ٹانسلائٹس بچوں میں ایک عام مسئلہ مانا جاتا ہے جو عام طور پر وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ یہ مسئلہ بزرگوں کو نہیں ہوسکتا۔ اگر آپ اس مسئلے کے حوالے سے احتیاط نہیں کرتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔
توجہ نہیں دینے پر ٹانسلائٹس کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔
عام طور پر جب موسم بدلتا ہے تو بڑوں اور بچوں دونوں میں فلو، وائرل انفیکشن کی وجہ سے گلے میں خراش کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں ٹانسلائٹس یعنی ٹانسلز میں سوزش کو اس کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ ٹانسلائٹس ایک عام مسئلہ ہے لیکن بعض اوقات میں مناسب علاج نہ ہونے یا دیگر وجوہات کی وجہ سے یہ سنگین اثرات بھی دے سکتا ہے۔
ٹنسلائٹس کیا ہے؟
ڈاکٹر بلوندر سنگھ بتاتے ہیں کہ ٹانسلز ہمارے گلے کا وہ حصہ یا اعضاء ہے جو گلے کے دونوں طرف ہوتا ہے۔ عام طور پر ٹانسلز موسم میں تبدیلی کی وجہ یا وائرل انفیکشن، فلو یا بعض بیکٹیریل وائرس کے کے رابطے میں آنے سے سوج جاتا ہے۔ اسی حالت کو ہم ٹنسلائٹس کہتے ہیں۔ یہ ایک متعدی بیماری ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ عام طور پر ٹنسلائٹس 5 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ بالغوں پر اثر نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر سنگھ بتاتے ہیں کہ ٹنسلائٹس چھ اہم اقسام ہیں۔
ایکیوٹ ٹانسلائٹس: اس قسم کے ٹانسلائٹس میں کسی بیکٹیریا یا وائرس سے متاثر ہونے پر ٹانسلز پر گرے یا سفید رنگ کی تہہ بننے لگتی ہے۔ اس مرحلے میں بخار کے ساتھ گلے میں سوجن اور درد کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔ یہ ٹنسلائٹس صحیح دیکھ بھال اور علاج سے جلد ٹھیک ہو جاتا ہے۔
کرونک ٹنسلائٹس: کرونک ٹنسلائٹس جو بار بار ہوتا ہے یا مختصر وقفوں کے درمیان ہوتا ہے۔
اسٹریپ تھروٹ: اسٹریپ تھروٹ اسٹریپٹوکوکس نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس قسم کے انفیکشن کو سنگین سمجھا جاتا ہے۔ اس میں گلے کی خراش، بخار کے ساتھ گردن میں درد جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ایکیوٹ مونو نیوکلیوسس: اس کے لیے عام طور پر "ایپسٹین بار" وائرس کو ذمہ دار مانا جاتا ہے۔ اس میں ٹانسلز میں سوجن کے ساتھ گلے میں خراش، بخار اور تھکاوٹ ہو سکتی ہے۔
Peritonsillar abscess: یہ ٹنسلائٹس کی سنگین اقسام میں سے ایک ہے کیونکہ اس میں ٹانسلز کے ارد گرد مواد جمع ہوجاتا ہے۔ جو خطرناک ہے
ڈاکٹر سنگھ بتاتے ہیں کہ وجہ کچھ بھی ہو، ٹانسلز کے مسئلے کی اطلاع ملتے ہی ڈاکٹر سے چیک کرانا اور تجویز کردہ ادویات کا کورس مکمل کرنا اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ متاثرہ شخص کو چاہئے کہ وہ نہ صرف اس مسئلہ میں بلکہ کسی بھی بیماری یا مسئلے میں بغیر طبی مشورے کے کوئی بھی دوایات استعمال نہیں کرے۔
مزید پڑھیں:
ٹنسلائٹس کے علامات
وہ بتاتے ہیں کہ جب ٹانسلز میں سوجن ہوتی ہے تو گلے میں درد کے ساتھ ٹانسلز کا رنگ بھی گلابی سے سرخ ہونے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات میں اس پر پیلے، سفید اور گرے رنک کے داغ، دھبے نظر آنے لگتے ہیں۔ لیکن ٹنسلائٹس کی علامات صرف یہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ٹانسلائٹس کے کئی علامات ہوسکتے ہیں۔
جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
- گلے میں سوزش یا درد
- نگلنے میں دشواری یا درد
- گلے سے کان تک درد
- بخار
- آواز میں تبدیلی
- سانس میں بدبو
- پیٹ میں درد اور سر درد
- گردن میں درد اور سختی
- بولنے میں دشواری
احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر سنگھ بتاتے ہیں کہ یہ مسئلہ متعدی ہے اس لیے کچھ احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جن لوگوں کو ٹانسلائٹس کا مسئلہ ہے، اس لوگوں سے خاص طور پر بچوں کو دور رکھنا ضروری ہے۔ متاثرہ کے ٹوتھ برش کو الگ رکھا جائے، کھانستے یا چھینکتے وقت اپنی ناک اور منہ کو رومال سے ڈھانپ لیں اور مکمل حفظان صحت کا خیال رکھیں۔