جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلباء پر حملے کی جہاں ملک بھر میں مذمت ہورہے ہیں اور آکسفورڈ سمیت بھارت کی یونیوسٹیوں میں اس کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں وہیں مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہاکہ اب حساب برابر ہوگیاہے۔
مغربی بنگال کی وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے جے این یو طلباء پر حملے کو فاششٹ قوتوں کا سرجیکل اسٹرائیک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پورے واقعے پر کچھ بھی تبصرہ کرنے میں شرم آرہی ہے کیا ہم ایک جمہوری ملک کے باشندے ہیں۔
خیال رہے کہ جواہر لال نہرو یونیوسٹی میں طلباء پر حملے کی جہاں کانگریس صدر سونیا گاندھی سمیت اپوزیشن رہنماؤں نے مذمت کی ہے وہیں مرکزی وزراء نے بھی مذمت کی ہے۔وزیر خزانہ نرملاسیتارمن نے کہا کہ جے این یو میں تشدد کیلئے کبھی کوئی جگہ نہیں رہی ہے
یہاں پر ایک دوسرے کی تنقیدیں ہوتی ہیں اور اس کو سنا بھی جاتارہا ہے مگر کل جو کچھ ہوا ہے وہ قابل مذمت ہے۔مرکزی وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بھی طلباء پر حملے کی مذمت کی ہے۔مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے بھی ٹوئیٹ کرکے اس واقعے کی مذمت کی۔اس کے علاوہ مرکزی وزارت داخلہ اور بی جے پی کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے بھی اس پورے واقعے کی مذمت کی گئی۔
بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے اپنے بیان کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کمیونسٹوں کی موت ہورہی ہے۔اس لیے وہ جاتے جاتے ہنگامہ آرائی کرکے جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے ماضی میں جو کچھ کیا ہے یہ اس کا حساب ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بایاں محاذ نے تعلیم میں تشدد کے کلچر کو متعارف کرایا تھا۔انہوں نے کہا کہ جے این یو پر کس کاغلبہ ہے۔وہاں تشدد کوئی معمولی بات نیں ہے۔واقعی صحیح بات ہے کہ تعلیم میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔مگر اس کو متعارف کس نے کرایا ہے۔کمیونسٹوں اور کانگریس کے طلبا تنظیم نے تشدد کو فروغ دیا ہے۔
دلیپ گھوش نے کہا کہ ممتا بنرجی آج جے این یو واقعے کی مذمت کررہی ہیں مگر جب جادو پوریونیورسٹی میں مرکزی وزیر کو روکا گیا اور ان کے ساتھ دھکا مکی کی گئی اس وقت ان کا ضمیر نہیں بیدار ہوا۔ گورنر کو گو بیک نعرہ لگایا گیا، ان کی گاڑی میں کالا جھنڈا دکھایا گیا۔ تب اس نے مذمت نہیں کی تھی۔