شکایت ملنے کے بعد پولیس نے ان پانچوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ 19 اگست کو غیر قبائلی مرد سے تعلقات قائم کرنے پر کنگارو کورٹ میں پنچایت بیٹھی تھی، جس میں مرد پر دس ہزار روپے کا جرمانہ اور خاتون پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
گاؤں والوں نے بتایا کہ روپیہ جمع کرنے پر دباؤ بنانے کے دو دن بعد ان لوگوں نے پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرا دی ہے۔
بیر بھوم کے پولس سپرنڈنٹ نے کہا کہ ایف آئی آر میں نام درج کرائے جانے کے بعد پانچوں ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے کی جانچ کی جارہی ہے کہ کنگاروں کورٹ نے کس بنیاد پر جرمانہ عاید کیا اور اس کے بعد کیا ہوا۔
شکایت میں دو بچوں کی بیوہ ماں نے شکایت درج کرائی ہے کہ 18اگست کو گاؤں میں کمیونیٹی پوجاتا تھا۔ ہر دوپہر کو گاؤں کے کلب میں مجھے اور اس نوجوان کو باندھ کر پٹائی کی جاتی تھی۔
خاتون نے الزام عائد کیا کہ اگلے دن پانچ افراد اس کو کہیں لے کر گئے اور پھر اس کے بعد عصمت دری کی۔
پولس نے جن پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے، ان میں قبائلی کمیونیٹی کا لیڈر ہے۔ سوری کی عدالت نے ملزمین کو ایک ہفتے کیلئے پولس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
بی جے پی نے اس پورے واقعے کیلئے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات میں اضافہ کا یہ ثبوت ہے۔
بی جے پی کے جنرل سکریٹری سیانتا باسو نے کہا کہ میڈیا میں عصمت دری کے کئی کیس سامنے ہی نہیں آتے ہیں۔ کئی معاملے میں ریپ کی شکار خاتون خوف سے شکایت ہی درج نہیں کراتی ہے۔
مزید پڑھیں:
آندھراپردیش: سب انسپکٹر کا قتل
ترنمول کانگریس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں آج بھی کنگاروکورٹ کام کررہے ہیں۔کیوں کہ کنگاروں کورٹ سے وابستہ افراد ترنمول کانگریس میں شامل ہیں۔