ETV Bharat / state

رابندرسرورکے حالات پرمایوسی کا اظہار

مغربی بنگال ریاستی وزیرفرہاد حکیم نے رابندر سرور کے حالات پر مایوسی کا اظہار کیا اور اس پر جلد سے جلدقابو پانے کی یقین دہانی کرائی

ریاستی وزیر نے رابندرسرورکے حالات پرمایوسی کا اظہار کیا
author img

By

Published : Nov 5, 2019, 11:14 PM IST

ریاستی وزیر اورکولکاتامیونسپل کارپوریشن کے مئیر فرہاد حکیم نے رابندر سرورکے حالات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سے جلد سے جلد ابھرنے کی کوشش کریں گے۔

وزیر کے مطابق

کولکاتا کے رابندر سروور میں کلکتہ ہائی کورٹ اعر نیشنل گرین ٹریبیونل کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھٹ پوجا کی گئی جس کے نتیجے میں چھٹ پوجا کے بعد والے دن جھیل میں مری مچھلیاں اور ایک کچھوا مرا ہو پایا گیا ۔

رابندر سروور کولکاتا شہر کے جنوب میں واقع ایک بہت بڑی جھیل ہے جس کے شمال میں ساؤدرن ایونیو اور شیاما پرساد مکھرجی روڈ تو جنوب میں ڈھاکوریہ ہے. اس کا پرانا نام ڈھاکوریہ لیک ہے لیکن یہ سیک مصنوعجھیل ہے جسے 1920 میں بنایا گیا تھا.

لیکن موجودہ وقت میں یہ چہل قدمی کرنے کے لئے کولکاتا شہر کی سب سے مشہور جگہ ہے .سردیوں کے موسم میں یہاں دور دراز سے پرندے بھی ہجرت کرکے آتے ہیں. اس کے علاوہ اس جھیل میں کئی اقسام کی مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں .

لیکن موجودہ وقت میں آلودگی نے اس جھیل کو بڑی طرح متاثر کیا ہے .جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں اور دوسرے آبی جانوروں کے لئے مشکلیں پیدا ہو رہی تھی۔اس کو دیکھتے ہوئے جھیل کو نیشنل گرین ٹریبیونل کے ماتحت دے دیا گیا تھا۔

اس جھیل میں کسی طرح کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔کسی طرح کی مذہبی سرگرمی پر بھی رابندر سروور میں پابندی ہے کیونکہ جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی نہ ہو اس کے لئے پانی کو آلودگی سے بچانے کے لئے کئی اقدامات کئی گئے۔

اس کے تحت چھٹ پوجا پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔لیکن ہر بار پابندی کے باوجود رابندر سروور میں جبرا چھٹ پوجا کی جاتی ہے۔ اس دوران پانی میں تیل اور گھی کی ملاوٹ سے پانی میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے ۔

ہر سال چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سینکڑوں میں مچھلیاں مرتی ہے۔اس بار بھی چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سطح پر مری ہوئی مچھلیاں تیری ہوئی نظر آئیں اس بار ایک کچھوا بھی مرا ہے ماحولیات کے ماہرین بھی یہی ماں رہے ہیں کہ چھٹ کے دوران پانی میں تیل اور گھی اور پھولوں کی وجہ سے آلودگی کے سبب آکسیجن کا لیبل کم ہوا۔

اس کی وجہ سے مچھلیاں مر رہی ہیں وہیں مقامی لوگوں میں اور پارک میں چہل قدمی کرنے والوں میں برہمی پائی جا رہی ہے ۔


Conclusion:

ریاستی وزیر اورکولکاتامیونسپل کارپوریشن کے مئیر فرہاد حکیم نے رابندر سرورکے حالات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سے جلد سے جلد ابھرنے کی کوشش کریں گے۔

وزیر کے مطابق

کولکاتا کے رابندر سروور میں کلکتہ ہائی کورٹ اعر نیشنل گرین ٹریبیونل کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھٹ پوجا کی گئی جس کے نتیجے میں چھٹ پوجا کے بعد والے دن جھیل میں مری مچھلیاں اور ایک کچھوا مرا ہو پایا گیا ۔

رابندر سروور کولکاتا شہر کے جنوب میں واقع ایک بہت بڑی جھیل ہے جس کے شمال میں ساؤدرن ایونیو اور شیاما پرساد مکھرجی روڈ تو جنوب میں ڈھاکوریہ ہے. اس کا پرانا نام ڈھاکوریہ لیک ہے لیکن یہ سیک مصنوعجھیل ہے جسے 1920 میں بنایا گیا تھا.

