مغربی بنگال کے بردوان ضلع کے آسنسول سے بھاریہ جنتاپارٹی کے رکن پارلیمان اور وزیر مملکت بابل سپریو نے کہاکہ دہلی میں جو کچھ بھی ہو ا اس پر بے حد افسوس ہے
انہوں نے کہاکہ دہلی تشدد میں 34 افرادکی موت ہو ئی ہے اس میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہں۔ اس واقعہ سے عام لوگوں کانقصان تو ہوا ہی ہے لیکن ملک کے لئے بھی ہے۔
بابل سپریو کاکہنا ہے کہ جن جن لوگوں نے اشتعال انگیز بیان ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔اشتعال انگیز بیان دینے والوں کوبخشا نہیں جائے گا چاہئے وہ کسی بھی سیاسی جماعت ہو۔
وزیر مملکت کاکہنا ہے کہ مجھے پتہ نہیں ہے کہ وہ عآپ کے رہنما اس میں ملوث ہیں یانہیں لیکن تفتیش کے بعد بہت کچھ منظرعام پر آجائے گا۔ میڈیا میں عآپ کے رہنما کے بارے میں بہت کچھ سنا اور دیکھا جارہا ہے ۔ اس سلسلے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجیروال وزیرداخلہ امت شاہ کے ساتھ مل حالات کوقابو کرنے کے لئے جوکچھ کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔ میں تو یہ بھی کہتاہوں کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کو اروند کجیروال سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔
ممتابنرجی کو یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر مخالف نعرہ بازی اور احتجاج کرنےو الوں کے کلاف کس طرح سے کارروائی کی جاتی ہے۔