حیدرآباد: یوں تو اس وقت طبی میدان میں کافی ترقی ہو چکی ہے جس کی وجہ سے کینسر کی کئی اقسام کا بروقت علاج ممکن ہے۔ لیکن اس کے باوجود کینسر کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں جو تشویش کا باعث ہے۔ اسی حوالے سے ہر سال 4 فروری کو کینسر کا عالمی منایا جاتا ہے جس کا مقصد کینسر سے متعلق لوگوں میں آگاہی پھیلانا اور لوگوں کو اس کے خاتمے کے لیے ترغیب دینا ہے۔
کینسر کے متاثرین کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد تشویشناک
دنیا بھر میں کینسر کے متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد نہ صرف معالجین کے ماتھے پر تشویش کی لکیریں کھینچ رہی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بڑے خطرات کو پیدا کررہی ہے۔ اگر اس بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کے لیے فوری کوششیں نہ کی گئیں تو مستقبل میں یہ صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2010 میں جہاں کینسر سے مرنے والوں کی تعداد 82.9 لاکھ تھی وہیں 2019 میں یہ تعداد 20.9 فیصد بڑھ کر ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب اگر ہم صرف بھارت کی بات کریں تو عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں کینسر کے 20 فیصد مریض صرف بھارت میں ہیں۔ اور اس بیماری کی وجہ سے ملک میں ہر سال تقریباً 75000 ہزار لوگوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ ان اعداد و شمار سے ہی نہیں بلکہ کینسر کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کینسر عالمی سطح پر موت کی 10 بڑی وجوہات میں شمار ہوتا ہے۔
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں
صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہر قسم کے کینسر کے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو تشویشناک ہے۔ نیشنل کینسر رجسٹری پروگرام کے مطابق سال 2020 میں تقریباً 14 لاکھ افراد کینسر کی وجہ سے جان گنوا بیٹھے تھے۔ ایک ہی وقت میں، کینسر کی مختلف اقسام کے مریضوں کی تعداد میں 12.8 فیصد کا مشترکہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یہی نہیں ایک اندازے کے مطابق سال 2025 تک تقریباً 15,69,793 اموات صرف کینسر کی وجہ ہوگی۔ دوسری جانب ایک اور رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر گھنٹے میں 159 افراد کی کینسر سے موت ہورہی ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق سال 2020 تک ملک کے مختلف کینسر اسکریننگ مراکز میں منہ کے کینسر کے 16 کروڑ، چھاتی کے کینسر کے 8 کروڑ اور سروائیکل کینسر کے 5.53 کروڑ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ یہی نہیں، پچھلے آٹھ سالوں میں اس بیماری سے متعلق تقریباً 300 ملین سنگین کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز انفارمیٹکس اینڈ ریسرچ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2020 میں کینسر سے متاثرہ مردوں کی تعداد تقریباً 6.8 لاکھ تھی جب کہ خواتین کی تعداد 7.1 لاکھ بتائی گئی تھی۔ اسی رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی تھی کہ سال 2025 تک مردوں میں کینسر کے تقریباً 7.6 لاکھ کیسز اور خواتین میں 8.1 لاکھ کیسز سامنے آسکتے ہیں۔
مقصد اور تاریخ
چار جنوری کو عالمی سطح پر کینسر کی تمام اقسام کے خاتمے کے لیے آگاہی پھیلانے، اس سے متعلق مختلف مسائل پر بات کرنے، نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ حکومتی، سماجی اور صحت سے متعلق اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے اور اس سے بچاؤ کے لیے ہر سال کینسر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن سرکاری، غیر سرکاری، سماجی، تعلیمی اور صحت سے متعلق تنظیموں کی جانب سے کینسر سے بچاؤ اور اس کی تحقیقات اور علاج کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے مختلف قسم کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کینسر کا عالمی دن سب سے پہلے یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نے 1993 میں منایا تھا۔
کینسر کی وجہ
کینسر کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار ایک خوفناک تصویر پیش کرتی ہے، یہ سچ ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ گزشتہ برسوں میں طبی میدان اور علاج کے طریقوں میں کافی ترقی ہوئی ہے۔ جس کا نتیجہ ہے کہ آج کے دور میں کینسر کو لاعلاج مرض نہیں سمجھا جاتا۔ اندور کے سینئر کینسر سرجن اور اندور کینسر فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر دگپال دھرکر کے مطابق اگر صحیح وقت پر مرض کی تصدیق ہو جائے تو کینسر کے زیادہ تر مرض ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ لیکن اگر دوسرے یا تیسرے مرحلے میں بیماری کا پتہ چلے تو علاج میں مشکل پیش آسکتی ہیں۔
ڈاکٹر دھرکر بتاتے ہیں کہ ہر عمر کے لوگوں میں کینسر کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن ان میں سستی طرز زندگی، موٹاپا اور جینیاتی عوامل اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کینسر کے کل کیسز میں سے تقریباً 10 فیصد جینیاتی ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خراب طرز زندگی اور نقصاندہ خوراک نہ صرف نوجوانوں بلکہ ہر عمر کے خواتین، مردوں میں کینسر کے بڑھتے ہوئے واقعات کے لیے بڑی حد تک ذمہ دار ہیں۔ انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر کے مطابق، 1/3 یعنی تین میں سے ایک شخص اپنی خراب طرز زندگی کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوتا ہے۔
کینسر کے بیماری سے کیسے محفوظ رہیں
ڈاکٹر دھرکر بتاتے ہیں کہ کینسر یا کسی بھی بیماری سے بچنے کے لیے غذائیت سے بھرپور اور متوازن غذا کھانا بہت ضروری ہوتا ہے اور طرز زندگی کو فعال رکھنا اور ایسی خوراک سے پرہیز کرنا ضروری ہے جو موٹاپے کا باعث ہو۔ اس کے علاوہ تمباکو نوشی اور نشہ سے پرہیز کریں، ورزش کو معمول میں شامل کریں اور ایسی روٹین پر عمل کریں جس میں جسمانی سرگرمی زیادہ ہوں۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے چیک اپ کرواتے رہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ ہے انہیں باقاعدگی سے چیک اپ کروانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
ان کا کہنا ہے کہ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے اندور کینسر فاؤنڈیشن کی جانب سے نہ صرف اندور بلکہ پورے ملک میں لوگوں کو کینسر کی علامات اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے خصوصی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کے تحت فاؤنڈیشن کی جانب سے "کینسر سنکٹ" موبائل ایپ تیار کی گئی ہے۔ جس میں کینسر کی تقریباً تمام اقسام کی علامات کے بارے میں معلومات دستیاب ہے۔ جس کی وجہ سے انسان اپنی علامات کے بارے میں جان سکتا ہے اور ساتھ ہی ان علامات کے نظر آنے پر صحیح وقت پر علاج کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ فاونڈیشن کی جانب سے جلد ہی کینسر ہوم کیئر ایپ بھی شروع کیا جائے گا، جو کہ 10 علاقائی زبانوں میں کینسر کی مختلف اقسام کے حوالے سے معلومات اور گھریلو نگہداشت کی سہولت کے شعبے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