ETV Bharat / sukhibhava

Cancer Can Be Cured بروقت جانچ سے کینسر کا علاج ممکن

بریسٹ کینسر کا مہینہ دنیا بھر میں ہر سال یکم اکتوبر سے 31 اکتوبر تک منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر کئی تنظیموں کی جانب سے کینسر کے حوالے سے بیداری مہم بھی چلائی جاتی ہے۔ اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اپنے قارئین کے ساتھ کینسر سے جنگ جیتنے والے کچھ لوگوں کی کہانی شیئر کررہا ہے۔

بروقت جانچ سے کینسر کا علاج ممکن
بروقت جانچ سے کینسر کا علاج ممکن
author img

By

Published : Oct 18, 2022, 2:25 PM IST

بریسٹ کینسر کا مہینہ دنیا بھر میں ہر سال یکم اکتوبر سے 31 اکتوبر تک منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر کئی تنظیموں کی جانب سے کینسر کے حوالے سے بیداری مہم چلائی جاتی ہے۔ اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اپنے قارئین کے ساتھ کینسر سے جنگ جیتنے والے کچھ لوگوں کی کہانی شیئر کررہا ہے۔ Cancer can be cured with timely treatment

بروقت جانچ اور علاج سے کینسر سے نجات مل سکتی ہے۔

جس دن ڈاکٹر نے مجھے بتایا کہ میری رپورٹ میں بریسٹ کینسر کی تصدیق ہوئی ہے، یہ سننے کے بعد مجھے لگا کے میری دنیا وہیں رک گئی۔ بیماری سے صحت یاب ہونے کے بارے سوچنا تو دور کی بات، مجھے یہ احساس نہیں تھا کہ میں کب تک زندہ رہوں گی۔ یہ سب سوچتے سوچتے میں ایک الگ قسم کے تناؤ کا شکار ہوگئی۔ یہ کہنا راجستھان کے جے پور کی ارونا واجپئی (موجودہ عمر 45 سال) کی ہے جنہیں سال 2016 میں بریسٹ کینسر ہوا تھا۔

صرف ارونا ہی نہیں، بلکہ جس شخص میں بھی اس پیچیدہ بیماری کی تصدیق ہوتی ہے، اس کو لگنے لگتا ہے کہ لگتا ہے کہ اس کی زندگی اب جلد ہی ختم ہونے والی ہے۔ اس کی وجہ کینسر کے علاج کے بارے میں لوگوں میں بیداری کی کمی اور کینسر کے حوالے سے ان کے ذہنوں میں موجود خوف ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ بریسٹ کینسر بروقت اور صحیح علاج سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ Cancer can be cured with timely treatment

بریسٹ کینسر کے اس مہینے کے موقع پر کینسر کے ساتھ اپنی جدوجہد کی کہانی سناتے ہوئے ٹیچر ارونا واجپئی بتاتی ہیں کہ انہیں کینسر کے بارے میں دوسرے مرحلے میں معلوم ہوا۔ ان کی دائیں چھاتی میں ایک گانٹھ تھی جسے وہ کام کی مصروفیت اور سستی کی وجہ سے کافی عرصے سے نظر انداز کر رہی تھی۔ لیکن بعد میں اس گانٹھ میں کچھ تکلیف کے ساتھ ساتھ کچھ اور قسم کے جسمانی مسائل بھی محسوس ہونے لگی، جیسے بخار، قے کا احساس، ہارمونز میں خلل وغیرہ۔ ایسا لگتا تھا کہ چھاتی کے سائز میں فرق ہے۔ اس حوالے سے جب انہوں نے ڈاکٹر سے مشورہ کیا تو اس نے ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا۔ جس میں کینسر کی تصدیق ہوئی۔

وہ بتاتی ہیں کہ کینسر کے علاج کا سفر آسان نہیں تھا۔ بریسٹ کی سرجری اور مختلف اقسام کے تھراپی کا سامنا کرنا تکلیف دہ تھا۔ کبھی اس کے نتائج مثبت آئے تو کبھی حالات مزید خراب ہوئے۔ لیکن ڈاکٹر کی حوصلہ افزائی اور بریسٹ کینسر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد امید بڑھتی گئی اور پھر یقین ہوگیا کہ وہ اس بیماری کو ہرا سکتی ہیں۔ تاہم انہیں آج بھی افسوس ہے کہ انہوں نے ڈاکٹروں سے ملنے میں تاخیر کیوں کی، ورنہ علاج کے دوران مشکلات کم ہوسکتی تھی۔ لیکن وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اس سفر نے انہیں ذہنی طور پر مضبوط کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

