حکومت مغربی بنگال کے وزیر برائے لائبریری و تعلیم ابلاغ اور جمعیت العلما ہند مغربی بنگال کے صدر صدیق اللہ چودھری کو بنگلہ دیش ہائی کمیشن نے ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن بنگلہ دیش ہائی کمیشن کی جانب سے ویزا نہ دینے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
ریاستی جمعیت العلما ہند کے مطابق آئندہ 26 دسمبر کو صدیق اللہ چودھری اپنی اہلیہ،بیٹی اور نواشی کے ہمراہ 6 دنوں کے لئے سلہٹ کے ایک مدرسے کے سو سالہ تقریب میں شرکت کرنے اور ڈھاکہ اور سلہٹ میں اپنے کچھ رشتے داروں سے ملنے کے لئے جانے والے تھے۔
اس کے انہوں ہوائی جہاز کی ٹکٹ بھی خرید لئے تھے صدیق اللہ چودھری کے محکمہ ابلاغ کے افسر نے پردیپ اگروال نے ویزا کے لئے بنگلہ دیش ہائی کمیشن سے رابطہ کیا تو ان کو آن لائن فارم بھرنے کو کہا گیا ۔ پاسپورٹ کی نقل دینے کو کہا گیا۔
سارے فارم بھرنے کے بعد صدیق اللہ چودھری کئ متعلقہ دفتر کے اہلکار نے تین بار بنگلہ دیش ہائی کمیشن بلایا گیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی ویزا نہیں دیا گیا جب اس وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی ۔تو بنگلہ دیش ہائی کمیشن سے یہی جواب بار بار دیا گیا کہ ہم دیکھ رہے ہیں چونکہ صدیق اللہ چودھری ایک وزیر ہیں ۔
اس لئے ملک سے باہر جانے کے حکومت سے اجازت لینی پڑتی ہے اس کا خیال کرتے ہوئے ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے بھی اجازت نامہ کی نقل بنگلہ دیش ہائی کمیشن کو دی گئی ۔اس کے باوجود بھی ویزا نہیں دیا گیا
صدیق اللہ چودھری نے ٗاس پورے معاملے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دوستانہ تعلقات والے پڑوسی ملک سے ایک وزیر کو ویزا نہ دینا حیران کن ہے ۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش ہائی کمیشن یا اس کے اہل کاروں کے ساتھ کسی طرح کا نازیبا سلوک نہ کریں۔