مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہاکہ رابندر بھارتی یونیورسٹی کیمپس میں بسنت اتسو کے دوران اس طرح کی حرکت کرنےوالوں سے ایسی امید نہیں تھی۔
انہوں نے کہاکہ طلباء کو بنگال کے کلچر کاخیال نہیں ہے۔ بنگال کا کلچر پوری دنیا میں مشہور ہے۔ بھارت کے ساتھ ساتھ جنوب ایشیا میں رابندر بھارتی کا اعلیٰ مقام ہے۔ لیکن نوجوانوں کو اس کی کوئی فکر ہی نہیں ہے۔ انہیں بنگال کے کلچر کی جانکاری نہیں ہے اگر ہوتی تو وہ ہرگز ایسا نہیں کرتے ہیں۔
وزیرتعلیم نے کہاکہ میں رابندر بھارتی یونیورسٹی انتظامیہ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس کیس میں جو چاہئے وہ کارروائی کرسکتے ہیں۔ ان پرکسی بھی طرح کا کوئی دباؤ نہیں ہوگا۔ وہ کارروائی کرنے کے لئے مکمل طور پر آزاد ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جن طلباء نے یہ حرکت کی ہے اس کے خلاف کارروائی لازمی ہے۔ تاکہ مستقبل میں دوسروں کو اس سے سبق ملے اور بنگال کے کلچر کو مجروح کرنے سے پہلے کئی بار سوچیں۔ کسی کو بھی بنگال کے کلچر سے کھلواڑ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
آل انڈیا ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری اور وزیر تعلیم پارتھوچٹرجی نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں شوسل میڈیا کے استعمال کو حدود کر نے پر غور فکرکی جارہی ہے۔ اس ضمن میں ریاستی حکومت بہت جلد کوئی ٹھوس قدم اٹھانے والی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جشن بہار کے دوران رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی کیمپس میں چندنوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ذریعہ اپنے جسم پر متنازع فقرے اور جملے بازی لکھے جانے کا فوٹو شوسل میڈیا پر وائر ہواتھا۔
اس کے بعد ادبی اور سماجی شخصیات کی جانب سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے پولس اسٹیشن میں فحش جملے لکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ تنقید کی زد میں تھے