ETV Bharat / sukhibhava

کیا کووڈ خواتین میں ہارمونز میں عدم توازن کا باعث ہے؟

author img

By

Published : Jun 17, 2021, 5:46 PM IST

کووڈ کا خوف خواتین میں بہت ساری ذہنی پریشانیوں کا باعث بن رہا ہے، جو جسمانی مسائل کا بھی سسب بب بن رہا ہے، ان میں سے سب سے عام ہارمونل عدم توازن کا پیدا ہونا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کی سکھی بھوا کی ٹیم نے حیدرآباد کے کئیر اسپتال کی ڈاکٹر منجولا انگانی سے خصوصی بات چیت کی۔انہوں نے خواتین کی صحت کے حوالے سے ضروری باتیں ہمارے ساتھ شیئر کی۔

کیا کووڈ خواتین میں ہارمونز میں عدم توازن کا باعث ہے
کیا کووڈ خواتین میں ہارمونز میں عدم توازن کا باعث ہے

کورونا کی وجہ سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن اور گھر میں موجود تنہائی ہمارے ہارمونل عدم توازن کو متاثر کررہی ہے۔اس بیماری کا خوف ہارمون کی سطح میں ردوبدل کا سبب بن سکتا ہے۔لیکن ہر شخص میں اس کا اثر مختلف ہوتا ہے۔

جو لوگ کووڈ 19 سے صحتیاب ہوچکے ہیں ان میں دو عوامل پر غور کرنا ضروری ہے:

  1. کووڈ کی وجہ سے ہارمونز پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔کووڈ مریضوں کو خون پتلا کرنے کے لیے ادویات دیئے جاتے ہیں اور جیسے کہ ہمیں معلوم ہے کہ انفیکشن کی وجہ سے جسم میں دیگر کئی تبدیلیاں نظر آنے لگتی ہے۔کئی خواتین نے بتایا کہ انہیں ماہواری کے دوسرے یا تیسرے دن خون کا بہاؤ کا زیادہ ہوتا ہے۔حالانکہ ڈاکٹروں کے مطابق یہ دونوں تبدیلیاں عارضی ہوتی ہے اور چھ ماہ ے ایک سال کے درمیان ہر چیز معمول پر آجاتی ہے۔
  2. ویکسینیشن کے بعد بھی ماہواری میں کچھ خاص تبدیلیاں نظر آتی ہے۔اگر خواتین میں اس طرح کی تبدیلیاں آتی بھی ہیں تو وہ عارضی ہوتی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق قوت مدافعت کا ماہواری سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔اس لیے جو لوگ کووڈ 19 سے متاثر ہیں انہیں سینیٹری پیڈ کو کسی خاص طریقے سے ڈسپوس کرنے کے حوالے سے فکرمند نہیں ہونا چاہیے کونکہ خون میں انفیکشن نہیں ہوتا ہے۔کووڈ 19 خون سے نہیں پھیلتا ہے بلکہ یہ ہوا یا بوند کے ذریعہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔لہذا آپ پہلے جیسے سینیٹری پیڈ کو ڈسپوس کرتے ہیں، اسے ویسے ہی کرسکتے ہیں۔ویسے بھی وائرس اس میں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔

کورونا دور میں گھر میں رہنے کی وجہ سے ہم مختلف طرح کے خوف اور تناؤ کا شکار ہورہےہیں، ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ باہر سے ہم انفیکشن سے متاثر ہوجائیں گے۔یہ خوف ہمیں کئی طرح کی شکایت میں مبتلا کردیتا ہے۔جس میں سے ایک ہے ہارمونز میں عدم توازن کا پایا جانا۔ایسے حالات میں ہم چہل قدمی، اپنے ائیروبک اور جیمگنگ کے لیے باہر نہیں جاپارہے ہیں اور یہ سب ہارمونل عدم توازن کا باعث بن رہا ہے۔خاص طور پر جب ہم اپنی خوارک پر دھیان نہیں دیتے یا مستقل تناؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے ہارمونز بھی ڈسٹرب ہوجاتے ہیں جو بعد میں پی سی او ایس کی وجہ بنتے ہیں اور اگر کسی خواتین پہلے سے ہی پی سی او ایس کا شکار ہے تو ان کے لیے یہ مزید دشواریاں پیدا کرسکتا ہے۔

