کولکاتا: تقریباً 15 سال گزر چکے ہیں۔ حکومت بدل گئی ہے۔ لیکن بنگال کی سیاست میں سنگور تحریک کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے ٹاٹا کے سنگور سے واپس جانے کے لئے سی پی ایم کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ Why Mamata Banerjee Pick Singur Movement To Attack Opposition After 15 Years
ممتابنرجی کے اس الزام کے بعد بنگال کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ سی پی ایم، بی جے پی اور کانگریس نے بھی جواب میں ممتا پر لفظی حملہ کیا۔بہت سے لوگ اسے جھوٹا' کہہ رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ سنگور کے عام لوگوں کی اس معاملے پر رائے کیا ہے؟ ممتا کے دعوے سے جڑے تنازع کے بارے میں سنگور کے رہنے والے ایک کسان نے کہا کہ دیدی ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ انہوں نے ٹاٹا کو نہیں بھگایا ہے۔ دیدی نے کہا تھا کہ ٹاٹا کی 600 ایکڑ زمین پر فیکٹری ہونی چاہیئے۔ باقی 400 ایکڑ زمین کسانوں کو واپس کی جائے۔ اگر سی پی ایم کی حکومت اسے مان لیتی تو کسانوں کا بھلا ہوتا، کارخانہ ہوتا اور لوگ خوشحال ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں:Supreme Court on Hate Speech اکیسویں صدی میں ہم کہاں جارہے ہیں؟ نفرت انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ کا تبصرہ
سنگور کے ایک اور باشندے نے دعویٰ کیا کہ ممتا بنرجی ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ راج بھون میں ایک سمجھوتہ طے پایا کہ کہ باقی زمین ناخوش کسانوں کو واپس کر دی جائے گی اور فیکٹریاں لگائی جائیں گی۔ اگر اس وقت کی بائیں بازو کی حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد کیا ہوتا تو یہ معاملہ اتنا بگڑتا نہیں ۔ لیکن راج بھون معاہدے پر دستخط ہونے کے اگلے ہی دن اس وقت کی حکومت نے شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔
وزیر اعلی بننے کے بعد ممتا نے 2016 میں سنگور میں ٹاٹا فیکٹری کی چھوڑی ہوئی زمین میں کاشتکاری شروع کی۔ سرسوں کے بیج ہاتھ سے پھیلائیں۔ لیکن کنکریٹ کی وجہ سے زنمین بنجر ہو چکی تھی اس زمین پر اناج تو دور کی بات ہے ایک پتا بھی اگ سکتا ہے ۔ ایک رہائشی نے کہا کہ جو ہونا تھا وہ ہو چکا۔Why Mamata Banerjee Pick Singur Movement To Attack Opposition After 15 Years