نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پر بی جے پی ورکروں کے ذریعہ نیتاجی کے مجسمے کے ہاتھ میں بی جے پی کا جھنڈا پکڑائے جانے پر مغربی بنگال بی جے پی کے نائب صدر اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کے بھتیجی کے پوتے چندرا کمار بوس نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیتاجی سبھاش چندر بوس کی توہین ہے۔
متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ پراپنی پارٹی کی تنقید کرنے والے چندر کمار بوس نے کہا کہ اگر پارٹی نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی نہیں لاتی ہے تو وہ بی جے پی میں رہنے کے اپنے فیصلے پر غور کریں گے۔
ندیا ضلع میں لگے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کے ساتھ یہ کیا گیا ہے ۔یہ تصویر سوشل میڈیا پر خوف وائرل ہورہا ہے ۔
بنگال بی جے پی کے نائب صدر چندر بوس نے کہا کہ نیتا جی سبھاس چندر بوس یقینا ایک سیاسی شخص تھے لیکن وہ پارٹی سیاست سے بہت اوپر تھے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ آج کوئی بھی سیاسی پارٹی نیتا جی سبھاس بوس کی پارٹی بننے کے مستحق ہے۔ یہ لوگ نیتاجی سبھاش چندر بوس کی وراثت کو اپنا نہیں رہے ہیں مگر ان کے مجسمے کو ہی پارٹی پرچم تھمادیا گیا۔
یہ انتہائی غلط ہے اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ میرے خیال میں بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کو فوری طور پر اس معاملے کو دیکھنا چاہئے۔
حال ہی میں چندر کمار بوس نے کہا کہ متنازع قانون کی وجہ سےملک بھر میں خوف کی فضا ہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ اس قانون میں مسلمانوں کو بھی شامل کیاجائے۔
بوس نے کہا ، "میں کچھ معمولی ترامیم کے ساتھ سی اے اے کی حمایت کرتا ہوں۔ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ہمیں ان لوگوں کو پناہ دینا ہوگا جو ہمارے پڑوسی ممالک میں ظلم و ستم کے شکار ہیں۔ لیکن گاندھی جی نے کبھی کسی مذہب کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے تمام ستائے ہوئے لوگوں کا ذکر کیا۔ لہذا اگر ہم حقیقت میں گاندھی جی کی پیروی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں توہمیں ان کی پیروی کرنی ہوگی۔
چندر کمار بوس نے کہا کہ اگر متعینہ وقت سے قبل کوئی مسلمان آتا ہے تو کیا ہوگا ۔اس سے متعلق قانون میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