بیشتر خواتین اپنے گائنیکلوجیکل چیک اپ کرنے میں کوتاہیاں برتتی ہیں اور جس کی وجہ سے کبھی کبھی ان کے لیے ایمرجینسی جیسے صورتحال پیدا ہوجاتے ہیں۔وہیں کورونا کے دور میں یہ بھی غلط فہمیاں ہیں کہ اگر آپ اسپتال جائیں گے تو آپ کووڈ 19 کا شکار بن سکتےہیں۔کووڈ کے دوران اسپتال ہی سب سے محفوظ مقامات میں سے ایک ہے کیونکہ یہاں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔نیز ہر ملتی اسپیشیلٹی اسپتال میں کووڈ مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈ ہوتا ہے۔جو غیر کووڈ مریضوں کو ان سے دور رکھتا ہے۔

خواتین کو باقاعدگی سے اپنا چیک اپ کے لیے جانا چاہیے اور جو خواتین مینوپاز کا سامنا کر رہی ہیں وہ کبھی کبھی حیض، الجھن، چڑچڑاپن، تناؤ، اضطراب کا سامنا کرتی ہیں۔اگر کوئی شدید مشکلات پیش آتی ہے تو انہیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔

ذہن نشین کرنے کے لیے کچھ اہم حقائق:

  • چالیس برس سے زائد تمام عمر کی خواتین کو کیلشیم کی دوائیں ضرور لینی چاہیے، کیونکہ اس عمر کے بعد آپ کا جسم فطری طور پر کیلشیم بنانا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ ہمیں اپنے غذا کے ذریعہ 500 ایم جی کیلشیم مل جاتا ہے۔وہیں نو عمر لڑکیوں کو وٹامن کی کمی کی جانچ کرنی چاہیے۔
  • تھائی رائیڈ کی کمی کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے چاہیے آپ نو عمر کے ہو ، درمیانی عمر کے یا آپ مینوپاز کا سامنا کر رہے ہوں۔عام طور پر جب خواتین درد یا شدید خون کے بہاؤ، وزن میں غیر ضروری اضافے کی شکایت کرے تو تھائی رائیڈ کی علامت ہے۔آج کل ہر ماحولیاتی آلودگی اور پلاسٹک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہر تیسرے شخص کو تھائی رائیڈ کی شکایت ہے۔ اس لیے ہر چھ ماہ میں اس کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔
  • ہر خواتین کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لینی چاہیے۔اسے اولین ترجیح سمجھنا چاہیے۔حفاظتی ٹیکے کے دونوں خوراکوں کے درمیان تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔تمام خواتین چاہیے وہ نوعمر کی ہو یا بوڑھی ہو کووڈ ویکسین لینا ضروری ہے۔

کورونا کی وجہ سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن اور گھر میں موجود تنہائی ہمارے ہارمونل عدم توازن کو متاثر کررہی ہے۔اس بیماری کا خوف ہارمون کی سطح میں ردوبدل کا سبب بن سکتا ہے۔لیکن ہر شخص میں اس کا اثر مختلف ہوتا ہے۔

جو لوگ کووڈ 19 سے صحتیاب ہوچکے ہیں ان میں دو عوامل پر غور کرنا ضروری ہے:

  1. کووڈ کی وجہ سے ہارمونز پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔کووڈ مریضوں کو خون پتلا کرنے کے لیے ادویات دیئے جاتے ہیں اور جیسے کہ ہمیں معلوم ہے کہ انفیکشن کی وجہ سے جسم میں دیگر کئی تبدیلیاں نظر آنے لگتی ہے۔کئی خواتین نے بتایا کہ انہیں ماہواری کے دوسرے یا تیسرے دن خون کا بہاؤ کا زیادہ ہوتا ہے۔حالانکہ ڈاکٹروں کے مطابق یہ دونوں تبدیلیاں عارضی ہوتی ہے اور چھ ماہ ے ایک سال کے درمیان ہر چیز معمول پر آجاتی ہے۔
  2. ویکسینیشن کے بعد بھی ماہواری میں کچھ خاص تبدیلیاں نظر آتی ہے۔اگر خواتین میں اس طرح کی تبدیلیاں آتی بھی ہیں تو وہ عارضی ہوتی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق قوت مدافعت کا ماہواری سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔اس لیے جو لوگ کووڈ 19 سے متاثر ہیں انہیں سینیٹری پیڈ کو کسی خاص طریقے سے ڈسپوس کرنے کے حوالے سے فکرمند نہیں ہونا چاہیے کونکہ خون میں انفیکشن نہیں ہوتا ہے۔کووڈ 19 خون سے نہیں پھیلتا ہے بلکہ یہ ہوا یا بوند کے ذریعہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔لہذا آپ پہلے جیسے سینیٹری پیڈ کو ڈسپوس کرتے ہیں، اسے ویسے ہی کرسکتے ہیں۔ویسے بھی وائرس اس میں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔

