ریاستی وزیر اورکولکاتامیونسپل کارپوریشن کے مئیر فرہاد حکیم نے رابندر سرورکے حالات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سے جلد سے جلد ابھرنے کی کوشش کریں گے۔
وزیر کے مطابق
کولکاتا کے رابندر سروور میں کلکتہ ہائی کورٹ اعر نیشنل گرین ٹریبیونل کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھٹ پوجا کی گئی جس کے نتیجے میں چھٹ پوجا کے بعد والے دن جھیل میں مری مچھلیاں اور ایک کچھوا مرا ہو پایا گیا ۔
رابندر سروور کولکاتا شہر کے جنوب میں واقع ایک بہت بڑی جھیل ہے جس کے شمال میں ساؤدرن ایونیو اور شیاما پرساد مکھرجی روڈ تو جنوب میں ڈھاکوریہ ہے. اس کا پرانا نام ڈھاکوریہ لیک ہے لیکن یہ سیک مصنوعجھیل ہے جسے 1920 میں بنایا گیا تھا.
لیکن موجودہ وقت میں یہ چہل قدمی کرنے کے لئے کولکاتا شہر کی سب سے مشہور جگہ ہے .سردیوں کے موسم میں یہاں دور دراز سے پرندے بھی ہجرت کرکے آتے ہیں. اس کے علاوہ اس جھیل میں کئی اقسام کی مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں .
لیکن موجودہ وقت میں آلودگی نے اس جھیل کو بڑی طرح متاثر کیا ہے .جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں اور دوسرے آبی جانوروں کے لئے مشکلیں پیدا ہو رہی تھی۔اس کو دیکھتے ہوئے جھیل کو نیشنل گرین ٹریبیونل کے ماتحت دے دیا گیا تھا۔
اس جھیل میں کسی طرح کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔کسی طرح کی مذہبی سرگرمی پر بھی رابندر سروور میں پابندی ہے کیونکہ جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی نہ ہو اس کے لئے پانی کو آلودگی سے بچانے کے لئے کئی اقدامات کئی گئے۔
اس کے تحت چھٹ پوجا پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔لیکن ہر بار پابندی کے باوجود رابندر سروور میں جبرا چھٹ پوجا کی جاتی ہے۔ اس دوران پانی میں تیل اور گھی کی ملاوٹ سے پانی میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے ۔
ہر سال چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سینکڑوں میں مچھلیاں مرتی ہے۔اس بار بھی چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سطح پر مری ہوئی مچھلیاں تیری ہوئی نظر آئیں اس بار ایک کچھوا بھی مرا ہے ماحولیات کے ماہرین بھی یہی ماں رہے ہیں کہ چھٹ کے دوران پانی میں تیل اور گھی اور پھولوں کی وجہ سے آلودگی کے سبب آکسیجن کا لیبل کم ہوا۔
اس کی وجہ سے مچھلیاں مر رہی ہیں وہیں مقامی لوگوں میں اور پارک میں چہل قدمی کرنے والوں میں برہمی پائی جا رہی ہے ۔
Conclusion: