کولکاتا کے مہاجتی سدن میں جمعیت علمائے ہند مغربی بنگال کی جانب سے این آر سی کے نفاذ کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کو جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی اور ہائی کورٹ کے کئی سابق وکلاء اور ججوں کی حمایت حاصل ہے۔
اس کے علاوہ ریاست کی دوسری اقلیتوں نے بھی اس تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔
تقریب میں متعدد تنظیموں نے شرکت کی اور جمعیت علمائے ہند مغربی بنگال کی قیادت میں این آر سی کے نفاذ کے خلاف لڑائی لڑنے کا اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر امام عیدین قاری فضل الرحمن نے کہا کہ 'ہم این آر سی کے ساتھ ساتھ فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف نبرد آزمہ ہونے کے لئے تیار ہیں لیکن ہم سب کو اپنے دستاویزات بھی درست رکھنا پڑے گا'۔
جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کے رکن سورک مجمدار نے کہا کہ 'ہم بنگال کو آسام نہیں بننے نہیں دیں گے، بنگال چپ نہیں بیٹھے گا ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اس تحریک میں ہم جمعیت علمائے ہند کے ساتھ ہیں'۔
آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری قمرالزماں نے کہا کہ 'ان فرقہ پرست طاقتوں (آر ایس ایس اور بی جے پی) کو دوا کی ضرورت ہے جس طرح جادب پور یونیورسٹی میں بابل سپریو کو ایس ایف آئی کے نوجوانوں نے دوا دی ہے'۔
'این آر سی کے بہانے بنگال کے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو بھی دوا کی ضرورت ہے ہم سب کو اب صرف باتوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، اب ہمیں ان کو دوا دینی ہوگی'۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے ہند مغربی بنگال کے صدر صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ 'ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ کہہ رہے ہیں کہ ایک ایک کو چن چن کر نکالیں گے اور ملک میں خطرے کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں'۔
صدیق اللہ چودھری نے مزید کہا کہ 'ہم بنگال میں زبردستی این آر سی نافذ نہیں کرنے دیں گے اور پوجا کے بعد دس لاکھ افراد پر مشتمل ریلی نکال کر ثابت کر دیں گے کہ بنگال میں این آر سی نافذ کرنے نہیں دیا جائے گا'۔
اس کے ساتھ ہم تمام لوگوں کے ضروری دستاویزات کو درست کرنے کی بھی تحریک چلاتے رہیں گے اور حکومت سے گزارش کریں گے کہ تمام متعلقہ محکمہ جات اس سلسلے میں بنگال کے لوگوں کی مدد کریں'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس تحریک کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں تمام مکتبہ فکر کے لوگ شامل رہیں گے۔ ہم نے لیگل سیل بھی بنایا ہے جو تمام تر حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے جن میں کولکتہ ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء بھی شامل ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ این آر سی نافذ ہو'۔
صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ 'ہم نے ملک کو آزادی دلائی ہے اس لئے ہم ایک بار پھر عوام کی بقاء کے لئے کھڑے ہوئے ہیں'۔
'ممتا بنرجی سے اپیل ہے کہ وہ عوام کو دستاویزات درست کرانے میں تعاون کریں اور این آر سی نافذ ہو یا نہ ہو سب سے اپیل کریں گے اپنے دستاویزات درست رکھیں'۔