مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا شہر میں ہورہے بینک جعلسازی اور عام لوگوں کے روپئے کی لوٹ پر آج مغربی بنگال ریاستی اسمبلی میں بینکنگ سسٹم کی صورتحال پر پر تشویش کا اظہار کیا گیا. ترنمول کانگریس اور بایاں محاذ نے بینکوں میں جاری جعلسازی کے لئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کی۔
اسمبلی میں آج سی پی آئی ایم کے رہنما سوجن چکراورتی۔نے پہلے بینک جعلسازی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک بعد ایک بینک جعلسازی کا معاملہ سامنے آ رہا ہے۔ بینکوں کا نظام پوری طرح ناکام ہے ہمیں تشویش ہے ۔انہوں نے ریاستی حکومت سے پوچھا کی حکومت اس سلسلے میں کیا اقدامات کر رہی ہے۔
اس پر ریاستی وزیر برائے شہری ترقیات و میونسپل امور فریاد حکیم نے جواب دیتے ہوئے اے ٹی ایم جعلسازی کے لئے براہ راست مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی ممتا بنرجی نے بار بار کہا کہ یہ معاملہ مرکزی حکومت کا ہے۔
بینک میں روپئے رکھنے سے ہی لوٹ ہو جائے گی۔ ممتا بنرجی کی اسی بیان کو بنیاد بناکر فریاد حکیم نے کہا کہ مرکزی حکومت بینکوں میں غریب عوام کے محنت کے روپئے لوٹ لے رہی ہے۔ بینکوں میں جمع روپئے سے جعلسازی جاری نہیں رہ سکتی ہے ۔
اسی لئے وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ بینک اکاؤنٹ کو آدھار کارڈ سے نہ جوڑا جائے۔ گھر میں روپئے رکھنے پر نوٹ بندی کر دی جاتی ہے ۔
بینک میں روپئے رکھنے پر جعلساز لے اڑتے ہیں ۔واضح رہے کہ کولکاتا شہر میں گزشتہ سنیچر سے اے ٹی ایم کے ذریعے جعلسازی کے متعدد معاملات سامنے آ چکے ہیں ۔اتوار اور سونوار کو بالترتیب 14 اور 10 معاملے سامنے آ چکے ہیں اور ان تمام معاملے میں دیکھا گیا ہے کہ یہ ساری جعلسازی دہلی سے انجام دی جارہی رہی ہیں ۔
اس معاملے کی جانچ کی ذمہ داری لال بازار کے خفیہ پولس کے سپرد کر دی گئی ہے اور اس کے لئے خصوصی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں سائبر برانچ کے افسران بھی شامل ہیں لال بازار ذرائع کے مطابق جانچ کے لئے کولکاتا سے ایک ٹیم دہلی کے لئے روانہ ہو چکی ہے۔