سالمن، ٹونا اور میکریل
  • گوشت
  • جگر
  • انڈے کی زردی

لمبے عرصے تک وٹامن ڈی لینا جسم میں کیلیشیم کی سطح کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سے ہڈیاں کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ دل اور گردوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ روزانہ 100 مائیکرو گرام سے زیادہ وٹامن ڈی کھانے کو نقصان دہ سمجھا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی جان لیوا ہو سکتی ہے!

وٹامن ڈی کی سب سے عام قسم کولکیلسیفرول ( cholecalciferol ) ہے، جو جلد کے ساتھ ساتھ کچھ کھانے اور سپلیمنٹس میں بھی پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر وٹامن ڈی کے شکل میں جو ہمیں دوائی تجویز کرتے ہیں وہ دراصل وٹامن ڈی 2 (ایرگوکیلسیفرول) ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی 3، وٹامن ڈی 2 کے مقابلے میں زیادہ موثر طریقے سے میٹابولائز ہوتا ہے۔ اگر ہم دھوپ میں کافی وقت گزارتے ہیں تب ہم میں سے بیشتر لوگ وٹامن ڈی کو سورج کی روشنی سے جذب کرلیتے ہیں جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم بہت سی خواتین کو اپنے وٹامن ڈی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے پورے سال سورج کی روشنی نہیں ملتی۔ چونکہ قدرتی طور پر صرف چند غذاؤں میں ہی وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے اس لیے غذا کے ذریعہ اسے حاصل کرنا کبھی کبھی مشکل کام ہوسکتا ہے۔ دیگر عوامل جیسے کہ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے یا آپ کی جلد سیاہ ہے تب آپ کو وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ تمام وجوہات وٹامن ڈی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے اور خاص طور پر وہ خواتین جو حاملہ ہونے کی کوشش کر رہی ہیں ان میں وٹامن ڈی کی کمی کا امکان زیادہ ہے۔ Role of Vitamin D in Fertiltiy

وٹامن ڈی اور بانجھ پن کے درمیان کیا تعلق ہے؟

وٹامن ڈی کو متعدد صحت کے فوائد سے منسلک کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا تعلق حاملہ ہونے کی کوشش کرنے والی خواتین میں حاملہ ہونے کی صلاحیت کو بڑھانے اور صحتمند حمل سے ہے۔شانتا فرٹیلیٹی سینٹر وسنت وہار کی آئی وی ایف کی ماہر اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر انوبھا سنگھ کے مطابق ' وٹامن ڈی اور قدرتی طریقہ تولید سے حاملہ ہونے کی صلاحیت پر کی گئی تحقیق اور فرٹیلیٹی تھراپی کے دوران وٹامن ڈی کے اثرات پر کی گئی تحقیق سے سامنے آئے نتائج بہت ملے جلے تھے۔ کچھ مطالعات یہ بتاتی ہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی کا تعلق آئی وی ایف اور 'فروزن ایمبریو ٹرانسفر' کی منتقلی عمل دونوں میں بچہ پیدا ہونے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ حالانکہ دیگر تحقیقات میں یہ بات ثابت نہیں ہوئی۔

اگرچہ وٹامن ڈی اور فرٹیلیٹی کے بارے میں اعداد و شمار غیر نتیجہ خیز ہیں، لیکن کئی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ جن خواتین کی خون میں وٹامن ڈی کی سطح 30 این جی فی ملی لیٹر ہوتی ہے ان میں حمل کی شرح کم ہوتی ہے۔ مطالعے کے مطابق وٹامن ڈی کی مناسب سطح والی خواتین میں آئی وی ایف کے ذریعے حاملہ ہونے کا امکان وٹامن ڈی کی کم سطح والی خواتین کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔

کتنے وٹامن ڈی کی ضرورت ہے؟

ڈاکٹر انوبھا سنگھ نے مزید بتایا کہ چونکہ ہر شخص کی وٹامن ڈی کی ضرورت مختلف ہوتی ہے اس لیے اس کا جانچ کرنے کے لیے ایک ہائیڈروکسی وٹامن ڈی ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم صرف اس ٹیسٹ کی بنیاد پر بتاسکتے ہیں کس شخص کو کتنی وٹامن ڈی اور کون سی سپلیمنٹ کی ضرورت ہے۔

کیا حمل کے دوران بھی وٹامن ڈی ضروری ہے؟

نئی دہلی کے پریتم پورہ میں واقع مدرز لیپ آئی وی ایف سنٹر کی آئی وی ایف ماہر اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شوبھا گپتا بتاتی ہیں کہ 'عام وٹامن ڈی کی سطح حاصل کرنے سے حمل ہونے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اس سے محفوظ حمل کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ کئی مطالعہ میں بتایا گیا ہے کہ ' قبل از وقت پیدائش، حمل کےدوران ذیابطیس، پری لیمپیسا( حمل کے دوران انتہائی ہائی بلڈ پریشر) اور بیکٹیریل وگینوسس کا تعلق حمل کے دوران وٹامن ڈی کی کمی سے ہوتا ہے۔ حاملہ ہونے پر وٹامن ڈی کا سپلیمنٹ لینا ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ تحقیق کے مطابق دو ہزار سے چار ہزار آئی یو کیوٹامن ڈی کی سپلیمنٹیشن حاملہ خواتین میں وٹامن ڈی کی معمول کی سطح کو حاصل کرنے اور بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی نہیں ہونے دیتا ہے۔

حاملہ ہونے کےلیے وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ لینا کتنا ضروری

اگر آپ حاملہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں یا پہلے بھی یہ کوشش کرچکے ہیں تب اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کو کافی مقدار میں وٹامن ڈی مل رہا ہق۔ سورج وٹامن ڈی کے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے، اور روزانہ کم از کم 20 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کا اچھا طریقہ ہے۔

ڈاکٹر شوبھا گپتا نے مزید کہا کہ ' غذا کے طور پر سپلیمنٹس لینا آپ کے تولیدی نظام کو بہتر کرنے کے لیے تو اچھا ہوسکتا ہے لیکن وہ طبی دیکھ بھال کی جگہ نہیں لے سکتا۔ خواتین کو کسی بھی طرح کے وٹامن لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے'۔

سورج کی روشنی کے علاوہ آپ درج ذیل غذاؤں کو کھا کر اپنی خوراک میں وٹامن ڈی شامل کر سکتے ہیں۔

  • چربی والی مچھلی اور سمندری غذا، بشمول سالمن، ٹونا اور میکریل
  • گوشت
  • جگر
  • انڈے کی زردی

لمبے عرصے تک وٹامن ڈی لینا جسم میں کیلیشیم کی سطح کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سے ہڈیاں کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ دل اور گردوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ روزانہ 100 مائیکرو گرام سے زیادہ وٹامن ڈی کھانے کو نقصان دہ سمجھا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی جان لیوا ہو سکتی ہے!

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.