انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل مرکزی حکومت کی ہمارے دین میں مداخلت ہے اور ہم اس بل کو قبول نہیں کرتے اور اس بل کو خامیوں سے ہر ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے یہ بل طاقت کے بنا پر منظور کرایا ہے لیکن اس کے نتائج آئندہ دنوں میں ٹابت کر دیں گے۔ یہ ان کی جیت نہیں بلکہ ہار ہے کیونکہ جن مسلم خواتین کے شوہروں کو تین طلاق کے جرم میں جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ان کے بچے اور بیوی کا خیال کون رکھے گا ۔ بی جے پی حکومت نے محض کچھ مسلمانوں خواتین کے ساتھ ہوئے واقعات کے بنا پر یہ بل بنایا ہے ۔
بھارت میں دس کروڑ شادی شدہ مسلمان ہیں اور ایک کروڑ میں صرف 30 افراد کے ساتھ تین طلاق کا معاملہ ہے اور اس میں بھی صداقت ہے یا نہیں اس پر ہمیں شبہہ ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ جمعیت علماء کے مغربی بنگال کے صدر ہونے کی حیثیت سے میں یہ کہتا ہوں کہ میں پہلے مسلمان ہوں پھر میں سیاست داں ہوں اور کسی پارٹی کا رکن ہوں ۔
انہوں اپنے پارٹی کے اس سلسلے میں کہ پارٹی تین طلاق پر ان کے موقف سے آگاہ ہے کہ نہیں تو انہوں نے کہا کہ میں پہلے مسلمان ہوں اور پارٹی کے ہر رہنما کسی نہ کسی مذہب سے وابستہ ہے اور مجھے بھی دستور نے مذہب زندگی گزارنے کا حق دیا ہے۔