لیکن موجودہ وقت میں یہ چہل قدمی کرنے کے لئے کولکاتا شہر کی سب سے مشہور جگہ ہے .سردیوں کے موسم میں یہاں دور دراز سے پرندے بھی ہجرت کرکے آتے ہیں. اس کے علاوہ اس جھیل میں کئی اقسام کی مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں .

لیکن موجودہ وقت میں آلودگی نے اس جھیل کو بڑی طرح متاثر کیا ہے .جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں اور دوسرے آبی جانوروں کے لئے مشکلیں پیدا ہو رہی تھی۔اس کو دیکھتے ہوئے جھیل کو نیشنل گرین ٹریبیونل کے ماتحت دے دیا گیا تھا۔

اس جھیل میں کسی طرح کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔کسی طرح کی مذہبی سرگرمی پر بھی رابندر سروور میں پابندی ہے کیونکہ جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی نہ ہو اس کے لئے پانی کو آلودگی سے بچانے کے لئے کئی اقدامات کئی گئے۔

اس کے تحت چھٹ پوجا پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔لیکن ہر بار پابندی کے باوجود رابندر سروور میں جبرا چھٹ پوجا کی جاتی ہے۔ اس دوران پانی میں تیل اور گھی کی ملاوٹ سے پانی میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے ۔

ہر سال چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سینکڑوں میں مچھلیاں مرتی ہے۔اس بار بھی چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سطح پر مری ہوئی مچھلیاں تیری ہوئی نظر آئیں اس بار ایک کچھوا بھی مرا ہے ماحولیات کے ماہرین بھی یہی ماں رہے ہیں کہ چھٹ کے دوران پانی میں تیل اور گھی اور پھولوں کی وجہ سے آلودگی کے سبب آکسیجن کا لیبل کم ہوا۔

اس کی وجہ سے مچھلیاں مر رہی ہیں وہیں مقامی لوگوں میں اور پارک میں چہل قدمی کرنے والوں میں برہمی پائی جا رہی ہے ۔


Conclusion:

Intro:کولکاتا کے رابندر سروور میں کلکتہ ہائی کورٹ اعر نیشنل گرین ٹریبیونل کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھٹ پوجا کی گئی جس کے نتیجے میں چھٹ پوجا کے بعد والے دن جھیل میں مری مچھلیاں اور ایک کچھوا مرا ہو پایا گیا ۔


Body:رابندر سروور کولکاتا شہر کے جنوب میں واقع ایک بہت بڑی جھیل ہے جس کے شمال میں ساؤدرن ایونیو اور شیاما پرساد مکھرجی روڈ تو جنوب میں ڈھاکوریہ ہے اس کا پرانا نام ڈھاکوریہ لیک ہے لیکن یہ سیک مصنوع۶جھیل ہے جسے 1920 میں بنایا گیا تھا لیکن موجودہ وقت میں یہ چہل قدمی کرنے کے لئے کولکاتا شہر کی سب سے مشہور جگہ ہے سردیوں کے موسم میں یہاں دور دراز سے پرندے بھی ہجرت کرکے آتے ہیں اس کے علاوہ اس جھیل میں کئی اقسام کی مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں لیکن موجودہ وقت میں آلودگی نے اس جھیل کو بڑی طرح متاثر کیا ہے اور جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں اور دوسرے آبی جانوروں کے لئے مشکلیں پیدا ہو رہی تھی جس کو دیکھتے ہوئے جھیل کو نیشنل گرین ٹریبیونل کے ماتحت دے دیا گیا تھا اور اس جھیل میں کسی طرح کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی کسی طرح کی مذہبی سرگرمی پر بھی رابندر سروور میں پابندی ہے کیونکہ جھیل کے پانی میں آکسیجن کی کمی نہ ہو اس کے لئے پانی کو آلودگی سے بچانے کے لئے کئی اقدامات کئی گئے جس کے تحت چھٹ پوجا پر بھی پابندی لگائی گئی تھی لیکن ہر بار پابندی کے باوجود رابندر سروور میں جبرا چھٹ پوجا کی جاتی ہے اور اس دوران پانی میں تیل اور گھی کی ملاوٹ سے پانی میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے اور ہر سال چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سینکڑوں میں مچھلیاں مرتی ہے اس بار بھی چھٹ پوجا کے بعد جھیل کی سطح پر مری ہوئی مچھلیاں تیری ہوئی نظر آئیں اس بار ایک کچھوا بھی مرا ہے ماحولیات کے ماہرین بھی یہی ماں رہے ہیں کہ چھٹ کے دوران پانی میں تیل اور گھی اور پھولوں کی وجہ سے آلودگی کے سبب آکسیجن کا لیبل کم ہوا جس کی وجہ سے مچھلیاں مر رہی ہیں وہیں مقامی لوگوں میں اور پارک میں چہل قدمی کرنے والوں میں برہمی پائی جا رہی ہے ۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.