وہیں دہلی کی نیلیما ورما بتاتی ہیں کہ انہیں 2014 میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ اور اس سے پہلے ان کی والدہ کو یہ مرض لاحق تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سے قبل ان کی ماں کے ایک چھاتی میں کینسر کے خلیے پائے گئے تھے۔ کینسر پھیل چکا تھا، اس لیے ان کی ایک چھاتی کو سرجری کے ذریعے نکال دیا گیا۔ لیکن کیمو اور دیگر تھراپی نے ان کے جسم کو بے حد متاثر کیا تھا۔ تاہم، علاج اور مناسب دیکھ بھال کے بعد وہ چند سالوں تک ٹھیک رہی۔ لیکن کچھ سال بعد ان کی دوسری چھاتی میں بھی کینسر کی تصدیق ہوئی۔ لیکن اس بار وہ زیادہ خوش قسمت نہیں تھی، کیونکہ جب تک کینسر کا پتہ چلا، چھاتی کا کینسر تیسرے اسٹیج میں پہنچ چکا تھا۔ دوسری سرجری میں، دوسری چھاتی کو ہٹانے، کیموتھراپی اور تمام علاج کے بعد بھی انہیں بچایا نہیں جاسکا۔ Cancer can be cured with timely treatment

نیلیما کو معلوم تھا کہ خاندان میں بریسٹ کینسر کے معاملے پہلے سے درج ہیں۔ اس لیے اس نے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کیا اور وقتاً فوقتاً اپنا چیک اپ کروایا۔ ایسی ہی ایک تحقیقات میں انہیں ابتدائی مراحل میں بریسٹ کینسر ہونے کی تصدیق ہوئی۔ مناسب علاج اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد اب وہ مکمل طور پر کینسر سے پاک ہوچکی ہیں۔ Cancer can be cured with timely treatment

کینسر سے جنگ جیت چکی دہرادون کی سریکھا بھنڈاری بتاتی ہیں کہ کینسر سے جنگ جیتنا ان کے لیے بہت مشکل تھا۔ 45 سال کی عمر میں وہ جینیاتی چھاتی کے کینسر کا شکار ہو گئیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اپنے مصروف شیڈول اور بھاگ دوڑ کی وجہ سے وہ اپنے مسائل اور مختلف علامات کو نہیں سمجھ پا رہی تھیں۔ جب انہیں زیادہ تکلیف محسوس ہوتی تو وہ کسی سے پوچھ کر خود ہی دوا لے لیتی۔ لیکن جب ان کے بریسٹ سے خون زیادہ آنے لگا اور انہیں ہر روز بخار ہونے لگا تو انہوں نے ڈاکٹر کی صلاح لی اور کینسر کی تصدیق ہوئی۔

بریسٹ کینسر کا مہینہ دنیا بھر میں ہر سال یکم اکتوبر سے 31 اکتوبر تک منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر کئی تنظیموں کی جانب سے کینسر کے حوالے سے بیداری مہم چلائی جاتی ہے۔ اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت اپنے قارئین کے ساتھ کینسر سے جنگ جیتنے والے کچھ لوگوں کی کہانی شیئر کررہا ہے۔ Cancer can be cured with timely treatment

بروقت جانچ اور علاج سے کینسر سے نجات مل سکتی ہے۔

جس دن ڈاکٹر نے مجھے بتایا کہ میری رپورٹ میں بریسٹ کینسر کی تصدیق ہوئی ہے، یہ سننے کے بعد مجھے لگا کے میری دنیا وہیں رک گئی۔ بیماری سے صحت یاب ہونے کے بارے سوچنا تو دور کی بات، مجھے یہ احساس نہیں تھا کہ میں کب تک زندہ رہوں گی۔ یہ سب سوچتے سوچتے میں ایک الگ قسم کے تناؤ کا شکار ہوگئی۔ یہ کہنا راجستھان کے جے پور کی ارونا واجپئی (موجودہ عمر 45 سال) کی ہے جنہیں سال 2016 میں بریسٹ کینسر ہوا تھا۔

صرف ارونا ہی نہیں، بلکہ جس شخص میں بھی اس پیچیدہ بیماری کی تصدیق ہوتی ہے، اس کو لگنے لگتا ہے کہ لگتا ہے کہ اس کی زندگی اب جلد ہی ختم ہونے والی ہے۔ اس کی وجہ کینسر کے علاج کے بارے میں لوگوں میں بیداری کی کمی اور کینسر کے حوالے سے ان کے ذہنوں میں موجود خوف ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ بریسٹ کینسر بروقت اور صحیح علاج سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ Cancer can be cured with timely treatment

