مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر دلیپ گھوش نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہاکہ ترنمول کا نگریس پر قبائلی رہنما چھتودھر مہتو اور ماؤنوازوں کی مدد سے بی جے پی کوشکست دینے کا الزام لگایا
چھر مہتو ماؤسٹ حامی تنظیم پی سے اے پی اے کے لیڈر ہیں اور لال گڑھ تحریک کے دوران وہ کافی مشہور ہوئے تھے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ ممتا بنرجی بنگال میں بی جے پی کے عروج سے خوف زدہ ہیں۔
اس سے قبل ممتا بنرجی دعویٰ کرتی تھیں جنگل محل مسکرارہا ہے مگر لوک سبھا انتخابات میں جنگل محل کے علاقے سے بی جے پی کی شاندار جیت کے بعد ممتا بنرجی خاموش ہوچکی ہیں۔
بی جے پی کی عوامی مقبولیت کو روکنے کیلئے ممتا بنرجی نے ماؤنوازوں سے رابطہ کرنا شروع کردیا ہے۔
گھوش نے کہا کہ ممتا بنرجی کو یہ بات ذہن نشیں کرلینا چاہیے نہ ہی ماؤنواز اورنہ ترنمول کانگریس بی جے پی کو آگے بڑھنے سے روک سکتی ہے۔اسی مہینے کی شروع میں چھتر مہتو جیل سے رہا ہوئے ہیں۔بنگال حکومت اور کلکتہ ہائی کورٹ نے ان کے رویہ کی وجہ سے عمر قید کی سزا کو کم کرکے 10سال کردیا تھا۔
ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری پارتھو چٹرجی نے گذشتہ ہفتے ایک پروگرام کے لئے لال گڑھ کے دورے کے دوران ایک بند کمرے میں مہتو سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی تھی۔
مہتو ماؤ نوازوں کی حمایت یافتہ لال گڑھ تحریک کے سب سے اہم رہنما تھے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے ان کے اچھے اخلاق کی بنیاد پر ان کے عمر قید کی سزاکوکم کرتے ہوئیاسے 10 سال کی قید میں بدل دیاتھا۔ اس کے بعد اسی ماہ کے شروع میں انہیں مغربی بنگال حکومت نے رہا کردیا تھا۔
چند ماہ تک یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ مہتو اپنی رہائی کے بعد ترنمول کانگریس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ چٹرجی نے اس پر تبصرہ کیا اور کہا کہ اگر مہتو پارٹی میں شامل ہوجاتے ہیں تو خوشی کی بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مہتو کی ترنمول کانگریس میں شمولیت قبائلی اضلاع میں سیاسی مساوات کو تبدیل کرسکتی ہے جہاں گذشتہ دو سالوں میں بی جے پی نے گہری جڑیں پکڑی ہیں جس نے پچھلے لوک سبھا انتخابات میں اس خطے کی تمام سات نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
بی جے پی کی ریاستی قیادت نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی اور کہا کہ اسے اس کی فکر نہیں ہے۔