چونکہ ہمارا جسم خود زنک نہیں بنا سکتا ، اس لیے ہمارے جسم میں اس غذائی اجناس کی کمی کو پورے کرنے کے لیے مستقل طور پر دوائی یا کھانے کی شکل میں لینا ضروری ہوتا ہے۔کووڈ 19 وبائی بیماری کے شروع ہونےکے بعد سے ڈاکٹروں اور ماہرین نے زنک اور وٹامن کی دوائیاں لینے کا مشورہ کیا ہے۔لیکن بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے ہیں کہ ہم زنک کو قدرتی طور یعنی غذا سے بھی حاصل کرسکتے ہیں، لیکن ساتھ میں اس کا زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
اندور کے نہرو چلڈرین اسپتال کالج اور ریسرچ سینٹر اور ایم جی ایم میڈیکل کالج کے نیوٹریشنسٹ ڈاکٹر سنگیتا مالو نے زنک کے استعمال کے حوالے سے ضروری جانکاری دی۔
ڈاکٹروں نے کووڈ 19 سے مقابلہ کرنے کے لیے زنک لینے کا مشورہ کیوں کیا ہے؟
کووڈ 19 وبائی مرض کے دور میں ڈاکٹروں اور ماہرین نے مہلک بیماری سے لڑنے کے لئے قوت مدافعت کو مضبوط بنانے پر بار بار زور دیا ہے۔صحتمند غذا کے ساتھ وٹامن سی اور زنک دوائیوں کی مانگ اتنی بڑھ گئی ہے کہ مارکیٹ میں دوائیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ایسے وقت میں لوگ جن چیزوں کو نظر انداز کر رہے ہیں وہ یہ کہ ہم ان معدنیات اور غذائی اجزاء کو قدرتی ذرائع سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔عام طور پر لوگ وٹامن سی کے قدرتی وسائل سے واقف ہوتےہیں اور وہ وٹامن سی کھٹے پھل اور سبزیوں سے حاصل کرتے ہیں۔لیکن شاید لوگوں کو زنک کے قدرتی ذارئع کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہے۔
زنک انسانی جسم میں متعدد افعال کے لئے ذمہ دار ہے جیسے مدافعتی نظام کو بڑھانا ، زخموں کو بھرنا ، میٹابولک افعال کو بڑھانا، مہاسوں کی روک تھام اور عمر سے متعلق بعض خطرے کو کم کرنا۔ یہ بچے کی مناسب نشوونما میں بھی مدد کرتا ہے اور ہمارے جسم میں درکار پروٹین اور ڈی این اے سینتھیسس کو بنائے رکھتا ہے۔کووڈ 19 کے وقت بہت سارے زنک دوائیوں کا استعمال کیا گیا ہے اور ہم یہاں جانیں گے کہ یہ ہماری مدد کیسے کرسکتا ہے۔
زنک کوویڈ 19 میں کس طرح مدد کرتا ہے؟
جن لوگوں میں زنک کی کمی ہے، ان کا مدافعتی نظام کمزور ہونے کا امکان ہے۔ اور ایک مضبوط قوت مدافعتی نظام ہی کورونا وائرس کے انفیکشن سے لڑنے میں کلیدی رول ادا کرتی ہے۔اسلیے کس بھی شخص کی جسمانی صورتحال کے مطابق اسے وٹامن سی، ڈی اور دیگر ضروری ادویات کے ساتھ زنک کی دوائی لینے پر غور کیا جانا چاہیے تاکہ کووڈ 19 سے لڑا جاسکے۔
ڈاکٹر سنگیتا نے بتایا کہ ہر انسان میں زنک کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔عام طور پر مردوں کو ہر دن 17 ملی گرام، خواتین میں 13.2 ملی گرام، حاملہ خواتین میں 14.5 ملی گرام اور دودھ پلانے والی ماؤں میں 14.2 ملی گرام ہوتی ہے،
مرد اور خواتین زیادہ سے زیاہ ایک دن میں 40 ملی گرام زنک لے سکتے ہیں۔تاہم یہ خوراک کسی شخص کی عمر اور طبی حالات کے مطابق مختلف ہوسکتی ہیں۔
ایڈوانسسان اانٹیگریٹو میڈیسن جرنل کے ذریعہ شائع کردہ ایک تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے ، "فی الحال ، کچھ بالواسطہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ زنک سارس-کو وی -2 انفیکشن کے خطرے ، مدت اور شدت کو کم کر سکتا ہے۔
آسٹریلیا کے ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے لیکچرر ڈاکٹر اسکاٹ ریڈ کہتے ہیں کہ "ایک مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ زنک انفیکشن کے خطرے کو کم کردیتا ہے ، آکسیٹیٹو تناؤ میں کمی آتی ہے۔
وہ غذا جن میں زنک ہوتا ہے
عام طور پر ویگن اور سبزی خوروں میں زنک کی کمی زیادہ پائی جاتی ہے۔اس لیے وہ انہیں سلسلےمیں ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے کہ انہیں اپنے جسم میں زنک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کون سے خوراک کا استعمال کرسکتے ہیں۔یہاں گوشت خوروں اور سبزی خوروں دونوں کے لیے زنک کی کمی کو پورا کرنے کی فہرست ہے۔
- گوشت کو اپنی غذا میں شامل کریں
- شیلفش(اوئیسٹر، کریب، کلیمس)
- کاجو، بادام اور مونگ پھلی
- کدو کے بیچ، تل کے بیج
- دودھ اور دودھ کے دیگر مصنوعات جیسے پنیر
- انڈے
- راجما، کابلی چنا
- سبزی جیسے آلو، چقندر، مٹر
- ڈارک چاکلیٹ
- ہری سبزیاں
- شریفہ
زیادہ مقدار میں زنک لینے کے مضر اثرات
موجودہ حالات میں لوگ ڈاکٹروں کے مشاورت کے بغیر زنک دوائیوں کا استعامل کر رہے ہیں۔لیکن ہمیں یہ چیز یاد رکھنی چاہیے کہ بہت زیادہ زنک کا استعمال آپ کے جسم پر منفی اثرات مرتب سکتا ہے۔ بہت زیادہ زنک متلی، اسہال ، پیٹ درد ، سر درد ،قوت مدافعت کو کمزور کرسکتا ہے۔ لہذا ایک بار اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ آپ کی عمر ور طبی حالات کے مطابق کتنا زنک آپ کے لیے ضروری ہے۔