مغربی بنگال بی جے پی کے صدر اور رکن پارلیمان دلیپ گھوش اکثروبیشتر منتازعہ بیان کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس مر تبہ انہوں نے ایک متنازعہ بیان دے کر بھارت کی سیاست میں ہنگامہ برپا کردیا ہے۔
ندیا ضلع کے رانا گھاٹ میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کی حمایت میں جلسے کو خطاب کرتے ہوئے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہاکہ ممتابنرجی کی قیادت والی حکومت نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جاری پرُتشدد مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم اقتدار میں آ ئیں گے تو آسام اور اتر پردیش کی طرح یہاں پرتشددمظاہرہ کرنے والوں کو جانوروں کی طرح گولیوں سے بھون ڈالیں گے۔ اپنے ہی پارٹی کے وزیرمملکت بابل سپریوکی تنقید پر انہوں نے کہاکہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کون کیا کہتا ہے۔
دلیپ گھوش نے کہاکہ میں صرف اتنا جنتا ہوں کہ میں نے بالکل صحیح بات کہی ہے۔ میں اپنی پارٹی کی پالیسی کی حمایت کرتاہوں۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ پارلمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایک قانون کومنظورملتی ہے۔ بھارت کے تمام لوگوں کو اس نئے قانون کوخوشی خوشی قبول کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے آسام اور اس کے بعد کرنانٹک اور اترپردیش میں حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنےو الوں کوسبق سکھایاگیالیکن مغربی بنگال میں سرکاری املاک کو نقصان کو پہنچانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
دلیپ گھوش کاکہنا ہے کہ سرکاری املاک کوم نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ممتاکی حکومت کارروائی نہیں کرسکتی ہے۔ کیوں لنگی پہننے والوں کے ووٹوں سے ہی وہ اقتدار میں ہیں۔
جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں عام لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ بنگال میں بی جے پی کی حکومت بننتی ہے تو مظاہرے کے نام پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو بخشا نہیں جائیں گے۔