مغربی بنگال کے وزیرتعلیم پارتھو چٹرجی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عجیب بات ہے جس کام کے لیے لوگوں کی تقرریاں ہوئیں ہیں وہ کام چوڑکرلوگ احتحاج میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بچوں کوتعلیم دینے کے لیے پیراٹیچروں کی تقرریاں ہوئیں ہیں۔لیکن وہ بچوں کو تعلیم دینے کاکام چھوڑ کرگزشتہ کئی دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیرتعلیم کاکہنا ہے کہ پیراٹیچروں کواحتجاج وغیرختم کرکےجلدسے جلدکام لوٹنے کے بارے میں سوچنی چاہیے۔ کیوںکہ حکومت انہیں احتجاج کرنے کےلیے تنخواہ نہیں دیتی ہے۔
پارتھوچٹرجی کاکہناہے کہ پیراٹیچروں نے تنخواہ میں اضافے کولے کر پہلے احتجاج کیااور اس کے بعد ہڑتال پر بیٹھ گئے۔گزشتہ پانچ دنوں سے ہڑتال جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہڑتال کی وجہ سے اساتذہ کے حالات بگڑتے جارہے ہیں ۔ ان میں ایک کی جان چلی گئی۔ ٹیچر کی موت کی ذمہ داری کون لے گا۔احتجاج کرنے والے پیراٹیچروں نے کبھی سوچا ہے۔
وزیرتعلیم کاکہنا ہے کہ بی جے پی پیتراٹیچروں کوگمراہ کررہی ہے۔ان کے بہکاوے میں نہ جائے۔ اس سے انہیں نقصان ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ بدھان نگر میں پیراٹیچروں کی ہڑتال کے دوران ایک خاتون ٹیچرکی طعبیت بگڑگئی تھی ۔انہیں ہسپتال میں داخل کرایاگیاتھاجہاں ان کی موت ہوگئی۔ اس واقعہ کے خلاف بھارتیہ جنتاپارٹی کی رکن پارلیمان لاکیٹ چٹرجی نے لوک سبھا میں پیراٹیچرکی موت کامعامہ اٹھایاتھا۔