حیدرآباد: کڈنی ہمارے جسم کے اہم اعضاء میں سے ایک ہے، جو جسم کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کڈنی خون کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ جسم سے زہریلے مادوں کو بھی باہر نکالنے کا کام کرتا ہے۔ اگر آپ کا گردہ کسی وجہ سے خراب ہو جائے تو آپ کے جسم میں کئی طرح کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔ گردے جسم میں پی ایچ لیول، نمک اور پوٹیشیم کی مقدار کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ غلط کھانے اور طرز زندگی کی وجہ سے گردے میں کئی طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ زیادہ شراب نوشی، امراض قلب، ہیپاٹائٹس سی اور ایچ آئی وی بھی گردے کے فیل ہونے کے ایک بڑے وجوہات ہیں۔
گردے کی بیماری کو سائلنٹ کلر کہا جاتا ہے
بعض ڈاکٹرز گردے کی بیماریوں کو سائلنٹ کلر کہتے ہیں۔ کیونکہ 90 فیصد مریضوں میں آخری سٹیج تک کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی، ان سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ گردے کی بیماری کی ابتدائی علامات کو پہچان کر اس کا علاج کیا جائے۔
گردے کی بیماری کی علامات کو نظر انداز نہ کریں
ڈاکٹرز کے مطابق گردے کی بیماری کا عام طور پر ابتدائی مرحلے میں پتا نہیں چلتا ہے۔ سیرم کریٹینائن اور پیشاب البیومین ڈیٹکشن جیسی جانچ کے ذریعے اس کی تشخیص کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بعد کے مراحل میں، گردے کے مسائل میں مبتلا مریضوں کو پورے جسم میں سوجن، پیشاب میں جھاگ اور بعض اوقات خون کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ گردے کے افعال کمزور ہوتے ہی جسم میں زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں جس سے کمر میں درد، پیٹ کے نچلے حصے اور پسلیوں میں درد، خارش، جلد کا خشک ہونا بھی گردے کے امراض کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں۔ ڈاکٹر کے مطابق ہائی بلڈ پریشر گردے کے مسائل کی سب سے عام اور ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔
ان لوگوں کو باقاعدگی سے معائنہ کروانا چاہئے
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ "جو مریضوں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار ہیں، انہیں باقاعدگی سے اپنے گردے کا چیک اپ کروانا چاہئیں، چاہے کوئی علامات ہو نہ ہوں۔" ڈاکٹرز کے مطابق گردے کی جانب سے ابتدائی وارننگز کا پتہ لگانے کے لیے وقتاً فوقتاً گردے کی جانچ کرانا بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر ایسے مریض جن کی خاندانی تاریخ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا گردے کی بیماری سے منسلک رہی ہے، وہ وقتاً فوقتاً اپنے ٹیسٹ کرواتے رہیں۔
مزید پڑھیں:
گردے کی بیماریوں کی تشخیص کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر کہتے ہیں، “گردوں کے فنکشن ٹیسٹ، پیشاب کی تشخیص اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ سے گردے کے مسائل کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگایا جا سکتا ہے، جس کے بعد مناسب علاج کرکے گردے کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