بریسٹ کینسر کے اس مہینے کے موقع پر کینسر کے ساتھ اپنی جدوجہد کی کہانی سناتے ہوئے ٹیچر ارونا واجپئی بتاتی ہیں کہ انہیں کینسر کے بارے میں دوسرے مرحلے میں معلوم ہوا۔ ان کی دائیں چھاتی میں ایک گانٹھ تھی جسے وہ کام کی مصروفیت اور سستی کی وجہ سے کافی عرصے سے نظر انداز کر رہی تھی۔ لیکن بعد میں اس گانٹھ میں کچھ تکلیف کے ساتھ ساتھ کچھ اور قسم کے جسمانی مسائل بھی محسوس ہونے لگی، جیسے بخار، قے کا احساس، ہارمونز میں خلل وغیرہ۔ ایسا لگتا تھا کہ چھاتی کے سائز میں فرق ہے۔ اس حوالے سے جب انہوں نے ڈاکٹر سے مشورہ کیا تو اس نے ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا۔ جس میں کینسر کی تصدیق ہوئی۔

وہ بتاتی ہیں کہ کینسر کے علاج کا سفر آسان نہیں تھا۔ بریسٹ کی سرجری اور مختلف اقسام کے تھراپی کا سامنا کرنا تکلیف دہ تھا۔ کبھی اس کے نتائج مثبت آئے تو کبھی حالات مزید خراب ہوئے۔ لیکن ڈاکٹر کی حوصلہ افزائی اور بریسٹ کینسر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد امید بڑھتی گئی اور پھر یقین ہوگیا کہ وہ اس بیماری کو ہرا سکتی ہیں۔ تاہم انہیں آج بھی افسوس ہے کہ انہوں نے ڈاکٹروں سے ملنے میں تاخیر کیوں کی، ورنہ علاج کے دوران مشکلات کم ہوسکتی تھی۔ لیکن وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اس سفر نے انہیں ذہنی طور پر مضبوط کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

وہیں دہلی کی نیلیما ورما بتاتی ہیں کہ انہیں 2014 میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ اور اس سے پہلے ان کی والدہ کو یہ مرض لاحق تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سے قبل ان کی ماں کے ایک چھاتی میں کینسر کے خلیے پائے گئے تھے۔ کینسر پھیل چکا تھا، اس لیے ان کی ایک چھاتی کو سرجری کے ذریعے نکال دیا گیا۔ لیکن کیمو اور دیگر تھراپی نے ان کے جسم کو بے حد متاثر کیا تھا۔ تاہم، علاج اور مناسب دیکھ بھال کے بعد وہ چند سالوں تک ٹھیک رہی۔ لیکن کچھ سال بعد ان کی دوسری چھاتی میں بھی کینسر کی تصدیق ہوئی۔ لیکن اس بار وہ زیادہ خوش قسمت نہیں تھی، کیونکہ جب تک کینسر کا پتہ چلا، چھاتی کا کینسر تیسرے اسٹیج میں پہنچ چکا تھا۔ دوسری سرجری میں، دوسری چھاتی کو ہٹانے، کیموتھراپی اور تمام علاج کے بعد بھی انہیں بچایا نہیں جاسکا۔ Cancer can be cured with timely treatment

نیلیما کو معلوم تھا کہ خاندان میں بریسٹ کینسر کے معاملے پہلے سے درج ہیں۔ اس لیے اس نے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کیا اور وقتاً فوقتاً اپنا چیک اپ کروایا۔ ایسی ہی ایک تحقیقات میں انہیں ابتدائی مراحل میں بریسٹ کینسر ہونے کی تصدیق ہوئی۔ مناسب علاج اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد اب وہ مکمل طور پر کینسر سے پاک ہوچکی ہیں۔ Cancer can be cured with timely treatment

کینسر سے جنگ جیت چکی دہرادون کی سریکھا بھنڈاری بتاتی ہیں کہ کینسر سے جنگ جیتنا ان کے لیے بہت مشکل تھا۔ 45 سال کی عمر میں وہ جینیاتی چھاتی کے کینسر کا شکار ہو گئیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اپنے مصروف شیڈول اور بھاگ دوڑ کی وجہ سے وہ اپنے مسائل اور مختلف علامات کو نہیں سمجھ پا رہی تھیں۔ جب انہیں زیادہ تکلیف محسوس ہوتی تو وہ کسی سے پوچھ کر خود ہی دوا لے لیتی۔ لیکن جب ان کے بریسٹ سے خون زیادہ آنے لگا اور انہیں ہر روز بخار ہونے لگا تو انہوں نے ڈاکٹر کی صلاح لی اور کینسر کی تصدیق ہوئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.