مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر دلیپ گھوش نے کہاکہ ملک میں بھر شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آ ر سی کے خلاف احتجاج جا ری ہے ۔ پارک سرکس میں غریب خواتین کو زبردستی احتجاجی دھرنے میں بیٹھا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ دہلی کے شاہین پارک سے شروع ہونےو الا نئے قانون کے خلاف احتجاج اب کولکاتا کے پارک سرکس تک پہنچ چکا ہے۔ دہلی میں خواتین ڈھنڈے میں احتجاج کر رہی ہیں اور کولکاتا میں خواتین کھلے میدان میں بیٹھی ہوئیں ہیں۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ غیرملکی پیسوں سے شاہین باغ اور پارک سرکس میں بیٹھی خواتین کو بیریانی کھلاجارہا ہے۔چند لوگ بریانی کھانے کے لئے احتجاج میں شامل ہونے ہورہی ہیں۔
بی جے پی کے ریاستی صدر کاکہنا ہے کہ مغربی بنگال کے تمام اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔ سمجھ میں نہیں آتا ہے لوگوں کو آئین سے متعلق گمراہ کیوں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال دانشور بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نظم لکھتے ہیں۔ دانشور کہتے ہیں ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ سب سے پہلے دانشور طبقہ ہی کاغذ دکھاتے ہیں۔ دہلی میں اسمبلی انتخابات کے دوران کاغذ نہ دیکھانے کی باتیں کرنےو الوں نے ہی سب سے ہی کاغذ دکھا یا۔ لوگوں کو زیادہ دنوں تک گمراہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو بھارتی عوام کی حمایت حاصل ہے۔ یہ قانون تمام لوگوں کے لئے ہے کسی ایک مذاہب کو ہدف نہیں بنایا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی نے سی اےاے،این آرسی اور این پی آ ر کے خلاف مسلسل تحریک چلا رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے بعد ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں سی اے اے ، این آ ر سی اور این پی آ ر کےخلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔
اپوزیشن جماعتیں سی پی ایم ، سی پی آ ئی ایم سمیت تمام بایاں محاذ اور کانگر یس بھی نئے قانون کے خلاف سڑکوں پر اتر آ ئی ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی کے شاہین باغ کی طرح کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں خواتین گزشتہ ڈیڑھ مہینے سے شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف مسلسل احتجاجی دھرنے میں بیٹھی ہوئیں۔ دھرنے میں بیٹھنے والی خواتین کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے۔