کورونا دور میں گھر میں رہنے کی وجہ سے ہم مختلف طرح کے خوف اور تناؤ کا شکار ہورہےہیں، ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ باہر سے ہم انفیکشن سے متاثر ہوجائیں گے۔یہ خوف ہمیں کئی طرح کی شکایت میں مبتلا کردیتا ہے۔جس میں سے ایک ہے ہارمونز میں عدم توازن کا پایا جانا۔ایسے حالات میں ہم چہل قدمی، اپنے ائیروبک اور جیمگنگ کے لیے باہر نہیں جاپارہے ہیں اور یہ سب ہارمونل عدم توازن کا باعث بن رہا ہے۔خاص طور پر جب ہم اپنی خوارک پر دھیان نہیں دیتے یا مستقل تناؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے ہارمونز بھی ڈسٹرب ہوجاتے ہیں جو بعد میں پی سی او ایس کی وجہ بنتے ہیں اور اگر کسی خواتین پہلے سے ہی پی سی او ایس کا شکار ہے تو ان کے لیے یہ مزید دشواریاں پیدا کرسکتا ہے۔

بیشتر خواتین اپنے گائنیکلوجیکل چیک اپ کرنے میں کوتاہیاں برتتی ہیں اور جس کی وجہ سے کبھی کبھی ان کے لیے ایمرجینسی جیسے صورتحال پیدا ہوجاتے ہیں۔وہیں کورونا کے دور میں یہ بھی غلط فہمیاں ہیں کہ اگر آپ اسپتال جائیں گے تو آپ کووڈ 19 کا شکار بن سکتےہیں۔کووڈ کے دوران اسپتال ہی سب سے محفوظ مقامات میں سے ایک ہے کیونکہ یہاں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔نیز ہر ملتی اسپیشیلٹی اسپتال میں کووڈ مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈ ہوتا ہے۔جو غیر کووڈ مریضوں کو ان سے دور رکھتا ہے۔

خواتین کو باقاعدگی سے اپنا چیک اپ کے لیے جانا چاہیے اور جو خواتین مینوپاز کا سامنا کر رہی ہیں وہ کبھی کبھی حیض، الجھن، چڑچڑاپن، تناؤ، اضطراب کا سامنا کرتی ہیں۔اگر کوئی شدید مشکلات پیش آتی ہے تو انہیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔

ذہن نشین کرنے کے لیے کچھ اہم حقائق:

  • چالیس برس سے زائد تمام عمر کی خواتین کو کیلشیم کی دوائیں ضرور لینی چاہیے، کیونکہ اس عمر کے بعد آپ کا جسم فطری طور پر کیلشیم بنانا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ ہمیں اپنے غذا کے ذریعہ 500 ایم جی کیلشیم مل جاتا ہے۔وہیں نو عمر لڑکیوں کو وٹامن کی کمی کی جانچ کرنی چاہیے۔
  • تھائی رائیڈ کی کمی کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے چاہیے آپ نو عمر کے ہو ، درمیانی عمر کے یا آپ مینوپاز کا سامنا کر رہے ہوں۔عام طور پر جب خواتین درد یا شدید خون کے بہاؤ، وزن میں غیر ضروری اضافے کی شکایت کرے تو تھائی رائیڈ کی علامت ہے۔آج کل ہر ماحولیاتی آلودگی اور پلاسٹک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہر تیسرے شخص کو تھائی رائیڈ کی شکایت ہے۔ اس لیے ہر چھ ماہ میں اس کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔
  • ہر خواتین کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لینی چاہیے۔اسے اولین ترجیح سمجھنا چاہیے۔حفاظتی ٹیکے کے دونوں خوراکوں کے درمیان تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔تمام خواتین چاہیے وہ نوعمر کی ہو یا بوڑھی ہو کووڈ ویکسین لینا ضروری ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.