مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کا نام تبدیل کرکے شیاما پرساد مکھرجی رکھے جانے کے خلاف کلکتہ پورٹ ٹرسٹ نے دستخطی مہم چلاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرا عظم نریندر مودی نے کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کی تاریخ و ثقافت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیا ہے۔
مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف ملازین کی جانب سے دستخطی مہم چلائی جارہی ہے۔ نیشنل یونین آف واٹر فرنٹ ورک مین کو ترنمول کانگریس کی حمایت حاصل ہے۔
12جنور ی کو وزیرا عظم نریندر مودی نے کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کے 150 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے بھارتیہ جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کے نام پر کلکتہ پورٹ ٹرسٹ کے نام کو رکھنے کا اعلان کیا۔
یونین کے جنرل سیکریٹری آسم ستوردھر نے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے، ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے ،ریلی اور پروگرام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایک ہزار ملازمین کے دستخط حاصل کرلیے گئے ہیں اور امید ہے کہ مزید 1500افراد کے دستخط ہوجائیں گے۔
اس کے بعد تمام دستخطوں کو وزارت جہازرانی کے پاس بھیجا جائے گا۔
اس تحریک کو سی پی ایم کی مزدوریونین سیتو اور شور مزدو یونین نے حمایت کی ہے۔
سیتو نے کہا کہ نام کی تبدیلی سے آرگنائزیشن کی تاریخ کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ کلکتہ نیتاجی سبھاش ڈگ اور ستیش سمانتا ڈگ ہلدیا ہے۔ یہ دونوں نام مجاہدآزادی کے نام پر ہے۔
ہم پورٹ کے چیرمین کو خط لکھ کر کہا ہے کہ 23 جنوری کو نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پرپروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔
ہند مزدور سنگھ کے رہنما چنموئے رائے نے کہا کہ مرکزی حکومت کا فیصلہ ناقابل قبول اور غیر متوقع ہے۔